اسلام آباد: نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیرِ صدارت خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی اپیکس کمیٹی کا چھٹا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔اجلاس میں ایس آئی ایف سی کے تحت ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے جاری مختلف اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں آرمی چیف، وفاقی کابینہ کے اراکین، چاروں وزرائے اعلی اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس نے ملک میں سرمایہ کاری پر اثر انداز ہونے والے اقتصادی عناصر بشمول اصلاحاتی عمل میں تعطل اور شدید خسارے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کےعمل کا بھی جائزہ لیا۔اجلاس میں عوام کے وسیع تر مفاد اور ملکی خزانے کو مزید نقصان سے بچانے کیلئے ان قومی ملکیت والی کمپنیوں کی نجکاری کا عمل تیز کرنے پر اتفاق ہوا۔ وزیرِ اعظم نے مختلف وزارتوں کی طرف سے ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ اور ملکی معیشت کی بہتری کیلئے اقدامات کی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔
وزیرِ اعظم نے وزارتوں کو (whole of the government) اپروچ کو مرکزی حیثیت دیتے ہوئے ایسے اقدامات جاری رکھ کر ملکی معیشت کو درپیش چیلنجز پرقابو پانے کی اہمیت پر زور دیا۔آرمی چیف نے ملکی معیشت کی بحالی و ترقی کیلئے پاک فوج کے حکومت کیساتھ مکمل تعاون کے عزم کا اعادہ کیا۔ ذرائع کے مطابق اپیکس کمیٹی نے خلیجی ممالک سے سرمایہ کاری کا عمل بہتر بنانے کی خواہش کا اظہار کیا،سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور چین کی پاکستان میں سر مایہ کاری کیلئے دلچسپی کا جائزہ لیا گیا،کمیٹی نے 20سے 25 ارب ڈالر کی زراعت، معدنیات اور آئی ٹی میں سرمایہ کاری کا عمل تیز کرنے پر زور دیا ، کمیٹی نے غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئےحالات سازگار بنانے کا عزم کا اظہار کیا ،ایس آئی ایف سی کے اقدامات کے تحت 5 سالہ پلان تیارکرنے کی تجویز دی گئی ۔ اجلاس کے بعد نگران وفاقی وزرا مرتضیٰ سولنگی، سرفراز بگٹی،گوہر اعجاز اور محمد علی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا بنیادی مقصد ملک کی معاشی ترقی کو تیز کرنا اور اس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہے۔
وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز نےکہا خلیج تعاون کونسل(جی سی سی) نے چودہ سال بعد آزادانہ تجارت کاپہلا معاہدہ پاکستان سے کیا ہے، یہ بہت بڑا بریک تھرو ہے،معاہدہ میں سعودی عرب نے بہت بڑا کردار ادا کیا ، سعودی عرب میں پاکستان کے ورکرز موجود ہیں،اجلاس میں پاکستانی ورکرز کی سرٹیفکیشن پر بات کی گئی،سردیوں میں برآمدی صنعتوں کو ترجیحی بنیادوں پرتوانائی فراہم کی جائے گی تاکہ ایکسپورٹ انڈسٹری نہ صرف چلتی رہے بلکہ اس میں نموآئے، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے حوالے سے نگران حکومت نے ایس آئی ایف سی کے ذریعے بعض اقدامات کئے ہیں، جو چیزیں پاکستان سمگل ہوکر آرہی تھیں اس کی نیگٹو لسٹ بنا کر سرکلر جاری کر دیا ہے، افغان ٹریڈ کے تحت جائز تجارت میں سہولیات فراہم کررہےہیں ، افغان تاجر جو مال لیکر جائیں گے اس کے برابر بینک گارنٹی اور انفراسٹرکچر استعمال کرنے کی دس فیصد فیس ادا کریں گے، روپیہ کی قدرمیں بہتری کے حوالے سے اسٹیٹ بینک نے کسی قسم کی مداخلت نہیں کی، اسمگلنگ کیخلاف اقدامات کے نتیجہ میں ڈالرکی قدر 330روپے سے کم ہوکر 286روپے پرآئی ،ایس آئی ایف سی میں آرمی چیف، وزیر اعظم، گورنر اسٹیٹ بینک ، وزیر خزانہ اور تمام اداروں نے کام کیا تو پاکستان کی معیشت دوبارہ درست سمت میں گامزن ہوگئی ہے،اس سال برآمدات کاہدف 32 ارب ڈالرہے، پاکستان میں کپاس کی ریکارڈپیداوار ہوئی ہے،ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے ایک سال میں اتنی بڑی پیداوار ہوگی، چاول کی برآمدات میں ایک ارب ڈالرکااضافہ متوقع ہے، روئی کی درآمدات کم ہونے سے تین ارب ڈالر بچت ہوگی ۔
وزیرتوانائی محمدعلی نے بتایا بجلی چوری کی روک تھام کیلئے ملک بھرمیں کاروائیاں جاری ہیں، 16 ارب روپے کی ریکوری ہوئی ہے، ڈسکوز کے بورڈآف گورنرز کوتبدیل کیا جارہا ہے، ڈسکوزمیں نجی شعبہ کوشامل کرنے کافیصلہ کیاہے، پی آئی اے کی نجکاری کے حوالےسے چندماہ میں اچھی پیشرفت متوقع ہے،اس سال گھریلو صارفین کیلئے آٹھ گھنٹے گیس کی لوڈشیڈنگ ہوگی کیونکہ گیس 18 فیصد کم ہوئی ہے،ہم نے صنعتوں کوبھی گیس فراہم کرنا ہے، کھادسازی کے پلانٹس کوگیس کی فراہمی جاری رہے گی، ڈالرکی قدرگرنے سےبجلی اورپٹرول کی قیمتیں کم ہوجائیں گی،دسمبرکیلئے ایل این جی کے دوکارگوز کوحتمی شکل دی گئی ہے۔