نیوجرسی : بھوک مار کر موٹاپا ختم کرنے والا انجیکشن امریکہ میں دریافت۔امریکی سانسدانوں نے موٹاپے کو ختم کرنیوالی دوا ایجاد کرلی ایک بڑے بین الاقوامی تحقیقاتی تجربے سے ظاہر ہوا ہے کہ بھوک مٹانے کی ایک دوا کے باعث کچھ لوگ اپنے وزن کا پانچواں حصہ کم کرنے میں کامیاب رہے۔
ان افراد کو سمیگلوٹائڈ (semaglutide) دوا کے ہفتہ وار انجیکشن، خوراک اور ورزش کی ہدایات کے ساتھ دیے گئے۔ دو ہزار افراد پر کی گئی تحقیق سے پتہ چلا کہ انھوں نے 15 ماہ کے دوران کم سے کم 15 کلو وزن کم کیا۔
بھوک مار کر موٹاپا ختم کرنے والا انجیکشن امریکہ میں دریافت۔امریکی سانسدانوں نے موٹاپے کو ختم کرنیوالی دوا ایجاد کرلی۔ آزمایشی مرحلے میں مریضوں کے وزن میں بیس فیصد تک کمی کا امکان ہے۔ سیمگلوٹائڈ کے ہفتہ وار انجیکشن لینے والے افراد 16 ماہ کے علاج کے بعد اوسطاً اپنے جسمانی وزن کا 14.9 فیصد کم کر دیتے ہیں۔ جن لوگوں کو پلیسبو ملا وہ اوسطاً 2.4 فیصد کم ہوئے۔ 2021 میں، ذیابیطس کے لیے اس کی منظوری کے چار سال بعد، ایف ڈی اے نے موٹاپے کے شکار بالغوں کے لیے وزن میں کمی کے لیے سیمگلوٹائڈ کی منظوری دی۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ نتائج موٹاپے کے علاج میں ایک نئے دور کا آغاز ہیں۔
کینٹ سے تعلق رکھنے والی جِین نے کم از کم 28 کلو وزن کم کیا جو کہ ان کے کل وزن کے پانچویں حصے سے زیادہ ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ اس دوا نے خوراک سے متعلق ان کی سوچ کو کو بدل کر رکھ دیا۔انکا کہناہے کہ ڈائٹنگ سے ان کی حالت قابل رحم ہو جاتی تھی لیکن یہ دوا لینے سے بالکل مختلف اثر ہوا ہے اور انھیں بھوک کم لگتی ہے۔
بہت سے لوگ سمیگلوٹائڈ کو پہلے سے پہچانتے ہیں خصوصاً وہ جن کا علاج ٹائپ ٹو ذیابیطس کے لیے ہو رہا ہے لیکن اس تجربے کے دوران اس کی زیادہ خوراک دی گئی۔
یہ دوا جسم میں خوراک کی ضرورت کو کم کرتی ہے اور ان ہارمونز کی نقل کرتی ہے جنہیں جی ایل پی ون کہا جاتا ہے اور جو پیٹ بھر کر کھانے کے بعد خارج ہوتے ہیں۔
اس تجربے کے دوران کچھ لوگوں کو دوا دی گئی جبکہ کچھ کو سادہ انجیکشن، جبکہ دونوں ہی گروپوں کو طرز زندگی کے متعلق مشورے دیے گئے۔
نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہونے والے نتائج کے مطابق دوا استعمال کرنے والے افراد نے 15 کلو تک وزن کم کیا جبکہ دیگر افراد نے ڈھائی کلو وزن کم کیا
سمیگلوٹائڈ دوا زیر نگرانی ہے اس لیے اسے عام طور پر تجویز نہیں کیا جاتا، تاہم پروفیسر بیٹرم کو امید ہے کہ ابتدائی طور پر یہ دوا وزن کم کرنے والے کلینکس میں استعمال ہونے لگے گی۔
اس دوا کے کچھ برے اثرات بھی ہیں جن میں متلی آنا، دست، قے آنا اور قبض شامل ہیں۔ اس حوالے سے پانچ سالہ مطالعہ جاری ہے جس میں یہ دیکھا جائے گا کہ اس کے وزن کم کرنے کے اثرات زیادہ دیر تک قائم رہتے ہیں یا نہیں۔
کیمبرج یونیورسٹی کے پروفیسر سٹیفن او راہیلی کا کہنا ہے ’اس دوا سے جتنا وزن کم ہوا وہ موٹاپے کے لیے لائنس یافتہ دوا سے کہیں زیادہ ہے۔‘