دھاندلی کسی صورت برداشت نہیں کریںگے،فضل الرحمٰن

پشاور: امیرجمعیت علماء اسلام پاکستان مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اداروں کیساتھ اختلاف آجاتاہے غلط کو غلط کہیں گے لیکن مستقل دشمنی نہیں، ہم اپنے مینڈیٹ کا تحفظ چاہتے ہیں دھاندلی کسی صورت برداشت نہیں کریں گے،دھاندلی اگر ہمارے حق میں بھی ہو جائے تو بھی سنگین کی جرم ہے۔ قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے30 اراکین نے بغاوت کی لیکن ہم نے ان کو وہاں بھی قبول نہیں کیا۔ان خیالات کااظہار مولانا فضل الرحمان نے پشاور مفتی محمود مرکزمیں جمعیت علما اسلام پاکستان کے مرکزی جنرل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ شریعت کا اولین تقاضا ہے کہ ہم اس کا عملی نمونہ بنیں ،اسلام کے مقابلے میں چار طرح کے باطل فرقے یہود،نصاری، مشرکین ، منافقین وجود میں آئے۔جو خرابیاں یہود نصاری مشرکین اور منافقین میں تھیں وہی آج کے دور کا کلمہ گو مسلمان میں آئی ہیں،ان عادتوں سے مسلمانوں کو نجات کیسے نجات دلانی ہے کہ کیسے ان کی جان چھوٹے گی ۔یہود ونصاری کے پیروی کرنا منافقین کی علامت تھی ۔یہ تو منافقین کی علامت تھی کہ اگر دنیاوی نفع ملتا تو راضی ہوتے ورنہ ناراض ہو جاتے ۔ دین کے معاملے میں جھگڑے فساد آڑے نہیں آتے دنیا کی طلب ہو تو ہماری حالات تبدیل ہوجاتے ہیں ۔

دریں اثنا مولانا فضل الرحمان کو پانچ سال کے لئے جے یوآئی کا مرکزی امیر اور مولانا عبدالاغفور حیدری کو جنرل سیکرٹری چن لیا گیا اراکین نے اس موقع پر ہاتھ اٹھا کردونوں کے حق میں فیصلہ دیا ، جے یو آئی کی پریس ریلز کے مطابق یہ فیصلہ مرکزی مجلس عمومی جنرل کونسل نے پشاور کے مفتی محمود مرکز میں منعقدہ اجلاس میں کیا گیا جو مولانا فضل الرحمن کی صدارت میں منعقد ہوا ، اجلاس میں ملک بھر سے اراکین جنرل کونسل،مجلسِ عمومی نے شرکت کی ، اجلاس میں مولانا عبدالغفور حیدری مولانا امجد خان حافظ حمد اللہ ،مولانا عطاء الحق درویش، چاروں صوبوں گلگت بلتستان آزاد کشمیر کے امراء ونظماء نے کارگزاری رپورٹ پیش کی اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال آئندہ عام انتخابات فلسطین کے مظلوم مسلمان کے حق میں جاری مہم کا جائزہ لیا گیا اجلاس میں صوبائی جماعتوں کی طرف پیش کی گئی رپورٹوں پر اطمینان کا اظہار کرتے صوبائی جماعتوں کو ہدایات کی گئی کہ انتخابات کے حوالے سے اپنی تیاریاں تیز کریں۔