ڈاؤ میں ملک و بیرون ملک مریضوں کی سہولت کا مرکز بن گیا،ڈاکٹرسعید قریشی

کراچی : ڈاؤ کینسر سینٹر ایک سال کے مختصر عرصے میں ہی ملک و بیرون ملک مریضوں کی سہولت کا مرکز بن گیا۔ سال بھر کے دوران کراچی سے 78.33، اندرون ملک 19.65، اور بیرون ملک سے 0.27 مریض مستفید ہوئے، جبکہ سال بھر او پی ڈی میں لگ بھگ 2000 مریض فیض یاب ہوئے۔ یہ باتیں ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے اوجھا کیمپس میں ڈاؤ کینسر سینٹر کا ایک سال مکمل ہونے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ سال مکمل ہونے کی تقریب سے میڈیکل سپرینٹنڈنٹ ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال ڈاکٹر جہاں آراء حسن، ڈاکٹر زاہد اعظم، ڈاکٹر کاشف شفیق، ڈاکٹر نوید علی خان، ڈاکٹر نسرین ناز ڈاکٹر مریم نے بھی خطاب کیا۔

کینسر سینٹر سے مستفید دو خواتین نے بھی شرکا کے سامنے علاج کے دوران ملنے والی سہولتوں کی بھی تعریف کی اور ڈاؤ یونیورسٹی کی انتظامیہ سے اظہار تشکر کیا۔ پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا کہ ڈاؤ میں کیمو تھراپی سمیت کینسر کے علاج کے لیے دی گئی سہولتیں بہت ہی رعایتی قیمتوں پر فراہم کی جا رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال قبل ڈاؤ کینسر سینٹر کا قیام بے سروسامانی کے عالم میں عمل میں آیا تھا۔ میڈیکل سپرینٹنڈنٹ ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال ڈاکٹر جہاں آرا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاؤ کینسر سینٹر نے ہر قسم کے کینسر کے علاج کے لیے خصوصی انتظامات کیے ہیں یہی وجہ ہے کہ کم وقت میں مریضوں کا رجحان اس جانب بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ پانچ برس کے دوران گائنا کالوجی کی 250 سرجریز بھی کی گئی ہیں، انہوں نے کہا کہ کینسر سینٹر کے ایک سال کی کامیاب تکمیل نے ہمیں ایک نیا جذبہ عطا کیا ہے۔ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف لیور اینڈ گیسٹرو انٹرالوجی ڈیزیز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر زاہد اعظم نے کہا کہ دو بیڈ سے شروع ہونے والا کینسر سینٹر 10 بیڈ تک پہنچ چکا ہے، ہمارے پوسٹ گریجویٹ ٹرینیز کے لیے یہ ایک مثال ہے، وہ سیکھیں تاکہ مریضوں کے علاج کے لیے نئے شعبے قائم ہو سکیں۔

ڈاکٹر مریم نے کہا کہ کینسر سینٹر آنے والے مریضوں میں بریسٹ کینسر کے 40 فیصد مریض آئے جن میں تمام ہی خواتین تھیں۔ علاوہ ازیں سرکوما کے6 فیصد، ہیڈ اینڈ نیک کے 5 فیصد، اینڈومیٹریم 5 فیصد، کولوریکٹل 9 فیصد، اپر جی آئی 9 فیصد، پھیپھڑے کے 4 فیصد، اووری کے 7 فیصد کے مریضوں کا علاج کیا گیا۔ ڈاکٹر مریم نے کہا کہ ڈاؤ کینسر سینٹر میں او پی ڈی کے نرخ دیگر اسپتالوں سے 10 گنا تک کم ہیں۔ کینسر کے مریضوں کے لیے کیمو تھیراپی، پیتھالوجی، ریڈیالوجی، سرجیکل انکالوجی، یہ سب سہولتیں ایک ہی چھت تلے اور بہت ہی معمولی نرخوں پر دی جا رہی ہیں۔ انہون نے کہا کہ کیموتھراپی جو ایک مہنگی سروس سمجھی جاتی ہے اس کے نرخ بھی دیگر اسپتالوں کے مقابلے میں 30 سے 50 فیصد تک کم لیے جا رہے ہیں۔ تقریب کے بعد پروفیسر محمد سعید قریشی نے ڈاؤ کینسر سینٹر کا ایک سال مکمل ہونے کی یادگاری تختی کی نقاب کشائی کی اور ڈاؤ کینسر سینٹر کا معائنہ بھی کیا۔ قبل ازیں تقریب کے اختتام پر پروفیسر محمد سعید قریشی نے ڈاکٹرز میں شیلڈز اور اسناد بھی تقسیم کیں۔