علی جبران :
آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد سونے اور ڈالر کے سٹے بازوں کا دھڑن تختہ ہوگیا ہے۔ واضح رہے کہ اس معاہدے کے بعد سے ڈالر اور سونے کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہوئی ہے اور آنے والے دنوں میں مزید کمی کی پیش گوئی کی جارہی ہے۔ ڈالر ڈھائی سو روپے سے نیچے جانے اور فی تولہ سونے کی قیمت بھی دو لاکھ سے کم ہونے کی قوی امید ہے۔ اس ڈویلپمنٹ نے سٹے بازوں کی نیند اڑا دی ہے۔
صرافہ بازار اور ایکس چینج مارکیٹ سے منسلک ذرائع نے بتایا کہ سٹے بازوں نے اس امید پر بلیک مارکیٹ سے بڑی تعداد میں ڈالر خرید کر ذخیرہ کرلئے تھے کہ جب ڈالر ساڑھے تین سے چار سو روپے کا ہوجائے گا تو وہ اپنی تجوریاں بھریں گے۔ ان میں سے بعض بدخواہ اپنے ذاتی فائدے کی خاطر پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کی آس لگائے بیٹھے تھے۔ تاہم آئی ایم ایف سے ہونے والے معاہدے نے ان کے خواب مٹی میں ملا دیئے ہیں۔ عید کے بعد کاروباری ہفتے کے پہلے روز (پیر کو) یہ حواس باختہ سٹے باز ڈالر لے کر مارکیٹ میں نکل آئے۔ ان کی کوشش تھی کہ ڈالر مزید گرنے سے پہلے زیادہ سے زیادہ ڈالر فروخت کردیں۔ تاہم پیر کے روز ڈالر بیچنے والے سٹے باز تو مارکیٹ میں موجود تھے لیکن خریدار غائب رہے۔
دوسری جانب بینکوں کی بھی چھٹی تھی، یوں سٹے باز سارا دن خوار ہوتے رہے۔ اسی طرح صرافہ بازار کے سٹے بازوں کو بھی بڑا بھاری مالی دھچکا لگا ہے۔ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد سے سونے کی قیمتوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ پیر کے روز آٹھ ہزار آٹھ سو روپے کی کمی کے ساتھ سونے کی فی تولہ قیمت دو لاکھ سات ہزار دوسو روپے ہوگئی۔ اس قیمت میں بتدریج کمی آئے گی اور آنے والے دنوں میں فی تولہ سونا دولاکھ روپے سے کم ہونے کی توقع ظاہر کی جارہی ہے۔ ذرائع کے بقول سٹے بازوں نے پچھلے چند ماہ کے دوران بے تحاشا سونا خریدا۔ انہیں بھی امید تھی کہ آگے جاکر سونا تین سے چار لاکھ روپے تولہ تک جائے گا۔ لیکن سٹے بازوں کی توقعات کے برعکس سونے کی قیمتوں کو ریورس گیئر لگ گیا۔ ذرائع کے مطابق اس صورتحال میں صرافہ بازار کے سٹے بازوں کو فی تولہ ایک لاکھ روپے کے ممکنہ نقصان کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ بقرعید کے بعد کاروباری ہفتے کے پہلے روز پیر کو اسٹیٹ بینک کے مطابق اوپن مارکیٹ میں ڈالر پانچ روپے سستا ہوکر دو سو پچاسی روپے کی سطح پر بند ہوا۔ تاہم چیئرمین پاکستان فاریکس ایکس چینج ایسوسی ایشن ملک بوستان کا کہنا ہے کہ کاروباری ہفتے کے پہلے روز کے اختتام تک ڈالر دو سو ستر روپے تک گرچکا تھا۔ اور یہ کہ آج (منگل کو) انٹربینک مارکیٹ کھلنے پر ڈالر کی قیمت میں مزید کمی متوقع ہے۔
