توشہ خانہ کے تحائف سے کئی سینئر صحافی بھی مستفید ہوئے

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ) توشہ خانہ سے استفادہ کرنے والے حکمرانوں کا 23 سالہ ریکارڈ سامنے آنے پر کئی دلچسپ انکشافات ہوئے ہیں تاہم اس بار سب کو خبر دینے والے کئی صحافی بھی خبر بن گئے ہیں۔ ممتاز صحافی اور تجزیہ کار رؤف کلاسرہ کے حوالے سے تو یہ خوش آئند خبر سامنے آئی کہ انہوں نے ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپے کی قیمتی گھڑی پیشکش کے باوجود 16 ہزار روپے میں لینے سے انکار کر دیا، اور نیک نامی کمائی مگر کئی ایسے سینئر صحافیوں کے نام توشہ خانے سے فائدہ اٹھانے والوں میں شامل ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر معمولی قیمت ادا کر کے قیمتی گھڑیاں لینے والے ہیں۔ چند معروف ناموں میں نواز رضا ، سلیم بخاری ، رانا جواد ، عامر الیاس رانا اور بعض دیگر صحافی شامل ہیں۔ یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ صحافیوں کو یہ تحائف حاصل کرنے کا موقع اس وقت ملتا ہے جب وہ کسی سربراہ مملکت یا وزیراعظم کے ساتھ غیر ملکی دورے پر جاتے ہیں۔ حکومتی نمائندوں کی طرح قانونی طور پر وہ بھی مقررہ رقم دے کر تحائف حاصل کر سکتے ہیں تاہم صحافتی اصولوں اور اقدار کو ملحوظ نظر رکھا جائے تو کسی اخبار نویس یا تجزیہ کار کو ایسے تحائف قبول نہیں کرنے چاہییں ، کیونکہ ایسی صورت میں وہ بے باکی سے حکومت پر تنقید نہیں کر سکتے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ توشہ خانہ سے فائدہ اٹھانے والے کئی صحافیوں نے دو یا زائد مرتبہ بھی تحائف وصول کئے۔ واضح رہے کہ عام طور پر وزرائے اعظم کے ساتھ بیرونی دوروں پر جانے والے صحافیوں کی اکثریت مخصوص چہروں پر مشتمل ہوتی ہے جو متعلقہ حکمرانوں کے منظور نظر سمجھے جاتے ہیں۔