متنازعہ بیانات داغ کر بھارت میں مقبول ہونے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، فائل فوٹو
 متنازعہ بیانات داغ کر بھارت میں مقبول ہونے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، فائل فوٹو

دانش کنیریا کو کون لگام ڈالے گا؟

ندیم بلوچ :
میچ فکسنگ پر قومی ٹیم سے باہر ہونے والے سابق ٹیسٹ کرکٹر دانش کنیریا نے اپنی پاکستان مخالف مہم کا سلسلہ تاحال جاری رکھا ہوا ہے، جس میں وہ نہایت گھناؤنے طریقے سے ہندو کارڈ استعمال کر رہا ہے۔ اس حوالے سے حال ہی میں اس نے ایک جھوٹا ٹوئٹ کیا۔

جبکہ کچھ عرصے پہلے بھارتی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں بھی زہر اگلا تھا۔ بھارتی صحافی کو انٹر ویو دیتے ہوئے دانش کنیریا نے کہا تھا کہ ہندو ہونے کی وجہ سے اسے پاکستانی ٹیم سے باہر کیا گیا۔ حالانکہ یہ سراسر جھوٹ ہے۔

دانش کنیریا میچ فکسنگ کے سبب ٹیم سے باہر ہوا تھا اور اس پر یہ الزامات ثابت ہوگئے تھے۔ حالانکہ میچ فکسنگ کے سبب محمد آصف، سلمان بٹ، سلیم ملک اور شرجیل خان کا کیریئر بھی ختم ہوا تھا۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ کبھی بھی قومی ٹیم میں کسی کو اس کے مذہب کی بنیاد پر نشانہ نہیں بنایا گیا۔ بلکہ اس کے کرتوت اس کا سبب بنے۔ واضح رہے کہ سابق لیگ اسپنر دانش کنیریا 2010ء میں انگلش کاؤنٹی کے دوران میچ فکسنگ میں ملوث پایا گیا تھا۔ جس کے باعث اس پر کرکٹ کھیلنے پر تاحیات پابندی عائد کی گئی تھی۔

بعدازاں اس نے پی سی بی حکام پر الزام لگایا کہ اسے ہندو ہونے کی وجہ سے پھنسایا گیا تھا۔ اس کے بعد سے دانش کنیریا نے پاکستان کو بدنام کرنے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا اور اس سلسلے میں اس کی پاکستان مخالف مہم جاری ہے جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہے۔ ایسے میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس کی زبان کو کون لگام ڈالے گا۔؟ حال ہی میں دانش کنیریا نے اپمے ٹوئٹر اکاؤنٹ (ایکس) پر یہ شر انگیز اور جھوٹی ٹوئٹ کی کہ ’’پاکستانی حکام نے ہندؤوں کی مذہبی مقامات کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھا ہوا ہے۔

اس سلسلے میں اینٹی انکروچمنٹ کورٹ میر پور خاص کے حکم پر مھٹی میں ہنگلاج ماتا مندر کو مسمار کردیا گیا‘‘۔ تاہم یہ سراسر پروپیگینڈا ہے۔ اس جھوٹ کو خود دانش کنیریا کی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے بھیوش کمار نے بے نقاب کیا انہوں نے اپنے جوابی ٹوئٹ میں کہا کہ مسمار کی جانے والی جگہ نہ تو تاریخی مندر تھا اور نہ مذہبی مقام تھا۔ اس پالٹ پر قائم کی جانے والی تجاوزات پر باہمی جگڑا چل رہا تھا۔

ایک پارٹی اس جگہ پر غیر قانونی مندر بنانا چاہتی تھی جو دوسری پارٹی کی تھی، دونوں پارٹیاں ہندو ہیں۔یعنی غیر قانونی مندر بنانے والی اور جس کی پراپرٹی پر یہ مندر بنایا جارہا تھا وہ دونوں ہندو کمیونٹی سے ہی تعلق رکھتے ہیں اور اس کا کسی مسلمان گروپ یا حکومت سے کوئی لینا دینا نہیں۔ اس جھگڑے ایک فریق معاملے کو عدالت تک لے گیا تھا۔

بعدازاں شواہد کی بنیاد پر عدالت نے حقدار پارٹی کے حق میں فصلہ سنادیا۔جس کے تحت اس تجاوزات کو مسمار کردیا گیا۔ واضح رہے کہ دانش کنیریا کے ٹویٹر پر 1.38 لاکھ فالوورز اور یوٹیوب پر 4.24 لاکھ سبسکرائبرز موجود ہیں جن میں اکثریت بھارتیوں کی ہے۔ وہ مسلسل پاکستان مخالف مواد پوسٹ کرکے ہندوستانی سامعین کی تعداد بڑھا رہا ہے۔