’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے ملک بوستان کا کہنا تھا ’’پیر کو ڈالر کی آخری ٹریڈ دوسو ستر روپے ہورہی تھی۔ ہمارے پاس خریدار نہیں تھے، صرف فروخت کرنے والوں کا تانتا بندھا تھا۔ آنے والے دنوں میں ڈالر ڈھائی سو روپے سے بھی نیچے جاسکتا ہے۔ پیر کو چونکہ مارکیٹیں اور بینکس بند تھے، لہٰذا اصل صورتحال کا اندازہ آج (منگل) کو مارکیٹیں اور بینکس کھلنے کے بعد ہوگا، جو بینک کا ڈالر ریٹ ہوگا، وہی مارکیٹ کا ریٹ ہوگا۔ بلکہ اوپن مارکیٹ کا ریٹ فی الحال کم ہے کیونکہ خریدار موجود نہیں۔‘‘ ملک بوستان نے تصدیق کی کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کا اعلان ہوتے ہی ڈالر میں ہونے والی نمایاں کمی کے سبب سٹے بازوں کو لینے کے دینے پڑگئے ہیں اور انہوں نے اپنے ذخیرہ کردہ ڈالر فروخت کرنا شروع کردیے ہیں۔ تاہم سٹے باز پہلی بار بھاری مالی نقصان اٹھائیں گے جبکہ ان ایکسپورٹرز کو بھی بھاری مالی دھچکا پہنچے گا، جو یہ آس لگائے بیٹھے تھے کہ ڈالر چارسو روپے تک پہنچے گا تو وہ برآمدات کریں گے۔
ملک بوستان نے بتایا کہ پیر کے روز ایکس چینج والوں کے پاس بھی پندرہ سے بیس ملین ڈالر خریدنے کی استطاعت تھی۔ انہوں نے تقریباً پندرہ ملین ڈالر کی خریداری کی۔ بینک کھلے ہوتے تو شاید زیادہ کی خریداری ہوجاتی۔
اس سوال پر کہ سٹے بازوں نے کتنی بڑی تعداد میں ڈالر ذخیرہ کر رکھے ہیں؟ ملک بوستان کا کہنا تھا ’’اس کے اعداد و شمار تو دستیاب نہیں ہوتے، تاہم سٹے بازوں نے بہت بڑے والیوم میں ڈالر ذخیرہ کر رکھے تھے جو اب انہیں نقصان میں بیچنا پڑیں گے۔ اس سے اندازہ لگالیں کہ ایکسچینج کمپنیوں کے پاس یومیہ پندرہ سے بیس ملین ڈالر آرہے تھے جو پچھلے کچھ عرصہ میں کم ہوکر یومیہ دس ملین ڈالر تک رہ گئے تھے۔
دوسری جانب انٹربینک اور بلیک مارکیٹ میں ڈالر کے ریٹ کا فرق پینتیس روپے تک جاپہنچا تھا۔ کیونکہ سارے ڈالر سٹے باز ہی خرید رہے تھے۔ حتیٰ کہ مزید ڈالر خریدنے کے لئے ان کے پاس سرمایہ ختم ہوچکا تھا۔ لہٰذا اب وہ ڈالر فروخت کرنے کی تیاری کر رہے تھے تاکہ ناجائز منافع کماسکیں۔ تاہم آئی ایم ایف سے ہونے والے معاہدے کے سبب ان کے خواب مٹی میں مل گئے ہیں۔ یہی صورتحال صرافہ بازار کے سٹے بازوں کی بھی ہے، جنہوں نے ڈھائی سے تین لاکھ روپے تولہ تک کے ایڈوانس سودے کر رکھے تھے، جس کی وہ ادائیگی نہیں کرسکے اور اب سونا بھی دولاکھ روپے تولہ سے نیچے چلا جائے گا۔ یوں صرافہ بازار کے سٹے بازوں کو بھی بھاری مالی نقصان ہوگا۔
ادھرآئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں بھی تاریخی تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔ پیر کے روز پی ایس ایکس ہنڈرڈ انڈیکس میں چوبیس سو چھیالیس پوائنٹس کا اضافہ ہوا ۔ قصہ مختصر آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے بعد سے ملکی معیشت کے بارے میں مثبت اشارے ملنے کا سلسلہ جاری ہے اور ملک کو دیوالیہ دیکھنے کے بدخواہوں کے خواب مٹی میں مل گئے ہیں۔ معاشی ماہرین کا بھی یہی کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کا سبب بنا ہے۔