مقبوضہ کشمیر : چھاپے جاری،نوجوان،خاتون کی لاشیں برآمد

سرینگر : مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے چھاپے جاری ہیں۔بھارتی فورسز نے محاصرے اور تلاشی مہم کے دوران سری نگر سے ایک نوجوان محمد یاور کو گرفتار کر لیا ، ادھم پور میں پاکستانی پرچم ملنے پر نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ،لداخ میں 4اکتوبر کو انتخابات ہوں گے،تفصیلات کے مطابق نوجوان کی لاش جموں کے بس سٹینڈ پرجموں ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی عمارت کے قریب ملی،راجوری کے علاقے کلدبی میں ایک 80 سالہ خاتون گوما دیوی کی گھر میں لٹکی ہوئی لاش پائی گئی ۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں جاری بھارتی فوجی آپریشنز کے باعث شعبہ تعلیم بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ خواندگی کے عالمی دن کے موقع پرایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیری طلبا وطالبات کو قابض بھارتی فورسز کی چیرہ دستیوں کا روز سامنا کرنا پڑتا ہے ، بھارتی فورسز اہلکار طلباکو ہراساں کرتے ہیں اور توہین آمیز سلوک کا نشانہ بناتے ہیں۔

لداخ خود مختار پہاڑی ترقیاتی کونس (ایل اے ایچ ڈی سی) کے انتخابات 4 اکتوبر کو ہوں گے ۔ اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کر دیا گےا ہے عدالت عظمی نے انتخابات کے لیے 5 اگست کو جاری نوٹیفیکیشن کو منسوخ کر دیا تھا اس نوٹیفکیشن کے مطابق یہ انتخابات 10 ستمبر کو ہونے والے تھے۔ 26 رکنی ایل اے ایچ ڈی سی کے انتخابات کے لئے کاغذات نامزدگی داخل کرنے کا عمل 9 ستمبر سے شروع ہوگا جبکہ کاغذات نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ 16 ستمبر مقرر کی گئی ہے۔مذکورہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 18 ستمبر کو ہوگی جبکہ امیدواد 20 ستمبر تک اپنے کاغذات واپس لے سکتے ہیں۔

نوٹیفکیشن کے مطابق تمام 26 نشستوں کے لئے پولنگ 4 اکتوبر صبح 8 بجے سے شام 4 بجے تک ہوگی جبکہ ووٹوں کی گنتی 8 اکتوبر کو ہوگی۔ان انتخابات کا پورا عمل 11 اکتوبر سے پہلے ہی مکمل کیا جائے گا۔ادھر عدالت عظمی نے جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے ہل انتخابی نشان کو استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔متحدہ مجلس علما جموں وکشمیر نے مجلس کے سربراہ میرواعظ عمر فاروق کی گھر میں مسلسل غیر قانونی نظربندی اور انہیں مسلسل 211 ویں جمعہ کو جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہ دینے پر سخت تشویش ظاہر کی ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق متحدہ مجلس علما جموں وکشمیر کے سرکردہ اراکین سرینگر میں جاری ایک بیان میں افسوس ظاہر کیاکہ میر واعظ عمر فاروق 4 اگست2019سے مسلسل گھر میں نظر بند ہیں اور قابض انتظامیہ نے انکی مذہبی اور سیاسی سرگرمیوں پر قدغن عائد کر رہی ہے۔