بجلی ،گیس چوری کیخلاف ملک گیر آپریشن ،58بجلی چور گرفتار

اسلام آباد: ملک بھر میں بجلی چوری کے بعد گیس کی چوری کے خلاف بھی آپریشن شروع کردیا گیا۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےمینیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) سوئی ناردرن گیس کمپنی عامرطفیل کا کہناتھا گیس چوری پر قابو پانے کے لیے ٹیکنالوجی کی مدد لی ہے، 3 سال میں ساڑھے 4ارب کی گیس چوری پکڑی اور 803 مقدمات درج کرائے، اس دوران 361 ملازمین کے خلاف کارروائی کی گئی، مقدمات کی پیروی کی جاتی ہے ،3لاکھ 26 ہزار چوری کے کیسز پکڑے ،ساڑھے چار ارب میں سے اڑھائی ارب ریکوری کرلی گئی،50 فیصد سے زیادہ گیس بیرون ملک سے درآمد کی جاتی ہے، امپورٹڈ گیس لوکل گیس سے تین گنا مہنگی ہے،حکومتی اداروں سے گیس کی مد میں 300 ارب روپے لینے ہیں، سوئی گیس محکمے میں 23 سال سے افسران کو فِری گیس کی سہولت ختم ہے،لائن لاسز میں بڑی حد تک کمی لائے ہیں، ہر سال 20فیصد صارفین کو چیک کرتے ہیں،50فیصد گیس ہم باہر سے منگواتے ہیں،قیمت خرید اور فروخت کا گیپ بڑھتا جارہا ہے، کوشش کریں گے گیس کی بچت کر کے ملکی ترقی میں حصہ ڈالیں۔

عامر طفیل کا کہنا تھا کہ چار سال میں ہم نے اس معاملے پر بہت کام کیا ہے۔2019سے 2022تک 24 ارب کی گیس بچائی ہے،اپنے لائن لاسز میں بڑی حد تک کمی لائے ہیں،تین سال میں 86ہزار کلو میٹر کے نیٹ ورک کی لیکیجز چیک کی ہیں،20لاکھ 97ہزار میٹر ز تبدیل کئے ،اپنے تمام 16ریجنزمیں کام تیز کرنے جا رہے ہیں،ہیڈ آفس میں ایک ٹاسک فورس بنائی ہے جو گیس چوری اور لیکیج کو چیک کرے گی، مقامی گیس کا شیئر کم ہوتا جارہا ہے ،پچاس فیصد سے زائد گیس امپورٹ کر رہے ہیں،ہمیں گیس کی بچت کرنے کے لئے استعمال کی عادتوں کو بدلنا ہو گا،سردیوں کے لئے گیس کی لوڈ مینجمنٹ پلان پر کام کر رہے ہیں جوحکومت اور کابینہ کی منظوری سے لاگو ہوگا،سردیوں میں کوشش کریں گے ناشتے، لنچ ، ڈنر کے وقت گیس کا پریشر کم نہ ہو،حکومت کی جانب سے گیس چوری ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے،سوئی ناردرن گیس کمپنی کی جانب سے بھرپور کارروائی کی جائے گی، ہمارا بہت بڑا مسئلہ کرک اور اس کے قریبی علاقے تھے،اس کا ٹوٹل لاسز 34 فیصد تھاجو اب 18 فیصدرہ گیا ہے ،وہاں ہم نے وفاقی حکومت اور مقامی لوگوں کی شراکت سے چوری پر قابو پایا،ہمارے پاس جدید سسٹم لگا ہے جسے سکاڈا کہتے ہیں اس سے ہمیں گیس چوری کا پتہ چلتا ہے،انڈسٹری میں سائبر لاک لگا دیئے،انڈسٹریل اور بلک کنزیومرز کو ماہانہ،سپیشل کمرشل کنزیومرز کو سہ ماہی وزٹ کیا جاتا ہے،50 فیصد گیس کی ضرورت ہر سال بڑھتی جارہی ہے،50 فیصد گیس ہم باہر سے منگواتے ہیں،گیس کی قیمت خرید اور فروخت کا گیپ بڑھتا جارہا ہے، 300 ارب روپے حکومت سے لینے ہیں جو آئندہ چند سال میں ریکور ہوگا،حکومت کی اجازت ہوگی تو گیس کنکشنز پر پابندی ختم ہوگی۔

ادھر بجلی چوروں کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن شروع کردیاگیا،واپڈا اور پولیس اہلکاروں پر مشتمل ٹیموں نےمختلف علاقوں سے58بجلی چوروں کو رنگے ہاتھوں گرفتارکرلیا۔لاہور میں اہم شخصیات سمیت 330 بجلی چور پکڑے گئے۔تمام کے خلاف ایف آئی آرز کی درخواستیں متعلقہ تھانوں میں دائر کر دی گئی ہیں،130ایف آئی آرز رجسٹرڈ ہو چکی ہیں جبکہ11 ملزمان کو گرفتار بھی کیا جاچکا،تمام کنکشنز منقطع کر کے ان کو 1,037,425 یونٹس ڈٹیکشن بل کی مد میں چارج کئے گئے ہیں جن کی رقم چار کروڑ چوہتر لاکھ ستائیس ہزار تین سو ایک روپے ہے۔سابق ایم این اے مہر سعید ظفر پڈہار کو 8620یونٹس ((250,000روپے،سابق چیئرمین ضلع کونسل رانا ایوب کو1096یونٹس(69,457)روپے جرمانہ کیاگیا۔لاہور میں بجلی چوری کے خلاف کریک ڈاؤن کے لیے سپیشل ٹیمیں بنا لی گئیں، ڈسٹرکٹ انفورسمنٹ کمیٹی ممبران میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ہیڈ کوارٹرز، ریونیو، اسسٹنٹ کمشنرز اور لیسکو ممبران شامل ہیں۔ اوکاڑہ میں35بجلی چوروں کو ڈائریکٹ کنڈیاں لگا کر بجلی چوری کرتے رنگے ہاتھوں گرفتارکرلیاگیا،پولیس نے مقدمات درج کر لئے ۔رینالہ خوردکے علاقے شیرگڑھ روڑ پر ایک کیفے اور بستی بابا لال شاہ میں ایک گھر پر پولیس اور واپڈاحکام نے نفری کے ہمراہ چھاپے مارتے ہوئے دو بجلی چوروں کو رنگے ہاتھوں دھر کےالگ الگ مقدمات درج کر کے تین لاکھ روپے جرمانہ کر دیا ۔

