170 افراد کو نادرا کی مدد سے شناخت کر لیا، فائل فوٹو
170 افراد کو نادرا کی مدد سے شناخت کر لیا، فائل فوٹو

جیلوں میں خواتین سے زیادتی پرآئی جی خود میدان میں آ گئے

لاہور: آئی جی پنجاب عثمان انور نے کہا کہ لیگل طریقہ کار کو سمجھنا ضروری ہے ، کسی شخص کو گرفتار کیا جاتاہے ، پھر ریمانڈ لیا جاتا ہے یا پھر شناخت کیلیے جیل بھیج دیا جاتا ہے ، ریمانڈ کے بعد وہ شخص ڈسچارج ہوتاہے یا پھر جیل جاتاہے اور پھر جیل سے ضمانت پر رہا ہوتاہے ، یہ طریقہ کار پنجاب حکومت کے انڈر ہے ، تمام لیگل طریقہ کار کے دوران کیمرہ موجود ہیں، پولیس سٹیشن اور جیل میں بھی کیمرے موجود ہیں۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی جی پنجاب کا کہناتھا کہ اوور سیز پاکستانیوں اور ڈاکٹروں سے کہنا چاہتاہوں کہ سوشل میڈیا پر یہ چلنے والی پوسٹ جس میں احتجاج کیا جارہاہے ،یہ ایک خاتون تھیں جو چیک سلواکیا سے آئیں تھیں ، کچھ سال پہلے وہ ہیروئن کے مقدمے میں گرفتار ہوئیں ۔

آئی جی نے کہاکہ سوشل میڈیا انفلواینسرز سے کہوں گا کہ اگر آپ کوئی پوسٹ کرتے ہیں اور پھر اسے ڈیلیٹ کرتے ہیں تو پنجابی میں اسے تھوک کر چاٹنا کہتے ہیں۔سوشل میڈیا پر چلنے والی پوسٹیں پرانی اور جعلی ہیں۔یہ بھی ایک پوسٹ چل رہی ہے کہ پولیس ظلم کر رہی ہے ، یہ بھی 2021 کی پوسٹ ہے ، ، سوشل میڈیا پر خواتین پر تشدد کا جھوٹا پراپیگنڈہ کیا جارہاہے۔

ہاں پر لیڈی پولیس افسر کے علاوہ کسی نے خواتین سے تفتیش نہیں کی ،سیف سٹی کیمروں کے ذریعے شناخت کی گئی ،لوگوں نے فخر کے ساتھ آرمی تنصیبات پر حملے کر کے فیس بک اکاﺅنٹس پر تصاویر لگائیں، انہیں بھی گرفتار کیا گیا اور نادرا سے شناخت کی گئی ، صحافیوں کے بھی نام آ رہے تھے ، جیوفینسنگ پر آنے والے نمبرز کو بھی ویریفائی کیا گیا ، واٹس ایپ گروپس میں ہدایات دی جاتی رہیں، جب وہ گرفتار ہوئے ، کچھ نے اپنے فونز توڑ دیے۔

انہوں نے کہاکہ  ہمارے پاس فونز موجود ہیں، بیسیوں کی تعداد میں ہیں، ان واٹس ایپ گروپ میں نمبرز اور ہدایات موجود ہیں۔پوری سازش کی چین میڈیا کے سامنے رکھوں گا، آج کی پریس کانفرنس کا مقصد خواتین کے ساتھ ہونے والے سلوک کے بارے میں پھیلائی جانے والی افواہوں پر گفتگو کرنا ہے ۔

آج انتہائی افسوسناک پوسٹ کی جارہی ہے کہ خواتین جو جیلوں سے نکل رہی ہیں ان کے جسم پر کٹس کے نشانات تھے ،لعنت ہے ان لوگوں پر جو جھوٹ بولتے ہیں ، جیل میں لیڈی ڈاکٹرز موجود ہیں، 150 کیمرے لگے ہوئے ہیں، عورتوں کے کمرے الگ ہیں۔ کسی ایک عورت کے ساتھ بھی زیادتی ہوئی تو ہم اس کے جوابدہ ہوں گے۔