پاکستان میں ہرسال 13 لاکھ خواتین بریسٹ کینسر کا شکار

کراچی: طبی ماہرین نے کہا کہ پاکستان میں سالانہ 13 لاکھ سے زائد چھاتی کے سرطان کے نئے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں جن میں سے ہر سال 4 لاکھ سے زائد خواتین جان کی بازی ہار جاتی ہیں۔ پاکستان میں چھاتی کا کینسر ایشیائی ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔10 میں سے 1 عورت کو زندگی بھر چھاتی کا کینسر ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ بیس سال کی عمر سے خواتین ہر ماہ اپنا خود جسمانی معائنہ کریں،جبکہ 40 سال یا اس سے بڑی عمر کی خواتین ہر سال کلینیکل بریسٹ ایگزام اور میمو گرام لازمی کروائیں۔

ان خیالات کا اظہار جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) کی ٹریننگ ریزیڈنٹ میڈیکل آفیسر(ٹی آر ایم او) ڈاکٹر رقیہ یاور نے محمدی ویلفیئر فاؤنڈیشن اینڈ تھیلیسیمیا سینٹر کی جانب سے چھاتی کے سرطان کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ آگاہی سیمینار میں کیا،اس موقع پر سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی (ایس بی ٹی اے) کی ایڈمنسٹریٹو آفیسر اور ماہر امراض خون ڈاکٹر ارپنا نہال ،محمدی ویلفیئر فاؤنڈیشن اینڈ تھیلیسیمیا سینٹر کی میڈیکل آفیسر ڈاکٹر کنزا پنہور اور پروجیکٹ کوآرڈینٹر ثمر فاطمٰہ سمیت مریضوں کے والدہ بھی موجود تھیں۔ ڈاکٹر رقیہ یاور نے کہا کہ چھاتی کے سرطان کی جلد تشخیص سے 100 فیصد صحت یابی حاصل کرنے میں مدد ملتی ہےلیکن بدقسمتی سے پاکستان میں بریسٹ کینسر کی تشخیص بہت دیر سے ہوتی ہے۔

چھاتی کا سرطان مریضہ کی پریشانی اور نفسیاتی تناؤ میں اضافہ بھی کردیتا ہے،جس سے متاثرہ خاتون کے رشتوں اور معمولات زندگی کی ذمہ داریوں سمیت مجموعی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔چھاتی کا کینسر بلوغت کے بعد کسی بھی عمر میں خواتین کو متاثر کرسکتا ہے لیکن بڑھتی عمر کے ساتھ اس کے خطرات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔خواتین میں چھاتی کے کینسر کے خطرے کے عوامل میں جینیاتی یا فیملی ہسٹری، ریڈئیشن، زیادہ وزن، 12 سال سے پہلے پہلے ماہواری کا شروع ہونا، پیدائش پر قابو پانے کی گولیوں کا استعمال، اپنے بچے کو دودھ نہ پلانا اور پہلا بچہ 30 سال کی عمر سے قبل پیدا کرنا ہیں۔مناسب وزن ،معمولات زندگی میں ورزش کو شامل کرنے،رجونورتی(مینوپاز) ہارمونز کے استعمال کو محدود کرنے اور اپنے نومولود کو بریسٹ فیڈ کروانے سے چھاتی کے سرطان کے خدشات میں کمی آتی ہے،تقریباً 99 فیصد چھاتی کے سرطان کے کیسز کی اگر ابتدائی مرحلے میں تشخیص ہو جائے تو وہ قابل علاج ہوتے ہیں،لیکن چھاتی کے کینسر کی دیر سے تشخیص، صحت یابی کے امکانات میں 1 سے 10 فیصد تک کمی کردیتی ہے۔

20 سال کی عمر سے خواتین ہر ماہ اپنا خود جسمانی معائنہ کریں،20-39 سال کی خواتین ہر تین سال میں کلینیکل بریسٹ ایگزام ضرور کروائیں،جبکہ 40 سال یا اس سے بڑی عمر کی خواتین ہر سال کلینیکل بریسٹ ایگزام اور میموگرام لازمی کروائیں۔