سندھ حکومت کیجانب سے نجی اسکولوں کی طلبہ شماری رپورٹ جاری

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ حکومت کی جانب سے نجی اسکولوں کی طلبہ شماری رپورٹ جاری کردی گئی ۔ وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ کا کہنا ہے کہ پالیسیز بنانے کے لئے اعداد و شمار کی ضرورت پڑتی ہے، درست ڈیٹا کی مدد سے ہی درست پالیسیز بنانے میں مدد مل سکے گی۔وزیر تعلیم و ثقافت سندھ سید سردار علی شاہ نے کہا ہے کہ مسائل کی نشاندہی اور پالیسیز بنانے کے لئے ڈیٹا مکینزم کی ضرورت پڑتی ہے بدقسمتی سے بہت سے مسائل کو جاننے اور ان کے حل کے لئے ڈیٹا کا مؤثر نظام نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں بہت سی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، درست ڈیٹا کی بنیاد پر ہی درست پالیسیز بنانے میں مدد مل سکتی ہے، یہ بات انہوں نے آج آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں نجی اسکولز کی “طلبہ شماری” رپورٹ کی رونمائی کے لئے منعقدہ تقریب کے موقع پر کہی۔ اس موقع پر سیکریٹری اسکول ایجوکیشن سندھ غلام اکبر لغاری، اسپیشل سیکریٹری غلام علی برہامانی، چیف پروگرام مینجر آر ایس یو ڈاکٹر جنید سموں، ڈائریکٹر رجسٹریشن پرائیویٹ اسٹیٹیوشن سندھ رفیعہ ملاح، پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن کے عہدیداران، تعلیمی ماہرین، اساتذہ اور دیگر نے شرکت کی۔ اس موقع پر صوبائی وزیر سید سردار شاہ نے کہا کہ محکمہ تعلیم سندھ کی طرف سے سندھ کے نجی اسکولز کے اعداد و شمار پر مشتمل یہ ملک کی پہلی طلبہ شماری رپورٹ ہے انہوں نے کہا کہ جب تک درست اعداد و شمار ہمارے پاس نہیں تھے مفروضوں کی بنیاد پر باتیں ہوتی رہتی تھی اور غلط تاثرات پنپتے رہے، اس رپورٹ کی اشاعت کے بعد ہمیں اسکولز کے حوالے سے درست اعداد و شمار جاننے میں مدد ملی ہے اب ہم مردم شماری کی بنیاد پر یہ بھی درست اندازہ لگا سکیں گے کہ سندھ میں اسکولوں سے باہر بچوں کی تعداد کیا ہے اور اگلا مرحلہ اسکول سے باہر بچوں کی اسکولوں میں واپسی کے متعلق کام کرنے کا ہوگا۔ سید سردار شاہ نے کہا کہ ڈیٹا مکینزم نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے بہت سے منصوبے زیادہ عرصے تک نہیں چل پاتے، صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ مکمل اعداد و شمار کے ساتھ ہم پر تنقید کی جاۓ گی تو ہم اس کو قبول کرنے کے ساتھ اسے ٹھیک کرنے کی بھی کوشش کریں گے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ طلبہ شماری کی وجہ سے اسکولوں کے رجسٹریشن کا عمل روک دیا گیا تھا جسے اب دوبارہ شروع کیا جاۓ گا انہوں نے کہا کہ جن اسکولوں کو بغیر رجسٹریشن کے تحت چلایا جا رہا تھا ان کو بھی موقعہ دیا جاۓ گا کہ وہ خود کی رجسٹریشن کروا لیں، جس کے بعد سندھ میں کوئی بھی غیر رجسٹرڈ نجی اسکول چلا نہیں سکے گا۔ بعد ازاں صوبائی وزیر تعلیم سندھ سید سردار شاہ نے نجی اسکولوں کی طلبہ شماری رپورٹ کی رونمائی کی اور رپورٹ کے اعداد و شمار میڈیا کے سامنے جاری کیے۔ نجی اسکولز کے عداد و شمار اکٹھا کرنے کا عمل اپریل 2022 سے شروع کیا گیا تھا۔ سروے میں 12809 نجی اسکولز کا دورہ کیا گیا، نجی اسکولز میں 11736 فعال جبکہ 1073 اسکولز غیر فعال پاۓ گئے۔ سندھ میں 10 ھزار 264 اسکولز رجسٹرڈ جبکہ 860 اسکولز کی رجسٹریشن کی درخواستیں زیر غور ہیں۔ سندھ میں 31 مدراس اسکول بھی ہیں۔ نجی اسکول سروے کے مطابق 1247 پرائمری، 553 مڈل، 2784 ایلیمنٹری 6546 سیکنڈری، 606 ہائر اسکولز/ اے او لیول کے تحت کام کر رہے ہیں۔ نجی اسکول سروے کے مطابق صوبہ میں 10776 انگلش میڈیم، 469 اردو جبکہ 491 سندھی میڈیم نجی اسکولز ہیں۔ سروے کے مطابق نجی اسکولوں میں 39 لاکھ 41 ھزار 938 طالب علم زیر تعلیم ہیں۔ نجی اسکولز میں 18 لاکھ 4 ھزار 333 طالبات (گرلز) زیر تعلیم ہیں جبکہ 21 لاکھ 37 ھزار 605 طلبہ (بوائز) نجی اسکولز میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، سروے کے مطابق صوبہ میں ایک لاکھ 66 ھزار 788 مائنارٹی کمیونٹی کے طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں۔ نجی اسکولوں میں 2 لاکھ 98 ھزار 938 ملازمین ہیں، جس میں 2 لاکھ 25 ھزار 158 ٹیچنگ جبکہ 73 ھزار 780 نان ٹیچنگ عملہ ہے، نجی اسکولوں میں ایک لاکھ 71 ھزار 423 فیمیل ٹیچرز جبکہ 53 ھزار 735 میل ٹیچرز پڑھا رہے ہیں۔ تقریب سے سیکریٹری تعلیم سندھ غلام اکبر لغاری نے خطاب کرتے ہوۓ کہا کہ دنیا میں ڈیٹا سائنس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس وقت دنیا کی سب سے مہنگی کرنسی ڈیجیٹل کرنسی ہے، ہمیں دنیا کے ساتھ مل کر چلنے کے لئے مزید ڈیٹا مکینزم پر کام کرنا ہوگا نجی اسکولوں کے اعداد و شمار کو محمکہ تعلیم کی ویب سائیٹ پر بھی شایع کیا جاۓ گا۔ تقریب کے آخر میں شرکاء میں طلبہ شماری رپورٹ کی کاپیاں بھی تقسیم کی گئیں۔