کارپوریشن کی نجکاری کا معاملہ فی الحال ٹل گیا، فائل فوٹو 
 کارپوریشن کی نجکاری کا معاملہ فی الحال ٹل گیا، فائل فوٹو 

مہنگائی نے رمضان پیکج بھی متاثر کر دیا

امت رپورٹ :
اقتصادی رابطہ کمیٹی پانچ ارب روپے مالیت کے رمضان پیکج دو ہزار تئیس کی منظوری دے چکی ہے۔ اب کابینہ کی طرف سے منظوری کا انتظار ہے، جس کے بعد رمضان پیکج کے تحت 19 مختلف آئٹمز پر سبسڈی کا اعلان کردیا جائے گا۔ غریبوں کے لیے بری خبر یہ ہے کہ حالیہ کمر توڑ مہنگائی نے رمضان پیکج کو بھی متاثر کیا ہے۔

پچھلے برس کے رعایتی نرخوں اور اس بار کی سبسڈی اشیا کی قمیتوں میں نمایاں فرق آیا ہے۔ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے ذرائع کے مطابق موجودہ مہنگائی کی لہر کو دیکھتے ہوئے اس بار رمضان پیکج کی مختلف اشیا پر سبسڈی کی رقم میں تیس سے پچاس روپے اضافہ کیا گیا ہے، اس کے باوجود یہ اشیا پچھلے برس یوٹیلٹی اسٹورز پر ملنے والی رعایتی اشیا سے تقریباً دگنی قیمت پر دستیاب ہوں گی۔

اگرچہ عام مارکیٹ کی قیمتوں کے مقابلے پھر بھی یہ اشیا سستی ہوں گی، لیکن شرحِ مہنگائی چونکہ اس وقت چالیس فیصد کو چھو رہی ہے۔ لہٰذا سبسڈی کی رقم میں اضافہ کیے جانے کے باوجود پچھلے اور اس برس کے رمضان پیکج کی سبسڈی اشیا کی قیمتوں میں نمایاں فرق ہے۔ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے ایک عہدیدار کے مطابق پہلے ٹیٹرا پیک دودھ پر بیس روپے سبسڈی دی جارہی تھی۔ اس رمضان پیکج کے تحت یہ سبسڈی بیس روپے سے بڑھا کر پچاس روپے کردی گئی ہے۔

اسی طرح رمضان پیکج کے تحت آٹا، گھی، کوکنگ آئل، چینی، بیسن، دالوں، چائے کی پتی، چاول، مشروبات اور کھجوروں سمیت دیگر آئٹمز پر سبسڈی کی قیمت میں اضافہ کیا گیا ہے۔ پھر بھی یہ ممکن نہیں ہے کہ ان اشیا کو گذشتہ برس کے رعایتی نرخوں پر فروخت کیا جاسکے۔ مثلاً یوٹیلٹی اسٹورز پر کوکنگ آئل اور گھی کی قیمت چار سو نوے روپے کلو یا لیٹر رکھی گئی ہے جو گذشتہ رمضان میں تین سو روپے تھی۔ یعنی ایک سو نوے روپے کا اضافہ ہوا۔ لیکن عام مارکیٹ سے خریداری کرنے والوں کی بہ نسبت پھر بھی یوٹیلٹی اسٹورز کے صارفین فائدے میں رہیں گے کہ یہی گھی بازار میں ساڑھے پانچ سو سے پونے چھ سو روپے کلو ہے۔

عام مارکیٹ میں دیگر اشیا کی قیمتوں کا بھی یہی حال ہے۔ دس کلو آٹے کا تھیلا یوٹیلٹی اسٹورز پر چھ سو اڑتالیس روپے کا ہے اور ماہ رمضان میں اسی قیمت پر ملے گا۔ جبکہ گذشتہ رمضان میں یہ تھیلا چارسو روپے کا تھا۔ جو عام مارکیٹ میں اس وقت تیرہ سو سے چودہ سوروپے کامل رہا ہے۔ 9 سوگرام چائے کی پتی کا پیکٹ گذشتہ برس یوٹیلٹی اسٹورز پر تقریباً ساڑھے نوسو روپے کا تھا ، اب چودہ سو روپے کے قریب ہے اور بازار میں سولہ سے ساڑھے سولہ سو روپے کا فروخت ہو رہا ہے۔

