نیدر لینڈ کی مقامی عدالت میں گستاخ رسول ڈچ رہنما گیرٹ ولڈرز کو قتل پر اکسانے کے الزام میں سابق پاکستانی کرکٹر خالد لطیف کے خلاف 12 سال قید کی سزا کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
مقامی عدالت میں استغاثہ نے بتایا کہ خالد لطیف نے 2018 میں ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں گیرٹ ورلڈرز کو قتل کرنے والے کو 3 ملین روپے ( اس وقت کے تقریباً 21 ہزار یورو) انعام دینے کی پیشکش کی تھی۔
خیال رہے کہ خالد لطیف کی جانب سے یہ ویڈیو اس وقت منظر عام پر آئی تھی جب ڈچ رہنما گیرٹ ورلڈرز نے ایک کارٹون مقابلہ منعقد کرنے کا ارادہ ظاہر کیا جس میں نبی کریم حضرت محمد ﷺ کے خاکے دکھانا مقصود تھا (نعوذ بااللہ)۔
بعدازاں ڈچ رہنما گیرٹ ورلڈز کو شدید دباؤ اور تنقید کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد انہوں نے مجبوراً مقابلہ منسوخ کردیا تھا۔
37 سالہ سابق کرکٹر خالد لطیف پاکستان میں مقیم ہیں تاہم انہیں نیدرلیڈر کی عدالت میں قتل اور مجرمانہ کارروائیوں پر اکسانے اور گریٹ ورلڈرز کے خلاف پرتشدد دھمکیاں دینے کے الزام کا سامنا ہے۔
گیرٹ کی فریڈم پارٹی ڈچ پارلیمنٹ میں تیسری سب سے بڑی جماعت ہے اور حزب اختلاف کی اہم جماعت سمجھی جاتی ہے۔ گستاخ رسول ڈچ رہنما 2004 سے اب تک مسلسل پولیس تحفظ میں رہ رہا ہے۔
عدالتی کارروائی کا خلاصہ
نیدر لینڈ کی عدالت کارروائی کے دوران ڈچ رہنما گیرٹ ورلڈرز نے خالد لطیف کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "انہیں اس معاملے پر ڈرایا نہیں جا سکتا جبکہ مجھے قتل کرنے اور اس پر انعام کی رقم دینے کا لالچ قابل نفرت عمل ہے۔”
اس ضمن میں پراسیکیوشن نے بتایا کہ نیدر لینڈ اور پاکستان کے مابین عدالتی تعاون یا ملزمان کی حوالگی کے حوالے سے کوئی معاہدہ نہیں ہے جس کی وجہ سے کیس میں تعاون کے لیے ارسال کی گئی درخواستوں پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
خالد لطیف پر پابندی کیوں لگی؟
واضح رہے کہ سابق پاکستانی کرکٹر خالد لطیف پر 2017 میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی وجہ سے کرکٹ سے 5 سال کی پابندی عائد کی گئی تھی جبکہ انہوں نے 2010 کے ایشین گیمز میں پاکستانی ٹیم کی کپنای کی تھی۔