نگراں حکومت معاشی بحالی کے منصوبے پر کام کرے گی، وزیر اعظم

اسلام آباد: نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہاہے قلیل مدت کیلئے حکومت ملنے کے باجود ہم معاشی بحالی کے منصوبے پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے۔نگران وزیرِ اعظم کی زیرِ صدارت خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی ایپکس کمیٹی کا پانچواں اجلاس ہواجس میں آرمی چیف، عبوری وفاقی کابینہ، صوبائی وزراء اعلی اور متعلقہ اعلی سول و عسکری حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کےبعدجاری اعلامیہ کے مطابق وفاقی وزرا نے متعلقہ شعبوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی اور شرکا کو ملک میں مقامی و بیرونی سرمایہ کاری کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے سدباب کیلئے اقدامات سے آگاہ کیا۔

اجلاس میں معاشی و انتظامی چیلنجزسے نبرد آزماہونے اور ملکی معیشت کی ترقی کیلئے روڈ میپ وضع کیا گیا جبکہ ریگولیشن کو مؤثر اورتیز بنانے کےجامع پلان پر بھی بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تحت معاشی ترقی کے اہداف کےحصول کیلئے قلیل، وسط اور طویل مدتی منصوبہ بندی پر بھی مشاورت ہوئی۔ وزیر اعظم نے اس حوالے سے عملی اقدامات کی منظوری دی اور ان پر معینہ مدت میں عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی۔نگران وزیراعظم نے کہا وزرا اقدامات پر عملدرآمد یقینی بنائیں، نگران حکومت کی قلیل مدت ہونے کے باوجود ہمیں معاشی بحالی کے منصوبے پر عملدآمد یقینی بنانا ہے، ان اقدامات کے نفاذ سے آئندہ منتخب حکومت کو بھی ملکی معیشت کی بحالی کے پروگرام پرعملدرآمد میں آسانی ہوگی۔

نگران وفاقی وزرا نے اجلاس کے بعدمیڈیا بریفنگ دی۔ نگران وفاقی وزیر مرتضیٰ سولنگی نے کہا حکومت بین الاقوامی اداروں کیساتھ معاہدوں کا احترام کرتی ہے اور ان پر عملدر آمدجاری رکھیں گے لیکن اگر ان معاہدوں کا غلط استعمال ہو رہا ہے اور ان کی وجہ سے ملک کا نقصان ہو رہا ہے تو اس حوالے سے بھی تفصیلی گفتگو ہوئی،اجلاس میں درآمد ات پر کام کرنے، ایف بی آر کی ری سٹرکچرنگ اور اصلاحات، نقصان پہنچانے والے ریاستی اداروں کی نجکاری اور کارکردگی بہتر بنانے ، زرمبادلہ ذخائر اور اجناس سمیت ہر طرح کی سمگلنگ پر بھی گفتگو ہوئی۔ وزیرخزانہ ومحصولات ڈاکٹرشمشاد اخترنے کہامعیشت کااستحکام اور پائیدار نمو ہمارامطمع نظرہے ، کوشش ہےمعیشت کا احیا ہوجس کیلئے کام ہورہاہے، ڈھانچہ جاتی اصلاحات کےپروگرام کے دوران سماجی تحفظ کے پروگراموں اور مالیاتی شمولیت پرتوجہ دی جائے گی، نقصان میں جانے والے اداروں کا قومی خزانہ پربوجھ پڑرہاہے، ان اداروں کے حوالے سے پالیسی تیارہورہی ہے، اس ضمن میں ایک مرکزی مانیٹرنگ یونٹ قائم کیا جائیگا ، کوشش ہوگی حکومتی سکیورٹیز کوپاکستان سٹاک ایکسچینج میں فلوٹ کیا جائے اس سے عام آدمی بھی حکومتی سکیورٹیز میں سرمایہ کاری کا حامل ہوجائیگا، درآمدات کھولنا یا پابندیاں ہٹانا صنعتوں کیلئے ضروری ہے، اس سےصنعتیں چلیں گی، برآمدات اور ترسیلات زرمیں کمی سے زرمبادلہ پردبائوہے ، نومبرمیں آئی ایم ایف کاجائزہ اجلاس ہوگا جس کے بعد پاکستان کونئی قسط مل جائیگی، عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے بھی مختلف منصوبوں کیلئے معاونت ملے گی، جاری مالی سال کے دوران پاکستان کوچھ ارب ڈالرکی معاونت ملے گی،ملکی معیشت کی صورتحال فی الوقت ٹھیک ہے۔نگران وزیر توانائی محمد علی نے کہا بجلی چوری روکنے ،ریکوری اور ڈسکوز کو نجی شعبے کےحوالے سے کرنے سےمتعلق بات چیت ہوئی ، پاور پلانٹ سے بجلی کے حصول پر بھی بات چیت ہوئی ،گیس کی قیمتوں پر نظر ثانی ہو گی،قیمتیں بہتر نہیں ہونگی تو کوئی بھی اس شعبے میں سرمایہ کاری نہیں کرے گا ، گردشی قرضوں کو ختم کرنے کیلئے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں ، بجلی بلوں میں ریلیف کے حوالے سے سفارشات آئی ایم ایف کو بھجوائی ہیں جس پر جواب پیر تک آئے گا۔نگران وزیرتجارت گوہراعجازنے کہا درآمدات کھولنے سے خام مال زیادہ آئیگا جس سے ہماری برآمدات بڑھیں گی اور لوگوں کوروزگارکے زیادہ سے زیادہ مواقع میسرہوں گے،ہم نےمعیشت،صنعت اور درآمدات کو کھولنے کافیصلہ کیاہے،خام مال، توانائی کی قیمتیں اورگیس کی دستیابی سے متعلق امورکابھی جائزہ لیاگیا،ہمیں صنعتوں کوترجیح دینا ہے کیونکہ صنعتیں چلنے سے لوگوں کوروزگارملے گا اور مہنگائی میں کمی آئےگی، ملک میں چینی کے وافر ذخائر موجود ہیں۔