واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی حکومت کے ایک نگراں ادارے نے انکشاف کیا ہے کہ 2021 میں امریکا کے ہنگامی انخلا کے باعث تقریباً 7.2 ارب ڈالر کے ہتھیار، گولہ بارود، ہوائی جہاز اور پرزے طالبان کے ہاتھ لگ گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق تقریباً 7.2 بلین ڈالر مالیت کے طیارے، توپ خانے، گاڑیاں، گولہ بارود اور خصوصی سازوسامان افغانستان میں اس وقت چھوڑ دیا گیا جب بائیڈن انتظامیہ نے تیزی سے انخلا کا عمل شروع کیا۔
یہ رپورٹ تعمیر نو اور ریاستوں کے اخراجات پر نظر رکھنے والے امریکی ادارے نے فروری کے آخر میں شائع کی۔
رپورٹ کے مطابق 923.3 ملین ڈالر مالیت کے کم از کم 78 طیارے، 6.54 ملین ڈالر مالیت کے95 ہزار 524 فضا سے زمین پر مار کرنے والے میزائل، 40 ہزار سے زائد گاڑیاں،30 ہزار سے زیادہ ہتھیار اور رات میں دیکھنے والے آلات، نگرانی، مواصلات اور بائیو میٹرک کے آلات افغان فورسز کو فراہم کیے گئے تھے۔
یہ رپورٹ بدھ کے روز ریپبلکن کنٹرول والے ایوان نمائندگان میں افغانستان سے انخلا کے متعلق پہلی عوامی سماعت سے قبل سامنے آئی ہے۔ امکان ہے کہ اجلاس میں یہ سوالات اٹھائے جائیں گے کہ بائیڈن انتظامیہ امریکی فوجی ساز و سامان طالبان کے ہاتھ لگنے سے روکنے میں کیوں ناکام رہی۔
ہاؤس فارن افیئرز کمیٹی کے چیئرمین مائیکل میک کاول نے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے ان کی کمیٹی کی جانب سے ایسی دستاویزات حاصل کرنے کی کوششوں کو روک دیا ہے جو انتظامیہ کی جانب سے آپریشن کو غلط طریقے سے نمٹانے کے حوالے سے ثبوت فراہم کر سکتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پینٹاگون نے او آئی جی کے تفتیش کاروں کو بتایا کہ فی الحال افغانستان میں باقی ماندہ مواد کی بازیافت کا کوئی حقیقت پسندانہ طریقہ نہیں ۔ اس لیے کہ امریکہ طالبان کو بطور حکومت تسلیم نہیں کرتا ۔
رپورٹ کے مطابق طالبان یونٹس اب پک اپ ٹرکوں اور بکتر بند گاڑیوں میں گشت کر رہے ہیں جو شاید امریکہ نے خریدی ہوں گی۔
طالبان کے زیرانتظام اسپیشل آپریشنز فورسز بھی امریکہ کی طرف سے فراہم کردہ نائٹ ویژن ماؤنٹ والے ہیلمٹ پہنتی ہیں، انکے پاس امریکہ کی فراہم کردہ ایم فور رائفلیں ہیں۔ طالبان امریکہ کی طرف سے فراہم کردہ مزید جدید آلات جیسے بکتر بند گاڑیاں اور ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر بھی استعمال کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ طالبان سابق افغان فوجیوں کو اپنی فضائیہ میں شامل ہونے اور لاوارث امریکی طیارے اڑانے کے لیے بھرتی کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق طالبان کے لیے کام کرنے والے پائلٹوں کو ملازمتوں کی ضرورت ہے اور ان کا کہنا ہے کہ طالبان افغانستان میں سب سے زیادہ قابل اعتماد آجر ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی خبردار کیا گیا ہے کہ کچھ جدید ترین آلات اور ٹیکنالوجی دشمن ریاستوں کی دسترس کا شکار ہیں جو یہ تجزیہ کرنا چاہتے ہیں کہ امریکی ہتھیاروں کے نظام کیسے کام کرتے ہیں۔ ان میں دیکھنے کے آلات ، مواصلاتی آلات، کمپیوٹر سافٹ ویئر اور ہارڈویئر، اور بائیو میٹرک ڈیٹا شامل ہیں۔
رپورٹ میں اس بات کے شواہد بھی پیش کیے گئے ہیں کہ طالبان سابق سرکاری ملازمین کو بھرتی کرنے کی کوشش کر رہے تھے تاکہ سابق حکومت سے تعلق رکھنے والے سرورز تک رسائی فراہم کی جا سکے جس میں خفیہ ڈیٹا موجود تھا۔ ایک اور تشویش یہ ہے کہ طالبان اپنی مالی آمدنی بڑھانے کے لیے قبضے میں لیے گئے ہتھیاروں اور آلات کا کچھ حصہ فروخت بھی کر سکتے ہیں۔