ماہ رمضان میں یوٹیلٹی اسٹورز پر چینی اکیانوے روپے کلو ملے گی۔ پچھلے رمضان میں ستر روپے کلو تھی۔ بازار میں اس وقت ایک سو پانچ سے ایک سو بیس روپے کلو دستیاب ہے۔ انتہائی غریب عوام کے لیے ایک خوشخبری یہ ہے کہ رمضان پیکج میں دو کیٹیگری کے تحت سبسڈی دی جائے گی۔ ایک ٹارگٹڈ اور دوسری ان ٹارگٹڈ سسبڈی ہوگی۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ لوگوں کے لیے 5 ارب روپے کے رمضان پیکج میں سے ایک ارب پندرہ کروڑ روپے کی ٹارگٹڈ سبسڈی رکھی گئی ہے۔

یعنی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا کارڈ رکھنے والے صارفین کو یوٹیلٹی اسٹورز پر عام صارفین سے زیادہ رعایتی نرخوں پر اشیا دستیاب ہوں گی۔ مثلاً فی کلو گھی پر انہیں ایک سو روپے۔ ایک کلو چائے کے پیکٹ پر بھی ایک سوروپے۔ فی کلو آٹے پر اکیاون روپے۔ چینی، دودھ اور مشروبات پر تیس اور فی کلو بیسن پر پچاس روپے سبسڈی دی جائے گی۔ کارپوریشن کے ایک ذمہ دار نے بتایا کہ ماہ رمضان سے دو تین روز پہلے پیکج کے تحت ملک بھر کے یوٹیلٹی اسٹورز پر اشیا خورونوش کی فروخت کا آغاز ہو جائے گا۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ گذشتہ برس کے مقابلے میں اس بار رمضان پیکج کے لئے تقریباً ساڑھے تین ارب روپے کم رکھے گئے ہیں۔ اس کی وجہ وفاقی حکومت کی کمزور مالی پوزیشن بیان کی جارہی ہے۔ دو ہزار بائیسں کے رمضان پیکج کیلئے آ ٹھ ارب چوبیس کروڑ روپے رکھے گئے تھے۔ یہ الگ بات ہے کہ سبسڈی کی یہ پوری رقم استعمال نہیں کی جاسکی تھی۔

کارپوریشن کے ذرائع نے بتایا کہ دو ہزار بائیسں کے رمضان پیکج کے لیے مختص تقریباً ساڑھے آٹھ ارب روپے میں سے صرف ساڑھے چار ارب روپے کے قریب خرچ ہو سکے تھے۔ اس کی وجہ یوٹیلٹی اسٹورز پر بیشتر اشیا خورونوش کی عدم دستیابی تھی۔ کیونکہ اشیا کی بروقت خریداری اور سپلائی ممکن نہیں بنائی جاسکی تھی۔ پورے ماہ رمضان کے دوران اسٹورز پر کوکنگ آئل ، گھی ، دالوں اور بیسن جیسے بنیادی سبسڈی آئٹمزکی وقتاً فوقتاً قلت ہوتی رہی۔ یوں رمضان پیکج کی تقریباً نصف رقم استعمال ہونے سے رہ گئی تھی اور غریب عوام کو رمضان پیکج کے مکمل ثمرات نہیں مل سکے تھے۔

ذرائع کے مطابق سبسڈی کی پوری رقم استعمال نہ ہونے کی ایک اور وجہ یہ رہی کہ گذشتہ برس پہلی بار یوٹیلٹی اسٹورز کے نظام کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کا آغاز ہوا تھا۔ کیونکہ شروعات تھیں اور پھر اسٹورز کا اسٹاف تربیت یافتہ نہیں تھا، نیٹ کی رفتار بھی خاصی سست رہی، اس لیے خاصی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اب کمپوٹرائزڈ سسٹم خاصا اپ ڈیٹ ہو چکا ہے۔ جبکہ پچھلے برس کے مقابلے میں بر وقت خریداری کی تیاری بھی کرلی گئی ہے۔ دالوں اور چاول سمیت بعض اشیا کے ٹینڈر ہو چکے۔ گھی اور کوکنگ آئل کا بندوبست بھی کیا جارہا ہے۔ چنانچہ امید کی جارہی ہے کہ اس بار یوٹیلٹی اسٹورز پر اشیا کی قلت نہیں ہوگی۔