صدرعارف علوی نےآفیشل سیکرٹ اورآرمی ایکٹ ترمیمی بل پردستخط کردیے

 

اسلام آباد(اُمت نیوز)صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نےآفیشل سیکرٹ اورآرمی ایکٹ ترمیمی بل پردستخط کردیے۔
مدت ختم کرنے والی قومی اسمبلی نے جانے سے قبل آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی منظوری دی تھی ۔ اس ایکٹ سمیت قومی اسمبلی سے 9 بل منظور کیے گئے تھے۔
قومی اسمبلی میں بل پیش کرتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 میں ترمیم ناگزیر ہے، یہ بل سرکاری دستاویزات کے تحفظ اور سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے بدلتے ہوئے سماجی منظر نامے کے تناظر میں یہ اس عمل کو مزید مؤثر بناتا ہے۔
سینیٹ میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل پیش کیے جانے پرحکومتی ارکان کے علاقہ اپوزیشن نے بھی شدید برہمی کا اظہارکیا تھا۔ پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹررضا ربانی نے بل کی کاپیاں تک پھاڑ دی تھیں۔
اس بل پر جماعت اسلامی، پی ٹی آئی، ایم کیو ایم پاکستان، نیشنل پارٹی سمیت دیگر کےاحتجاج پر چیئرمین سینیٹ نے بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا تھا۔
اس کے بعد آفیشل سیکریٹ ترمیمی بل اورآرمی ایکٹ سے کچھ متنازع شقیں نکال کر دوبارہ پیش کیا گیا جہاں سینیٹ سے منظوری کے بعد سمری دستخط کیلئے صدر کو ارسال کی گئی تھی۔
بل کے سیکشن 6 اے (غیر مجاز طور پر شناخت ظاہر کرنا) میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے امن و امان، تحفظ، مفاد اور دفاع کے خلاف انٹیلی جنس اداروں کے اہلکاروں، مخبروں یا ذرائع کی شناخت ظاہر کرنا جرم تصور ہو گا۔
سیکشن 9 کے مطابق جرم پر اُکسانے، سازش یا معاونت کرنے والوں کو جرم میں شریک سمجھ کر وہی سزا دی جائے گی۔
سرچ وارنٹ سے متعلق شق میں کہا گیا ہے کہ انٹیلی جنس ادارے کسی جرم یا جرم کے شبے میں ’ضرورت پڑنے پر بغیر وارنٹ طاقت کے زور پر کسی بھی وقت کسی شخص یا جگہ کی تلاشی لے سکتے ہیں۔‘
ڈی جے ایف آئی اے کے پاس یہ اختیار ہوگا کہ وہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی پر ایف آئی اے اور حساس اداروں کے افسروں پر مشتمل جے آئی ٹی بنا سکتے ہیں، مگر ایف آئی اے کو 30 روز میں تحقیقات مکمل کرنا ہوں گی۔
بل کے مطابق ایسی الیکٹرانک ڈیوائسز، ڈیٹا، معلومات، دستاویزات یا دیگر مواد جو تحقیقات کے دوران حاصل کیے گئے اور ان سے جرم کے ارتکاب میں سہولت کاری کی گئی، انہیں بطور شواہد پیش کیا جاسکے گا۔
موجودہ جرائم میں معمولی ترامیم کے ساتھ اس نے ممنوعہ علاقوں کی ڈرون کیمروں کے ذریعے تصویر کشی کو بھی جرم کی فہرست میں شامل کردیا ہے۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل میں درج ہے کہ ممنوع علاقوں کی جانب پیشرفت، داخلہ یا حملے کی منصوبہ بندی کرنا جرم تصور ہوگا، اور ”ان مینڈ وہیکل“ یا ڈرون کی مدد سے ممنوع علاقوں کا جائزہ لینے پر پابندی ہوگی۔
اس کے تحت افواج کی صلاحیت سے جڑی کسی سرگرمی، دستاویزات، ایجاد یا ہتھیار وغیرہ تک غیر مجاز رسائی غیر قانونی ہوگی۔
اس ایکٹ میں ترمیم کے طور پر ان علاقوں کو بھی شامل کیا گیا ہے جو عارضی طور پر جنگی آزمائش، تربیت، ریسرچ، دستوں کی نقل و حرکت یا ان کیمرا اجلاس کے لیے مسلح افواج کے زیرِ کنٹرول ہیں۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ (ترمیمی) بل 2023 فی الحال یہ جرم صرف جنگ کے دوران اس طرح کی نقل و حرکت تک محدود ہے، تاہم مجوزہ بل میں امن کے دنوں میں بھی یہ لاگو ہو سکے گا۔