واشنگٹن(امت نیوز)اقوام متحدہ نے افغانستان میں خواتین امدادی کارکنوں پر پابندی کے بعد متعدد امدادی سرگرمیاں عارضی طور معطل کردیں
اقوام متحدہ کے ایمرجنسی ریلیف کوآرڈینیٹر مارٹن گریفتھس سمیت اقوام متحدہ کی اہم ایجنسیوں اور بین الاقوامی امدادی گروپوں کے سربراہوں نے طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ انسانی ہمدردی کے شعبے میں کام کرنے والی خواتین پر پابندی واپس لیں اور خواتین پراسکول، کالج، یونیورسٹی اور عوامی مقامات پر جانے پر پابندی لگانے والی تمام ہدایات کو کالعدم قرار دیا جائے
The decision by #Afghanistan’s de facto authorities to ban women from working in
NGOs is a major blow.We urge them to reverse this directive, and all directives banning women from schools, universities and public life.
Full statement by @iascch https://t.co/yWzHrP6YP0
— Martin Griffiths (@UNReliefChief) December 28, 2022
اقوام متحدہ کے نمائندوں اور امدادی اداروں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ خواتین عملہ افغانستان میں انسانی ہمدردی سے متعلق سرگرمیوں کے لیے انتہائی ضروری ہے
بیان میں کہا گیا کہ خواتین کو کام کرنے سے روکنا ہزاروں افغان شہریوں کے لیے جان لیوا ہوسکتا ہے، پہلے ہی کچھ اہم پروگراموں کو خواتین عملے کی کمی کی وجہ سے عارضی طور پر روکنا پڑا ہے۔