انگلینڈ (امت نیوز) چاند سے لائے گئے چند نمونوں کے تجزیے سے پتا چلا ہے کہ قمری سطح پر شیشوں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے پھیلے ہوئے ہیں جس میں اربوں ٹن پانی موجود ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مذکورہ بالا دریافت خلائی ایجنسیوں، جن کے چاند پر تعمیراتی منصوبے ہیں، کے لیے اب تک کی سب سے اہم پیش رفت میں سے ایک ہے کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ نہ صرف پانی بلکہ ہائیڈروجن اور آکسیجن کا بھی انتہائی قابل رسائی ذریعہ چاند پر موجود ہے جسے مستقبل کے قمری مشن کے خلاباز اخذ اور استعمال کرسکتے ہیں۔
برطانیہ کی اوپن یونیورسٹی میں سیاروں کی سائنس اور تحقیقات کے پروفیسر مہیش آنند کا کہنا ہے کہ یہ سب سے دلچسپ دریافتوں میں سے ایک ہے۔ اس تلاش کے ساتھ، چاند پر پائیدار طریقے سے تحقیقات کرنے کی صلاحیت پہلے سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔
واضح رہے کہ چاند پر آخری مرتبہ انسانی قدم رکھنے کے تاریخی واقعے کو نصف صدی سے بھی زائد عرصہ گزرچکا ہے اور اب ناسا اور دیگر خلائی ادارے اگلے دورے کی تیاری کر رہے ہیں۔
ناسا کے ’آرٹیمس مشن‘ کا مقصد چاند پر اب پہلی خاتون اور پہلے سیاہ فام شخص کو بھیجنا ہے جبکہ یورپی خلائی ایجنسی نے چاند پر ایک گاؤں کی بنیاد رکھنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
آنند اور چینی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے دسمبر 2020 میں چین کے chang’e 5 مشن کے ذریعے قمری سطح سے زمین پر لائے گئے باریک شیشوں کا تجزیہ کیا جس سے پتہ چلا کہ یہ شیشے اس وقت وجود میں آئے جب شہابی پتھر چاند سے ٹکرائے۔ اس ٹکراؤ کے نتیجے میں گرم اور پگھلے ہوئے مادے ہوا میں بکھر کر سطح پر گرے اور پھر ٹھنڈے ہوکرچاند کی مٹی کا حصہ بن گئے۔