سعودیہ،مشرق وسطی سے 50 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئیگی،نگران وزیراعظم

اسلام آباد: نگران وزیراعظم نے کہا ہے دو سے پانچ سال میں سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ سے 25 ، 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان آئے گی۔ انوار الحق کاکڑ نے غیر ملکی میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے امید ظاہر کی سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ سے سرمایہ کاری دو سے پانچ سال میں پاکستان آئے گی۔ سعودی عرب کی جانب سے کان کنی، زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی جائے گی اور یہ پاکستان میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا حکومت نج کاری کا عمل بھی بحال کرے گی۔ بلوچستان میں چاندی اور سونے کے 6 ٹریلین ڈالر کے ذخائر کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریکوڈک منصوبہ جلد شروع ہو گا۔ نگران وزیراعظم کہاحکومت بجلی صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے حقائق پر مبنی غیرروایتی حل تلاش کرنے کیلئے کوشاں ہے، حکومت بجلی کے بلوں کے معاملہ پر مالیاتی اداروں کے ساتھ کئے گئے وعدوں پر عملدرآمد کے ساتھ ساتھ عوام کو مطمئن کرنے کیلئے حقائق پر مبنی فیصلہ کرے گی۔

انہوں نے کہا عام انتخابات کا انعقاد آئین کے مطابق جلدازجلد کرانے کیلئے ہرممکن معاونت فراہم کریں گے۔ آئین کے مطابق مردم شماری کے بعد حلقہ بندیاں ضروری ہیں۔ الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ تمام سیاسی جماعتوں کو بلاامتیاز عام انتخابات میں حصہ لینے کے مساوی مواقع میسر ہوں گے تاہم بعض سیاسی جماعتوں کا رویہ تشدد پسندانہ ہے جس سے ملکی قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔ افغانستان سے انخلاءکے دوران وہاں پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے باقی رہ جانے والے ہتھیار علاقائی امن و استحکام کیلئے خطرہ ہیں اور اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے مربوط کوششوں کی ضرورت ہے۔ موجودہ حکومت کے پاک فوج کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں اور دونوں بالخصوص معاشی بحالی کیلئے مل کر کام کر رہے ہیں۔

قبل ازیں نگران وزیراعظم نے ملکی معیشت کے استحکام کے لیے ہنگامی اقدامات کی ہدایت کی ۔ وزیراعظم کی زیر صدارت توانائی کے امور پر اجلاس ہوا جس میں نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر، نگران وزیر توانائی محمد علی اور وزارت توانائی کے حکام شریک ہوئے۔اجلاس میں متعلقہ محکموں نے بجلی کی مجموعی پیداواری استعداد، ترسیل ، بجلی نظام کے نقصانات اور وصول نہ ہونے والی رقم کے بارے میں بریفنگ دی ۔ ملک بھر میں تقسیم کار کمپنیوں میں وصولیوں کے نقصانات، بجلی چوری کے بھی اعشاریے پیش کئے گئے۔ حکام کی جانب سے بجلی کے بلوں سمیت گردشی قرضوں کے امور کے بارے میں بھی بتایا گیا ۔ نگران وزیراعظم نے ہدایت کی کہ بجلی چوری روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔ اجلاس میں انوار الحق کاکڑ کو نقصان والے ڈسکوز پر بھی بریفنگ دی گئی جس پر نگران وزیراعظم نے ریکوری کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ملکی معیشت کے استحکام کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں۔ نگران وزیر اعظم نے کہا حکومت بجلی چوروں اور نادہندگان کے خلاف بھرپور کارروائی کرے گی،بجلی واجبات کے نادہندگان کے خلاف صوبوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر فوری طور پر کاروائی شروع کی جائے اور اس معاملے میں کسی کو کوئی رعایت نہ دی جائے،اس پر پیش رفت پر روزانہ کی بنیادوں پر رپورٹ پیش کی جائے۔ حکومت بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ کم کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔ انہوں نے کہا بجلی کی پیداوار کیلئے قابل تجدید اور ہائیڈل ذرائع کو ترجیح ، تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات میں کمی کیلئے مؤثر اقدامات کیے جائیں، ٹرانسفارمر میٹرنگ کے منصوبے کے اطلاق کیلئے جامع لائحہ عمل پیش کیا جائے۔ چھوٹے ہائیڈل منصوبوں کیلئے ماہرین کی رہنمائی میں منصوبے بنا کر پیش کئے جائیں کیونکہ ایسے منصوبوں سے نہ صرف کم لاگت بجلی پیدا ہوسکتی ہے جبکہ موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کوئلے سے بجلی بنانے کے منصوبوں میں مہنگے درآمدی کوئلے کی بجائے مقامی کوئلے کو ترجیح دی جائے،2400 میگاواٹ کے شمسی توانائی کے منصوبوں کی تعمیر پر جلد سے جلد کام شروع کیا جائے اور اس پورے عمل میں شفافیت یقینی بنائی جائے۔ اجلاس کو ملک میں بجلی کی انرجی مارکیٹ کے قیام پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا انرجی مارکیٹ کے قیام سے بجلی کے شعبے کی استعداد اور کارکردگی میں اضافہ ہوگا جس سے دو کروڑ ستر لاکھ گھریلو صارفین کو فائدہ پہنچے گا۔