کراچی : قائداعظم محمد علی جناح کی آج 75 ویں برسی پورے ملک میں عقیدت و احترام سے منائی جائے گی،بانی پاکستان محمد علی جناح نے مسلمانان ہند کے لیے خدمات پر قائداعظم کا اعزاز پایا جس کا مطلب ہے بڑا رہنما ور بلاشبہ قائد اعظم محمد علی جناح اس لقب کے بہترین حقدار تھے۔
آپ 25 دسمبر 1876 کو کراچی کے ایک مشہور تجارتی خاندان میں پیدا ہوئے . آپ نےابتدائی تعلیم سندھ مدرسۃاالسلام اور کرسچن مشن اسکول میں حاصل کی۔ جناح نے 1893 میں لنکن ان میں شمولیت اختیار کی اور تین سال بعد پیشہ وکالت اختیار کیا ۔ آپ یہ کام کرنے والے سب سے کم عمر ہندوستانی تھے ۔ اپنی اہلیت اور اولعزمی کی وجہ سے مقبولیت حاصل کی اور کچھ ہی سالوں میں بمبئی کے سب سے کامیاب وکیل بن گئے جو کہ ہر کسی کے بس کی بات نہیں ۔
ایک بار جب آپ نے وکالت کے پیشے میں مضبوطی سے قدم جما لئیےتو آپ 1905 میں انڈ ین نیشنل کانگریس کے پلیٹ فارم سے باضابطہ طور پر سیاست میں داخل ہوئے۔ اس سال وہ گوپال کرشنا گوکھلے (1866-1915 )کے ساتھ برطانوی انتخابات کے دوران ہندوستانیوں کی آزاد حکومت کی استدعا کے لئے کانگریس کے ایک وفد کے ممبر کی حیثیت سے انگلینڈ گئے تھے۔
جناح نے ایک سال ہندوستانی نیشنل کانگریس کے صدر، دادا بھائی نوروجی (1825-1796 )کے سکریٹری کی حیثیت سے خدمات سر انجام دیں ، جوکہ ایک ابھرتے ہوئے سیاستدان کے لئے ایک بہت بڑا اعزاز سمجھا جاتا تھا۔ یہاں کلکتہ کانگریس اجلاس (دسمبر 1906 )میں انہوں نے ہندوستان پر ہندوستانیوں کی اپنی حکومت سے متعلق قرارداد کی حمایت میں اپنی پہلی سیاسی تقریر بھی کی ۔
جنوری 1910 میں جناح نو تشکیل شدہ امپیریل قانون ساز کونسل کے لئےمنتخب ہوئے۔ انہوں نے اپنے پارلیمانی کیریئر میں اپنی زندگی کی چار دہائیاں وقف کیں ؕ۔وہ ہندوستان کی آزاد ی اور ہندوستانیوں کے حقوق کے لئے سب سے طاقتور آواز تھے ۔ جناح کونسل کے توسط سے پرائیویٹ ممبر کے بل کو چلانے والےپہلے ہندوستانی بھی تھے ، جلدہی مقننہ کے اندر ایک گروپ کے قائد بن گئے ۔
مسٹر مونٹیگو (1879-1924 )نے ہندوستان کے سکریٹری برائے ریاست کی حیثیت سے پہلی جنگ عظیم کے اختتام پر جناح کے بارےمیں کہا ” وہ ایک خوش اخلاق ، جاذب نظر اور تمام حربوں سے لیس ہیں اور انکے لئے یہ بات غضب ناک ہے کہ ان جیسے ہوشیار آدمی کو اپنے ہی ملک کے معاملات چلانے کاکوئی موقع نہ دیا جائے “۔
1906 میں سیاست میں آنے کے بعد تقری با تین دہائیوں تک جناح نے جوش و جذبے اوریقین کے ساتھ ہندو مسلم اتحاد کے لئے کام کیا ۔ گاندھی سے پہلے ہندووں کے سب سے بڑےرہنما گوکھلے نے ایک بار ان کے بارے میں کہا تھا “ان کے پاس اصل چیزیہ ہے کہ وہتمام فرقہ وارانہ تعصب سے آزاد ہیں اور یہ ہی بات انہیں ہندو مسلم اتحاد کا بہترین سفیر بناتی ہے ۔
اور حقیقت یہ کہ وہ ہندو مسلم اتحاد کے معمار بن گئے اور 1916 میں کانگریس اورمسلم لیگ کے درمیان جو معاہدہ ہوا جسے عرف عام میں میثاق لکھنو کہتے ہیں کا سہرہ جناح کے سر جاتا ہے۔یہ معاہدہ کانگریس اور مسلم لیگ جو کہ ہندوستان کی دو بڑی قومیتوں کی نمائندگی کرنے والی جماعتیں تھیں کہ درمیان واحد معاہدہ تھا۔
جناح ہندوستان کے سب سے نمایاں سیاسی رہنماؤںمیں سے ایک کے طور پر ہندو اور مسلمان دونوں میں مشہور تھے ۔ وہ نہ صرف کانگریس اور امپیریل قانون ساز کونسل میں نما یاں تھے ، بلکہ وہ آل انڈیا مسلم لیگ اور ہوم رول لیگ کی بمبئی برانچ کے صدر بھی تھے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ کانگریس لیگ کے درمیان لکھنو میں مفاہمت میں ان کے کلیدی کردار کی وجہ سے ، انہیں ہندو مسلم اتحاد کا سفیر ماناگیا۔
قائد اعظم محمدعلی جناح نے انگریزوں کو باور کرایا کہ مسلمان ایک الگ پہچان، تہذیب اور تمدن کے حامل ہیں، اسی لیے وہ ہندوؤں کے ساتھ نہیں رہ سکتے اور علیحدہ وطن ان کا حق ہے۔ان کی قیادت اور رفقا کی شبانہ روز کوششوں سے بالاخر 14 اگست 1947 میں ہاکستان کا قیام عمل میں آیا۔
اپنے مشن کی تکمیل پر اطمینان کے ساتھ جناح نے 14 اگست 1948 کو اپنے آخری پیغام میںقوم سے کہا: “آپ کی ریاست کی بنیادیں رکھی جا چکی ہیں اب یہ آپ پر ہے کہ آپ اسکی جلداز جلد تعمیر کریں جتنی جلد ی آپ کر سکتے ہیں ۔
پاکستان کے وجود میں آنے کے بعدانہوں نے سارہ بوجھ اپنے اوپرلے لیا ۔ جناح نے اپنی آخری سانس تک کام کیا ۔ رچرڈ سیمنزنے کہا تھا “پاکستان کی بقا کے لئے سب سے بڑا کردار جناح نے ادا کیا تھا” ۔ ان کا انتقال11 ستمبر 1948 کو ہوا۔
جناح نے ساری زندگی اپنے عوام کے بنیادی حقوق کی جنگ لڑی۔ مطالبہ پاکستان کی کسیحد تک غیر روا یتی اور غلط تشریح کی وجہ سے انہیں پرتشدد مخالفت اور دشمنی کا سامناکرنا پڑا ۔ لیکن جناح کے بارے میں سب سے زیادہ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ہردور میں ان کوزبردست خراج تحسین پیش کیا گیا ایسے لوگوں کی طرف سے بھی جن کا جناح سے نظریاتی اختلاف تھا۔
یوں دی ہمیں آزادی کے دنیا ہوئی حیران
اے قائداعظم تیراا حسان ہے احسان