چیف ایگزیکٹو میپکو مہر اللّٰہ یار بھروانہ کی ہدایت پر ضلع بوریوالہ میں2 بجلی چوروں کو رنگے ہاتھوں گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا گیا۔بھلوال میں 8 افرادکو بجلی چوری کرتے گرفتارکرکے مقدمات درج کرلئے گئے۔فیصل آباد میں فیسکوٹاسک فورسز نے ضلع بھر میں بجلی چوری میں ملوث65مبینہ ملزموں کے خلاف مقدمات درج کرا د یئے۔آئیسکو حکام نے اسلام آباد اور راولپنڈی ڈویژن میں آپریشن کے دوران کئی غیر قانونی کنکشن کاٹ دیئے۔اسلام آباد، راولپنڈی، اٹک، جہلم اور چکوال سرکلزمیں صنعتی، کمرشل، گھریلو بجلی کے میٹرزاور آئیسکو افسران اور سٹاف کے گھروں اورکالونیوں کے میٹرز کو چیک کیاگیا۔

سیکرٹری پاور راشد لنگڑیال نے ٹویٹ میں کہا بجلی چوروں کے خلاف جمعرات سے کریک ڈائون شروع کر دیا گیا ہے جس میں تمام چیف سیکریٹریز اور آئی جی پولیس کا تعاون شامل ہے،یہ مہم آسان نہیں لیکن ناکامی کا کوئی آپشن نہیں۔ادھر حکومت نے بجلی چوری کی روک تھام کے لیےپولیس اور رینجرز کی بھی خدمات لینے کا فیصلہ کرلیا۔ذرائع کے مطابق پاور ڈویژن نے وزارت قانون کے ساتھ مل کر آرڈیننس کی تیاری شروع کردی،بجلی چوروں کو چھ ماہ سے تین سال تک سزائیں اور پچاس ہزار سے پانچ لاکھ تک جرمانے کی تجاو یزدی گئی ہیں،صدارتی آرڈیننس کے تحت بجلی چوری کے کیسز کے جلد فیصلے کےلیے خصوصی عدالتیں قائم ہونگی جو 90 سے 120 دنوں میں فیصلہ کرنے کی پابند ہونگی، بجلی چوری کی روک تھام کے لیے موجودہ قوانین پر بھی سختی سے عمل درآمد ہوگا۔دوسری جانب وزارت توانائی نے بجلی بحران پر قابو پانے کیلئے ملک بھر میں دکانیں اور کاروبار مغرب کے وقت بند کرنے کی تجویز پیش کر دی۔ذرائع وزارت توانائی کے مطابق تجویز پر یکم اکتوبر سے 15 فروری تک عملدرآمد کا امکان ہے اور تجویز پر عمل درآمد کیلئے تمام چیمبرز آف فیڈریشن اور تاجر تنظیموں سے مشاورت شروع کر دی گئی ہے۔ تجویز پر چاروں صوبائی حکومتوں کو عمل کرنے کا کہا جائے گا جبکہ بجلی بحران پر قابو پانے کیلئے قانون سازی کا مسودہ تیار کیا جا رہا ہے،

ذرائع کے مطابق اس اقدام سے روزانہ 1500 میگاواٹ سے زائد بجلی کی بچت ہوگی۔پنجاب حکومت نے بجلی کی تقسیم کا ر کمپنیوں کے ساتھ ملکر بجلی چوروں کے خلاف کریک ڈائون کرنے کا فیصلہ کرلیا، صوبائی، ڈویژنل اور ضلعی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دے دی گئیں۔پہلے مرحلے میں انڈسٹریل، کمرشل اور گھریلو بجلی چوروں،دوسرے مرحلے میں زرعی سیکٹر میں بجلی چوری روکنے کےلئے اقدامات کئے جائیں گے،11 رکنی کنٹرول کمیٹی کی سربراہی سیکرٹری انرجی کریں گے۔خیبرپختونخوا حکومت نے بھی بجلی چوری کے خلاف آپریشن اور بقایاجات کی ریکوری کا فیصلہ کرلیا۔نگران صوبائی حکومت کےعلامیے کے مطابق ضلع اور تحصیل کی سطح پر کمیٹیاں قائم کرکےبجلی چوری اور غیرقانونی کنڈا مافیا کے خلاف گرینڈ آپریشن کیا جائے گا۔صوبائی سطح پرٹاسک فورس کے سربراہ سیکرٹری داخلہ ہوں گے، ٹاسک فورس اور کمیٹیاں بجلی چوری روکنے اور بقایاجات کی وصولی میں کردار ادا کریں گی جب کہ پولیس کی مدد سے بجلی کےغیرقانونی کنکشنز ہٹائے جائیں گے۔کمشنر پشاورنے کنڈا مافیا اور بجلی چوروں کے خلاف 8 ستمبر سے میگا ٹارگٹڈ آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کرکےخصوصی ٹیمیں تشکیل دیدیں۔