فائل فوٹو
فائل فوٹو

مارشل لا جیسی صورت حال ہوئی تو سپریم کورٹ مداخلت کرے گی، چیف جسٹس

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلیے ملتوی کر دی گئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ ضیاءالحق کا دور نہیں، مارشل لا نہیں لگا ہوا، اگر مارشل لا جیسی صورت حال ہوئی تو سپریم کورٹ مداخلت کرے گی۔

نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 6 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی  جن میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس سید مظاہرعلی اکبر نقوی اور جسٹس عائشہ اے ملک شامل ہیں۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل نے ملزم کو اپیل کا حق ہونے یا نہ ہونے کے معاملے پر عدالت سے مہلت مانگ لی۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر بہت محتاط رہ کر غور کی ضرورت ہے۔ ایسے چلنا ہو گا کہ عالمی سطح پر ملکی پوزیشن متاثر نہ ہو۔ کچھ چیزوں کا میں ذکر نہیں کر رہا، بہت کچھ ذہن میں رکھنا ہو گا۔

چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ آپ کو کتنا وقت درکار ہے۔ اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ ایک ماہ کا وقت دیا جائے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حکومت چلی بھی گئی تو عدالت حکم کی خلاف ورزی پر متعلقہ ذمہ دار سے جواب لے گی۔ کسی ریٹائر جج کو 102 افراد سے ملاقات کیلئے فوکل پرسن مقرر کر سکتے ہیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ فوکل پرسن سے متعلق آپ کو ان چیمبر بتائوں گا۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ چاہتے ہیں زیر حراست افراد کو بنیادی حقوق ملیں۔ اہل خانہ سے ملاقات کی اجازت ہونی چاہیے۔ سپریم کورٹ کا زیر حراست افراد سے متعلق گزشتہ حکم برقرار رہے گا۔ چیف جسٹس نے درخواست گزاروں کی حکم امتناع کی درخواست مسترد کر دی، ریمارکس دیے کہ ٹرائل شروع ہی نہیں ہوا تو حکم امتناع کیسے دیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ ضیاءالحق کا دور نہیں، مارشل لا نہیں لگا ہوا، اگر مارشل لاء جیسی صورت حال ہوئی تو عدالت مداخلت کرے گی۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 9 مئی واقعات کے ملزمان کو کن حالات میں رکھا گیا ہے، اٹارنی جنرل صاحب کیا یہ ممکن نہیں کہ وکلاء کا گروپ جائزہ لےسکے؟

اٹارنی جنرل نے کہا کہ وکلاء کا گروپ تو نہیں، ان کے اہل خانہ کو ملوایا جا سکتا ہے تاکہ وہ دیکھ سکیں کہ ملزمان کو کن حالات میں رکھا گیا ہے، قیدیوں کو جیل میں نہیں بیرکس میں رکھا گیا ہے۔ تمام ملزمان کو وکیل کی خدمات حاصل ہوں گی، فیئر ٹرائل کے بنیادی تقاضوں کو مدنظر رکھا جائے گا۔

عدالت نے اٹارنی جنرل کی جانب سے ملزمان کو اپیل کا حق ہونے یا نہ ہونے کے معاملے پر ایک ماہ کی مہلت مانگنے پر کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلیے ملتوی کر دی۔