پاکستان میں ذیابیطس مریضوں کی تعداد میں ہوشربا اضافہ

راولپنڈی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان میں ذیابیطس کی بیماری میں زندہ رہنے والوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے۔ عالمی ذیابیطس فیڈریشن کے مطابق اس وقت ملک بھر میں 33 ملین سے زائد لوگ ذیابیطس کے ساتھ زندہ ہیں۔ اگر فوراً پالیسی اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان میں 2045 تک یہ تعداد بڑھ کر 62 ملین ہو جائے گی۔میٹھے مشروبات کے بڑھتے ہوئے استعمال سے موٹاپے، ذیابیطس اور دل کی بیماریوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے۔ یہ بات مقررین نے پناہ کے زیر اہتمام مری میں منعقدہ ورکشاپ میں کہی۔ ورکشاپ میں جڑواں شہروں کے صحافیوں کے علاوہ مری کے مقامی صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مقررین نے میٹھے مشروبات پر ٹیکس لگا کر ان کے استعمال میں کمی لانے پر زور دیا۔پناہ کی جانب سے جنرل سیکرٹری ثناء اللہ گھمن، منور حسین، کنسلٹنٹ فوڈ پالیسی پروگرام گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکیوبیٹر،معروف غذائی ماہر ڈاکٹر ارشاد دانش، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور الیکٹرانک و پرنٹ/سوشل میڈیا سے تعلق رکھنے والے صافیوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ منور حسین کنسلٹنٹ فوڈ پالیسی پروگرام، گلوبل ہیتھ ایڈوکیسی انکوبیٹر نے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی کے علاوہ کئی بڑے معاشی چیلنجز درپیش ہیں اور ایسے پالیسی اقدامات کی ضرورت ہے جس سے اخراجات میں کمی واقع ہو اور ریونیو اکٹھا کرنے میں مدد ملے۔ میٹھے مشروبات پر 50 فیصد ایکسائز ٹیکس لگانے سے ہونے والے صحت کی مد میں سالانہ معاشی فوائد تقریباً 9 مین امریکی ڈالر کے برابر ہوں گے۔ اس سے اگلے دس سال تک اوسط سالانہ ٹیکس 810 ملین امریکی ڈالر کے برابر ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ میٹھے مشروبات کا بڑھتا ہوا استعمال ملک میں صحت اور معیشت کے لیے بڑھتا ہوا خطرہ ہے۔ ان پر ٹیکس بڑھا کر ان کے استعمال میں کمی لائی جا سکے گی، جس سے ذیابطس، دل کی بیماریوں، کینسر اور سٹروک سے ہونے والی سالانہ ہزاروں اموات میں کمی لانے میں مدد ملے گی۔ یہ عمل بیماریوں پر ہونے والیاربوں روپے کے اخراجات میں کمی لانے میں مددگار ہوگا۔ ثنا اللہ گھمن جنرل سیکریٹری پناہ نے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میٹھے مشروبات پر ٹیکس بڑھانا حکومت کی تین طرح سے جیت ہے۔ ٹیکس بڑھانے میں حکومت کے کوئی اخراجات نہیں آتے، بیماری کے بوجھ اور ہسپتال کے اخراجات کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے، اور آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے۔ انہوں نے پاکستان کے وزیر اعظم، وزیر خزانہ اور وزیر صحت سے درخواست کی کہ وہ تمام میٹھے مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) کو 2023-24 کے بجٹ میں کم از کم 50 فیصد تک بڑھا دیں۔