غرب اردن میں حماس کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے، فائل فوٹو
غرب اردن میں حماس کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے، فائل فوٹو

اسرائیل کے جنگی قیدی بھی حماس کے گرویدہ ہوگئے

محمد علی :
مقبوضہ مغربی کنارے میں حکومت تو فتح گروپ کی ہے۔ لیکن دلوں پر حماس راج کرنے لگی ہے۔ غرب اردن میں فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

فلسطینی قیدیوں کی اسرائیلی جیلوں سے رہائی ممکن ہونے پر غرب اردن کے عوام فلسطین اور حماس کے پرچم ساتھ لہرا رہے ہیں۔ فلسطینی صدر محمود عباس کے گڑھ رملہ میں بڑی تعداد میں نوجوان حماس کی جرات، بہادری اور دلیری کو سلام پیش کر رہے ہیں۔ جبکہ اسرائیلی جنگی قیدی بھی حماس کے حُسن سلوک سے متاثر اور اس کے گرویدہ ہوگئے ہیں۔ گزشتہ دو روز کے دوران رہا کیے گئے اسرائیلیوں نے جاتے ہوئے حماس کمانڈوز کو ہاتھ ہلا کر الوداع کیا۔ ایک بزرگ اسرائیلی خاتون حماس کے فائٹر سے باتیں بھی کرتی رہی۔

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نے اسرائیلی حکومت کی نیندیں اڑا دی ہیں۔ نتن یاہو کی حکومت اس وقت شدید دبائو میں ہے کہ مغویوں کی بحفاظت واپسی یقینی بنائے۔ مقبوضہ تل ابیب میں نتن یاہو کا گھر اسرائیلیوں کے لئے احتجاج کا مرکز بن گیا ہے۔ جبکہ شہر میں ہی واقع اسرائیلی فوج کے ہیڈکوارٹر پر بھی آئے روز احتجاج مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔

ادھر غزہ میں اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکتوں نے بھی اسے بیک فُٹ پر دھکیل دیا ہے۔ 24 نومبر کو صہیونی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں انکشاف کیا کہ جنگ میں اسرائیل کے 392 فوجی مارے جا چکے ہیں۔ ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے بریفنگ میں بتایا کہ مرنے والے فوجیوں کے خاندانوں کو اطلاع دے دی ہے۔ ہم سوگوار خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

ترجمان ڈینیئل ہاگری نے جھیپ مٹاتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج حماس سے جنگ بندی کو اپنے فائدے کے لئے استعمال کر رہی ہے۔ تاکہ غزہ میں آپریشن کے اگلے مرحلے کی تیاری کر سکے۔ ہم حماس کے خاتمے، مغویوں کی واپسی اور سرحدوں کے تحفظ کا مشن جاری رکھیں گے۔ اسرائیلی فوج حماس کے آپریشنل سیٹ اپ کو تو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکی۔ لیکن عام شہریوں پر حملوں کا سلسلہ جنگ بندی کے دوران بھی جاری ہے۔ حماس کی مقبولیت سے خوف زدہ صہیونی حکومت نے مغربی کنارے پر حملے اور چھاپہ مار کارروائیاں بڑھا دی ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیل کے مطابق جنگ بندی معاہدے کا مغربی کنارے پر اطلاق نہیں ہو رہا۔ اسی لئے غرب اردن میں کارروائیاں جاری رہیں گی۔ غزہ جنگ بندی کے تیسرے روز اسرائیل نے مغربی کنارے میں سب سے خوفناک کارروائی کی۔ جس میں 6 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔ اتوار کے روز اسرائیل نے مغربی کنارے کے کیمپ جنین پر حملہ کر کے 4 فلسطینیوں کو شہید کیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ گھر کے باہر کھڑے 25 برس کے فلسطینی ڈاکٹر کو بھی گولی مار کر شہید کر دیا گیا۔ جبکہ رملہ میں بھی ایک فلسطینی شہید کیا گیا۔

مغربی کنارے میں 7 اکتوبر سے اب تک 52 بچوں سمیت 229 فلسطینی شہید کیے جا چکے ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ میں بھی وقتاً فوقتاً سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی جاری ہے۔

یہی وجہ ہے کہ حماس نے جنگ بندی کے دوسرے روز اسرائیلی قیدیوں کو رہا نہ کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ اسرائیل معاہدے پر پوری طرح عمل درآمد نہیں کر رہا ہے۔ جس کے بعد قطر اور مصر نے ثالث کا کردار ادا کرتے ہوئے حماس کو اسرائیل سے مطلوب ضروری یقین دہانیاں دلوائیں۔ جن میں امدادی ٹرک شمالی غزہ میں پہنچنے دینا بھی شامل تھا۔ واضح رہے کہ جنگ بندی کے ابتدائی دو روز کے دوران اسرائیل نے 78 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا۔ جبکہ حماس نے خواتین اور بچوں سمیت 41 اسرائیلی مغوی رہا کیے۔