18 سال سے زائد عمر کے ہر شخص کو مفت آٹا لینے کا اہل قرار دے دیا گیا ہے۔فائل فوٹو
18 سال سے زائد عمر کے ہر شخص کو مفت آٹا لینے کا اہل قرار دے دیا گیا ہے۔فائل فوٹو

خیبرپختون میں آٹے کا شدید بحران

20کلو کا تھیلا 2 ہزار 800 روپے کا ہوگیا۔ قیمتوں میں مزید اضافے کا امکان

محمد قاسم:
صوبہ خیبرپختون میں آٹے کا بحران شدت اختیار کر گیا۔ 20کلو کا تھیلا 2 ہزار 800 روپے تک جا پہنچا ہے اور مارکیٹ میں آٹے کی شدید قلت بھی پیدا ہو گئی ہے۔ شہر ی آٹے کے حصول کیلئے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ حکومت کی جانب سے فراہم کیا جانے والا آٹا ناقابل استعمال ہے۔ جس کے استعمال سے لوگ بیمار ہو رہے ہیں۔ جبکہ بیوپاریوں نے آئندہ چند روز میں بیس کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 4 ہزار روپے تک پہنچنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ ڈیلرز کا کہنا ہے کہ پنجاب سے آٹے کی ترسیل بند ہونے کے باعث صوبے میں آٹے کا شدید بحران پیدا ہوا۔ صوتحال یہی رہی تو رمضان میں بھورے والا آٹا بھی ملنا مشکل ہو جائے گا۔ اس حوالے سے ہنگامی اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ دوسری جانب پرانا اسٹاک ختم ہونے کے بعد نانبائیوں نے بھی روٹی کے نئے ریٹ کا عندیہ دیا ہے۔

’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق پشاور سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں آٹے کی شدید قلت اور قیمتوں میں زبردست اضافہ ہو گیا ہے۔ ہول سیل میں 20 کلو فائن آٹے کا تھیلا 2800 روپے تک پہنچ گیا ہے اور 80 کلو آٹے کی بوری کی قیمت 11 ہزار 200 روپے تک جا پہنچی ہے۔ اندرون شہر کے علاقے لاہوری وارڈ سے تعلق رکھنے والے سفید پوش شہری حاجی الیاس نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ایک ہفتہ پہلے وہ آٹا خریدنے گئے تو 2200 روپے میں بیس کلو کا تھیلا مل رہا تھا۔ اب ایک ہفتے بعد وہی تھیلا2800 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔ یہ کہاں کا انصاف ہے اور عوام کوریلیف فراہم کرنے والی حکومت کہاں ہے۔ صوبے میں تحریک انصاف کی حکومت ہے۔ جبکہ پنجاب میں بھی پی ٹی آئی حکومت کر رہی ہے۔ اس حکومت نے عوام کو کہیں کا نہیں چھوڑا۔ جبکہ مسلم لیگ ’ن‘ کے صدر اور وزیراعظم شہباز شریف بھی اس حوالے سے کچھ نہیں کر رہے۔ جنہوں نے ہر صورت سستا آٹا دینے کا اعلان کیا تھا۔

سستا آٹا دھکوں، لڑائی جھگڑوں کی وجہ سے ملنا مشکل ہو گیا

انہوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے فراہم کیا جانے والا سستا آٹا پہلے تو لڑائی جھگڑوں اور دھکوں کی وجہ سے ملنا مشکل ہے۔ اور مل بھی جائے تو وہ استعمال کے قابل ہی نہیں۔ پشاور سے متصل اکبر پورہ کے علاقہ تازہ گل گڑھی کے رہائشی محمد زمان کے مطابق وہ یونین کونسل کے دفتر سے ملنے والا سستا آٹا خرید کر گھر لائے تھے۔ لیکن تین دن استعمال کرنے پر ہی ان کا معدہ خراب ہو گیا۔ پیٹ میں تکلیف اور قے ہوجاتی ہے۔ ڈاکٹر سے رجوع کیا تو انہوں نے کہا کہ آپ آٹا تبدیل کریں۔ اب سپر فائن آٹا استعمال کرنے کے بعد پیٹ او ر معدے کی تکلیف ختم ہوئی۔ تاہم یہ آٹا خریدنا ان کے بس کی بات نہیں۔ اس لئے حکومتوں سے التجا ہے کہ وہ بے شک باہمی رنجشیں ختم نہ کریں۔ لیکن عوام کو تو کم از کم ریلیف فراہم کریں۔ جنہوں نے ان پر اعتماد کا اظہار کر کے ایوانوں تک پہنچایا ہے۔

آٹے کا بحران: سپلائی نہ ہونے کی وجہ سے پنجاب میں روزانہ کے حساب سے مہنگا ہونے لگا

