ہنرمند افراد کو ترقیاتی منصوبوں میں کھپایا جائے گا، فائل فوٹو
 ہنرمند افراد کو ترقیاتی منصوبوں میں کھپایا جائے گا، فائل فوٹو

غیر قانونی مقیم افغانوں کی بے دخلی میں نرمی

محمد قاسم :
غیر قانونی مقیم افغان مہاجرین کی بے دخلی کے آپریشن کو 2 ہفتے ہونے کو ہیں۔ تاہم دوسرے ہفتے میں واپس جانے والے افغان مہاجرین کی واپسی میں کمی آنا شروع ہو گئی ہے۔ خیبر پختون کے سیاسی قائدین اور افغان حکومت سمیت سابق افغان رہنمائوں کی جانب سے پاکستان سے نرمی برتنے کی درخواست کے بعد دس نومبر سے واپس جانے والوں میں کمی آنا شروع ہو گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پہلے ہفتے تقریباً ایک لاکھ 79 ہزار کے قریب افغان مہاجرین واپس ہوئے تھے۔ لیکن گزشتہ ایک ہفتے میں تقریباً 20 ہزار کے قریب لوگوں کی واپسی ہوئی ہے اور اس میں آئے ورز کمی آرہی ہے۔

ذرائع کے مطابق ہولڈنگ سینٹرز خالی ہورہے ہیں۔ لنڈی کوتل کے سینٹر میں پہلے ہفتے جگہ کم پڑ گئی تھی لیکن اب لنڈی کوتل سینٹر خالی ہے۔ ذرائع کے مطابق طورخم سرحد پر جو گاڑیوں کی قطاریں لگی تھیں، اب نظر نہیں آرہی ہیں اور دونوں طرف سے آمدورفت میں حائل مشکلات میں کمی آرہی ہے۔

دوسری جانب افغان وزارت سرحدی امور کے ایک اہلکار نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ، اب تک سوا دو لاکھ کے قریب افغان شہری واپس آئے ہیں اور انہیں مختلف علاقوں میں اپنے اپنے آبائی علاقوں کو منتقل کرنے کی کوشش جاری ہے۔ افغانستان کے جن علاقوں میں سخت سردی ہے، وہاں کے باشندوں کو فی الحال ان علاقوں میں نہیں بھجوایا جارہا ہے۔ بلکہ انہیں گرم علاقوں میں منتقل کیا جارہا ہے۔ اور ساتھ ہی گھر بنانے کے لیے سامان بھی فراہم کیا جارہا ہے۔ جبکہ کاریگر افراد کو ہرات، ایران ریلوے لائن پر کام کے لیے ملازمتیں بھی فراہم کی جارہی ہیں۔ پاکستان سے واپس آنے والوں میں بعض انتہائی ہنرمند افراد بھی شامل ہیں۔

افغان حکومت کو اس وقت ویلڈنگ کے ماہرین کی ضرورت ہے اور آنے والے مہاجرین میں ویلڈنگ کے کئی ماہر لوگ ہیں جن کو فوری طور پر ہرات منتقل کیا جارہا ہے۔ کیونکہ چاہ بہار بندرگاہ کو پورے افغانستان سے ریلوے لائن کے ذریعے منسلک کیا جارہا ہے اور اس وقت افغانستان کو ہنرمند مزدوروں کی ضرورت ہے۔

ذرائع کے مطابق ہرات کو ایران ریلوے سے منسلک کرنے کے بعد افغان حکومت کو اربوں ڈالرز کا فائدہ ہوگا۔ جبکہ چین اور ایران، افغانستان کے وسائل سے فائدہ اٹھانے والے پہلے ممالک بن جائیں گے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان سے جانے والوں کے لیے سب سے مشکل مرحلہ ان کو عارضی رہائش فراہم کرنا ہے کیونکہ افغانستان کے شمالی علاقوں میں سخت سردی کا موسم شروع ہو گیا ہے۔ جبکہ کابل اور مشرقی علاقے بھی سخت سردی کی لپیٹ میں ہیں۔ تاہم افغان حکومت نے آنے والے افراد کے لیے جلال آباد کے قریب عارضی رہائش کے انتظامات شروع کر دیے ہیں۔ جبکہ قندھار آنے والوں کے لیے ہلمند میں عارضی رہائش کا بندوبست کیا جارہا ہے۔

افغان حکومت کو ان آنے والے مہاجرین کی سردیوں کے موسم میں سہولیات کی فراہمی ہمیں بہت بڑا چیلنج ہوگا، کیونکہ افغانستان میں اس سال زیادہ برف باری کا زیادہ امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ اس حوالے سے افغان حکومت نے ان آنے والے مہاجرین کے لیے ایران اور ترکی سے مدد طلب کر لی ہے۔

ذرائع کے مطابق ایران کے ساتھ تجارتی معاہدے کے بعد طالبان حکومت کو سعودی عرب یا متحدہ عرب امارات سے مدد ملنے کی توقع نہیں ہے جس کی وجہ سے افغان حکومت نے ان مہاجرین کے لیے LPG کے سلنڈر ایران سے بطور امداد حاصل کرنے کی کوشش شروع کر دی ہے۔ جبکہ ترکی سے خیمے اور دیگر سامان طلب کیا ہے۔

ترکی نے آنے والے افغان مہاجرین کے لیے ہزاروں خیمے اور گرم کمبل مہیا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ جبکہ افغان حکومت کو یہ امید ہے کہ شاید پاکستان مزید افغانوں کو فوری ملک بدر نہیں کرے گا اور سردیوں کے خاتمے تک کچھ نہ کچھ ریلیف دے گا۔ اس حوالے سے افغان حکومتی اہلکاروں اور پاکستانی اہلکاروں کے درمیان رابطے جاری ہیں۔ تاہم اس میں ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