الہلال سوسائٹی میں واٹر بورٖڈ کی زمین افسران نے ٹھکانے لگانا شروع کردی

کراچی(رپورٹ:علی عباس)محکمہ فراہمی آب کے چیف سیکورٹی آفیسر اورکے ڈی سول 1کے ایکس سی این نے ایم کیو ایم لندن کے دہشت گردوں کے ساتھ مل کر گلشن اقبال کی الہلال سوسائٹی میں متعلقہ ادارے کی زمین ٹھکانے لگانا شروع کر دی ہے جس پر بلڈروں کی جانب سے بنگلے تعمیر کئے جا رہے ہیں، کچھ ماہ قبل ان تعمیرات کے خلاف محکمہ فراہمی آب کی جانب سے انہدامی کارروائی بھی کی گئی تھی مگر اب پھر سے بلڈروں نے بھاری رشوت سی ایس او کو دے کر مزکورہ زمین پر تعمیرات شروع کردی ہیں، زمین کے نیچے انگریزوں کے دور میں ڈالی گئی کنڈیوٹ لائن جنکشن موجود ہے جس سے شہر کی کئی آبادیوں کو پانی فراہم کیا جاتا ہے، اور مزکورہ پلاٹ پر تعمیر کسی بھی صورت میں ممکن نہیں ہے، تفصیلات کے مطابق گلشن اقبال بلاک 14کی الہلال سوسائٹی میں موجود واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی زمین کو چیف سیکورٹی آفیسر نثار مگسی اور کے ڈی سول 1کے ایکس سی این نے اپنی دیکھ ریکھ میں ٹھکانے لگانے کا عمل شروع کر رکھا ہے جس پر اس وقت مختلف بلڈروں کی جانب سے بنگلوز تعمیر کئے جا رہے ہیں اس کھیل میں نثار مگسی اور ایکس سی این کو ایم کیو ایم لندن کے کئی دہشت گردوں کی بھی مکمل حمایت حاصل ہے، مزکورہ جگہ کو واگزار کروانے کے لئے کچھ ماہ قبل متعلقہ ادارے کی جانب سے ایک آپریشن بھی کیا گیا تھا جس میں زمین کے اوپر تعمیر ہونے والی تعمیرات کو مکمل طور پر منہدم کر دیا تھا، مگر اب پھر سے مزکورہ زمین پر تعمیراتی سرگرمیاں شروع ہو چکی ہیں، کراچی بھر میں محکمہ فراہمی آب کی جو زمینیں ہیں ان کی حفاظت اور انہیں اپنی اصل حالت میں بحال رکھنے کی ذمہ داری محکمہ فراہمی آب کے چیف سیکورٹی آفیسر نثار مگسی اور کے ڈی سول 1کے ایکس سی این کی ہے مگر ان کی جانب سے بھی اس معاملے میں پر اسرار خاموشی اختیار کئے جانا کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ سی ایس او نثار مگسی اور ایکس سی این کی جانب سے مبینہ طورپراس معاملے میں بلڈر سے 50لاکھ روپے کی رشوت وصول کی گئی ہے اور اتنی ہی رقم بلڈر نے ایس بی سی اے کے متعلقہ علاقے میں تعینات افسران کو بھی فراہم کی ہے جس کے بعد محکمہ فراہمی آب کی اس کروڑوں روپے مالیت کی زمین کو ٹھکانے لگانے کا عمل کافی حد تک بلڈر نے مکمل کر لیا ہے، زرائع کا کہنا ہے کہ اس زمین کے نیچے واٹر بورڈ کی کنڈیوٹ لائن موجود ہے جو کہ انگریزوں نے اپنے دور حکومت یعنی پاکستان بننے سے پہلے ڈالی تھی اور اس لائن سے کراچی کی کئی آبادیوں جس میں گلشن اقبال، طارق روڈ، جمشید ٹائون، پی آئی بی کالونی، صدر، لائنز ایریا سمیت مختلف علاقوں میں پانی فراہم کیا جاتا ہے، اس لائن کے اوپر ہونے والی تعمیرات بعد میں متعلقہ آبادیوں کے لئے پانی کے بحران کا سنگین خطرہ بن جائے گی کیونکہ بعد میں نیچے موجود لائن میں ہونے والی خرابی کو کسی بھی صورت دور نہیں کیا جا سکے گا جس سے کراچی کی بڑی آبادی پانی کے بحران سے متاثر ہو جائے گی، واضح رہے کہ موجودہ سی ایس او یعنی واٹر بورڈ کے چیف سیکورٹی آفیسر نثار مگسی ایک متنازعہ ترین شخصیت کے حامل ہیں جن کا موجودہ عہدہ مکمل طور پر غیر قانونی ہے جس کے بارے میں بھی تفصیل جلد شائع کی جائے گی اس کے ساتھ ساتھ موصوف ماضی میں بننے والے واٹر کمیشن بورڈ کے بھی زیر عتاب آچکے ہیں جس سے جان انہوں نے بھاری پیمانے پر ن نذرانے دے کر چھڑوائی تھی، خبر کے حوالے سے موقف لینے کے لئے سی ایس او نثار مگسی سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ میرے دائرہ اختیار میں نہیں بلکہ یہ کے ڈی سول 1دیکھتا ہے جب تک کے ڈی سول 1کی جانب سے ہمیں لکھ کر نہیں دیا جاتا ہم اس معاملے میں کچھ بھی نہیں کر سکتے۔دوسری جانب کے ڈی سول 1کے ایکس سی این سے موقف لینے کے لئے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر ان سے رابطہ ممکن نہیں ہو سکا ۔