ایک آٹا بیوپاری نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ جس طرح آٹا مہنگا ہو رہا ہے اور پنجاب سے سپلائی نہیں کھل رہی اور روزانہ کے حساب سے دو سو یا تین سو روپے فی تھلا مہنگا ہو رہا ہے۔ تو قوی امکان ہے کہ ایک یا دو ہفتے بعد بیس کلو کا تھیلا 4000 روپے تک پہنچ جائے گا۔ جبکہ آٹے کی قلت کے باعث لوگوں نے بھی مارکیٹوں کا رخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ جس کی وجہ سے ذخیرہ اندوز سرگرم ہو گئے ہیں اور رمضان تک یہ سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔ ڈیلرز کے مطابق اگر معاملہ اسی طرح چلتا رہا تو رمضان کے مہینے میں بھورے والا آٹا ملنا بھی مشکل ہو جائے گا۔

ڈیلرز نے پرانا اسٹاک نئی قیمتوں میں فروخت کرکے لاکھوں روپے کا منافع کما لیا

ایک آٹا ڈیلر محمد قیوم نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ آٹے کے بحران اور قیمتوں میں اضافے کی بڑی وجہ پنجاب سے آٹے کی ترسیل پر پابندی ہے۔ ظاہر سی بات ہے کہ جب خیبرپختون کی فلور ملز صوبے کی ضرورت کو پورا نہیں کر سکیں گی اور پنجاب سے آٹا یہاں نہیں چھوڑا جائے گا تو جہاں قیمتوں میں اضافہ ہو گا۔ وہیں مارکیٹ میں قلت بھی پیدا ہو گی۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق خیبرپختون کی سالانہ گندم کی ضرورت 43 لاکھ میٹرک ٹن ہے۔ مگر اپنی پیداوار صرف 13 لاکھ میٹرک ٹن ہے۔ جس میں اضافے کیلئے تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے پچھلے دس برس میں کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا اور نہ پنجاب سے ضرورت پوری کرنے کیلئے اب کوئی اقدام اٹھا رہی ہے۔ اسی وجہ سے آٹے کا بحران بڑھا۔ جبکہ آٹا ڈیلرز نے گوداموں میں پڑا پرانا اسٹاک نئی قیمتوں میں فروخت کرکے جہاں لاکھوں روپے کا منافع کما لیا ہے۔ وہیں پشاور میں چھوٹے دکانداروں نے دکانوں میں پڑا ہوا آٹا گھروں کو منتقل کر دیا ہے۔

چھاپوں اور جرمانوں سے بچنے کے لئے چھوٹے دکانداروں نے آٹا گھر منتقل کر دیا

ایک دکاندار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ قوی امکان ہے کہ آٹے کا بحران سنگین ہو جائے گا اور پھر انتظامیہ سارا نزلہ چھوٹے دکانداروں پر گرائے گی۔ اسی لئے انہوں نے آٹا گھرمنتقل کر دیا ہے تاکہ چھاپوں اور جرمانوں سے بچ جائیں۔ حکومت اپنی نااہلی تسلیم کرنے کے بجائے چھوٹے دکانداروں کو تنگ کرتی ہے اور بڑے مگر مچھوں پر ہاتھ نہیں ڈالا جاتا۔ اس نے بتایا کہ گھر کی ضرورت پوری کرنے کیلئے بھی چھوٹے دکانداروں نے آٹا گھروں کو منتقل کیا ہے۔ کیونکہ وہ بھی جب مارکیٹ کا رخ کرتے ہیں تو انہیں وافر مقدار میں آٹا نہیں ملتا۔ دوسر ی جانب آٹے کی مسلسل بڑھتی قیمتوں کے بعد نانبائیوں نے بھی سر جوڑ لئے ہیں اور ایسوسی ایشن کی جانب سے جلد اجلاس بلائے جانے کا امکان ہے۔ جس میں آٹے کے نرخ میں اضافے کے بعد روٹی کے وزن اور نئی قیمتوں کے بارے میں فیصلے کئے جائیں گے۔ بعض نانبائیوں کا کہنا تھا کہ قوی امکان ہے کہ روٹی کا وزن تھوڑا سا بڑھاکر قیمت 30 یا 40 روپے مقرر کی جائے گی۔ پرانا سٹاک جیسے ہی ختم ہو گا۔ ایک دو دن میں اجلاس بلاکر نئی قیمت اور وزن کا تعین کر دیا جائے گا۔

 

آٹا سمگل 

پنجاب کا سرکاری آٹا سمگل کرنیوالا گینگ پکڑا گیا

زخمیوں کوایدھی ایمبولینس کے ذریعے جناح اسپتال منتقل کر دیا گیا ۔فائل فوٹو 

سستا سرکاری آٹا بیچنے والوں پر فائرنگ،2 افراد زخمی