جنگ بندی شروع:حماس نے25 یرغمالی،اسرائیل نے 39 فلسطینی قیدی رہا کردیئے

غزہ :غزہ میں جمعہ کی صبح سات بجے سے چار روزہ جنگ بندی کا آغاز ہوگیا، غزہ کی پٹی میں جنگ بندی نافذ اور اسرائیلی فوج الشفاء اسپتال سے نکل گئی۔ 100 امدادی ٹرک رفح راہداری سے غزہ داخل ہوگئے۔ اسرائیلی فوجی ترجمان نے جنگ بندی ختم ہونے کے بعد شفا اسپتال میں آپریشن جاری رکھنے کا اعلان کردیا ۔ اسرائیل نے کہا کہ حماس کی سرنگوں کو نشانہ بناتے رہیں گے۔ دوحہ میں جنگ بندی مانیٹر کرنے کیلئے آپریشنز روم قائم کردیا گیا۔ قطر عارضی جنگ بندی پر عملدرآمد کیلئے اسرائیلی فوج اور حماس سے براہ راست رابطے میں ہے۔ رفح کراسنگ سے ایندھن کے 2 اور گیس کا ایک ٹینکر غزہ میں داخل ہوگیا۔

القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا ہے کہ تھائی لینڈ کے شہریوں سمیت 24 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردیاہے۔یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا گیا۔ ریڈکراس نے انہیں مصر کے حوالے کردیا۔اسرائیلی سکیورٹی عہدیدار نے بھی 13 یرغمالیوں کی رہائی کی تصدیق کی ۔یرغمالیوں کو بذریعہ ہیلی کاپٹر تل ابیب کے مضافات میں قائم شنائیڈر ہسپتال منتقل کیا جائے گا۔اسرائیلی فوج نے 39 فلسطینی قیدی خواتین اور بچوں کو رہا کردیا۔ 24 خواتین اور 15 بچوں کو پہلے عفر جیل منتقل کیا گیا۔ فلسطینیوں کے کمشنر برائے جیل قدورا فارس نے کہا کہ اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے تمام قیدیوں کا تعلق مغربی کنارے یا القدس سے ہے۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے باوجوداسرائیل فضائی، زمین اور سمندر سے شدید بمباری کر رہا ہے۔

ایک فلسطینی صحافی نے کہا یہ کیسی جنگ بندی ہے ۔ سیز فائر کے باوجود اسرائیلی فورسز نے فائرنگ کرکے دو فلسطینیوں کو قتل کردیا ۔درجنوں بے گھر افراد زخمی ہوگئے۔ ادھر مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی فوج کے حملے جاری رہے۔مغربی کنارے میں 220 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ جنگ بندی معاہدہ منگل کی صبح سات بجے تک جاری رہے گا۔ اس معاہدہ کے تحت چار روز میں اسرائیلی جیلوں سے 150 فلسطینی قیدی رہا کئے جائیں گے اور بدلے میں غزہ میں یرغمال بنائے گئے 50 اسرائیلی رہا کئے جائیں گے۔ اسرائیلی وزیر اور جنگی کونسل کے رکن گیڈون ساعر نے کہا ہے کہ حماس کی شکست سے پہلے جنگ روکنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔جنگ بندی معاہدہ طے پانے کے بعد بھی جنگ جاری رہے گی۔

لبنان کی طرف سے ہماری بستیوں کو درپیش خطرات کو ختم کرنا ہوگا۔ اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلانٹ نے اپنی بحری افواج سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد غزہ میں لڑائی مزید دو ماہ تک جاری رہ سکتی ہے۔ ہماری ترجیح حماس کے سیاسی اور میدانی رہنماں کو ختم کرنا ہے۔ ہم جنگ بندی کے خاتمے کے بعد شفا ہسپتال میں کام جاری رکھیں گے اور حماس کی سرنگوں کو نشانہ بنائیں گے۔ سعودی عرب نے اقوام متحدہ کے ساتھ 150 ملین سعودی ریال مالیت کے چار مختلف معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ یہ دستخط شاہ سلمان ریلیف سنٹر کے نگران اور شاہی عدالت کے مشیر ڈاکٹر عبداﷲ الربیع نے کیے ۔یہ معاہدے غزہ میں ریلیف فراہم کرنے کے لیے کئے گئے۔ ڈاکٹر عبداﷲ الربیع نے کہا عالمی برادری اسرائیل پر رفح کراسنگ کو انسانی امداد کے لیے کھولنے کے لیے دبا ئوڈالے۔ اب تک پندرہ مال بردار طیارے امدادی سامان لے کر سعودی عرب سے العریش پہنچ چکے ہیں۔

ریڈ کراس نے یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے میں ریڈ کراس کے کردار کی وضاحت کی اور بتایا کہ قیدیوں کو غزہ سے رفح کراسنگ اور پھر اسرائیل منتقل کیا جائے گا۔ جنگ بندی کے چند منٹ بعد ہی غزہ کے اطراف اسرائیل نے دو دیہات میں سائرن بجائے ۔ یہ واضح نہیں ہوسکا کہ غزہ سے راکٹ برسائے گئے تھے یا نہیں۔ مصر نے کہا ہے کہ چار روزہ جنگ بندی شروع ہونے پر غزہ کو روزانہ 130,000 لیٹر ڈیزل اور گیس کے چار ٹرک فراہم کیے جائیں گے۔مصر کی سٹیٹ انفارمیشن سروس (ایس آئی ایس) کے سربراہ دیا راشوان نے بھی کہا کہ امداد کے 200 ٹرک روزانہ غزہ میں داخل ہوں گے۔ قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا کہ جنگ بندی کا آغاز جمعہ کی صبح سات بجے ہوگیا ۔

جنگ بندی پرعمل شروع ہو نے سے قبل اسرائیل نے شدید بمباری کرکے 20 فلسطینی شہید کردئیے۔ سعودی عرب کے وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا کہ انہوں نے برطانوی ہم منصب گرانٹ شیپس سے غزہ پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا اور دیر پا امن کیلئے مستقل جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ مصری صدر السیسی نے کہا ہے کہ رفح کراسنگ بند نہیں کریں گے، امداد ہر صورت غزہ داخل ہونی چاہیے۔ فلسطینیوں کا مصر میں داخلہ ہماری ریڈ لائن ہے۔ القدس میں اسرائیلی پولیس نے نمازیوں پر شیلنگ کی۔ گندہ پانی پھینک کر نمازیوں کو مسجد اقصی کی طرف جانے اور مسجد میں نما ز جمعہ ادا کرنے سے روک دیا۔ لوگوں نے مسجد کے احاطے میں ہی نماز جمعہ ادا کی۔