مرکزی دفتر پر بلال عباس- شاہد غوری اور فہیم شیخ کا کنٹرول ہے، فائل فوٹو
 مرکزی دفتر پر بلال عباس- شاہد غوری اور فہیم شیخ کا کنٹرول ہے، فائل فوٹو

سنی تحریک میں دھڑے بندی تیز ہوگئی

اقبال اعوان :
کراچی کی سیاست میں خاصی متحرک رہنے والی مذہبی جماعت سنی تحریک بھی گروپ بندی کا شکار ہوگئی ہے۔ سربراہ کی تبدیلی اصل پھوٹ کی وجہ بن رہی ہے۔ اس وجہ سے ذمہ دار اور کارکن صورت حال واضح نہ ہونے پر سیاسی سرگرمیاں نہیں کررہے ہیں۔

سربراہی سے برطرف کیے جانے والے ثروت اعجاز قادری کے ساتھ بلال سلیم قادری مشترکہ طور پر قادری ہائوس سے سنی تحریک چلا رہے ہیں۔ جبکہ دوسری جانب مرکزی دفتر سے بلال عباس، شاہد غوری اور فہیم شیخ کے ساتھ مل کر پارٹی کو ڈیل کررہے ہیں۔ سنی علمائے کرام نے مشورہ دیا ہے کہ مل بیٹھ کر مسئلہ حل کیا جائے۔

واضح رہے کہ 2006ء میں ہونے والے سانحہ نشترپارک میں سنی تحریک کی قیادت اور مرکزی رہنمائوں سمیت ملک بھر سے آئے جید سنی علمائے کرام بھی شہید ہو گئے تھے۔ جس کے بعد ملتان سے تعلق رکھنے والے سنی تحریک کے رہنما انجینئر ثروت اعجاز قادری کو بطور سربراہ منتخب کیا گیا تھا۔ تاہم وقت کے ساتھ ساتھ سنی تحریک ریلیوں، جلسوں سے زیادہ آگے نہ جا سکی۔ عام انتخابات کے بعد ضمنی انتخابات اور بلدیاتی انتخابات میں بھی کامیابیاں حاصل نہ کر سکی۔ اب عام انتخابات کی آمد کا شور مچ رہا ہے، کراچی میں سیاسی پارٹیاں انتخابی سرگرمیاں کررہی ہیں۔

چند روز قبل سنی تحریک کے مرکز میں خصوصی پریس کانفرنس کی گئی اور رہنمائوں کے ساتھ ترجمان سنی تحریک فہیم شیخ نے اعلان کیا کہ سربراہ ثروت اعجاز قادری کو مالی بے ضابطگی، تنظیمی مسائل اور دیگر وجوہات کی وجہ سے ہٹایا جارہا ہے۔ ان کو مجلس شوریٰ نے 9 ماہ کا وقت دیا تھا کہ جو الزامات لگے ہیں، ان کے حوالے سے وضاحت کردیں۔ تاہم انہوں نے وضاحت نہیں کی۔ جس کے بعد رابطہ کمیٹی اور مجلس شوریٰ نے ان کو پارٹی کی سربراہی سے ہٹا دیا ہے۔ اب نگراں کمیٹی بنائی گئی ہے جس کے کنوینر بلال عباس ہوں گے اور جلد از جلد نئے سربراہ کا اعلان کیا جائے گا۔

فہیم شیخ جو مرکزی رہنما بھی ہیں اور سنی تحریک کے ترجمان بھی ہیں انہوں نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ، ثروت اعجاز قادری کو ہٹانے کی وجہ خاص طور پر یہ ہے کہ پارٹی کو ٹھیک طرح چلا نہ پائے۔ یہ پارٹی آسمان پر تھی اب زمین پر آگئی ہے۔ ان کا پارٹی پر کنٹرول نہیں رہا تھا۔ فہیم شیخ کا کہنا تھا کہ، الیکشن کمیشن کو سربراہ ہٹانے کے حوالے سے مطلع کردیا ہے۔ جبکہ قانونی کارروائی بھی کر رہے ہیں۔ رابطہ کمیٹی اور نگراں کمیٹی عارضی طور پر کام کررہی ہے۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ مرکزی رہنما، نشتر پارک میں شہید ہونے والے عباس قادری کے جواں سال بیٹے بلال عباس قادری کو سربراہ بنانا چاہتے ہیں۔ اس لیے ثروت اعجاز قادری کو 17 سال بعد ہٹایا گیا ہے اور گروپ بندی کی اصل وجہ سربراہ کی تبدیلی کا چکر ہے۔ چند سال قبل بانی سنی تحریک شہید سلیم قادری کے بیٹے بلال سلیم نے بھی کمانڈ سنبھالنے کی کوشش کی تھی۔ تاہم مرکز میں ان کا داخلہ بند کر دیا گیا تھا اور انہوں نے سنی تحریک کے نام پر الگ گروپ بنا لیا تھا۔ اس طرح مرکز کا گروپ الگ ہو گیا اور بلال سلیم کا گروپ الگ کام کرتا رہا۔

اب سربراہ کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد ثروت اعجاز قادری نے یہ فیصلہ تسلیم نہیں کیا ہے۔ بلکہ اپنی رہائش گاہ قادری ہائوس سے پارٹی چلانا شروع کر دی ہے۔ جبکہ دوسرے گروپ بلال سلیم قاردی نے بھی اس میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ شہر میں بانی سنی تحریک کی برسی کا دن ہو یا ربیع الاول کے پروگرام ہوں، دونوں گروپ الگ الگ پروگرام کررہے ہیں۔ سنی علمائے کرام نے زور دیا کہ تمام رہنما مل کر مسئلے کو حل کریں۔ جبکہ شہر میں اور ملک بھر کے شہروں میں کام کرنے والے سنی تحریک کے رہنما اور کارکن بے چین ہیں کہ کوئی فیصلہ آئے اور صورت حال واضح ہو تو سیاسی سرگرمیاں شروع کریں۔