بیرون ملک موجود ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث دیگرعناصرکے گرد بھی گھیرا تنگ کر دیا گیا،، فائل فوٹو
بیرون ملک موجود ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث دیگرعناصرکے گرد بھی گھیرا تنگ کر دیا گیا،، فائل فوٹو

بھگوڑے مجرموں کو بیرون ملک سے لانے کی تیاری

امت رپورٹ:
ریاست کے خلاف بغاوت کے کیس میں سزا پانے والے بھگوڑے عادل راجہ اور رضا مہدی کو پاکستان لانے کی تیاری کی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں متعلقہ ممالک کے حکام سے سرکاری سطح پر رابطہ کیا گیا ہے۔ بیرون ملک بیٹھ کر قومی اداروں پر کیچڑ اچھالنے اور ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث دیگر عناصر کے خلاف بھی گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ برطانیہ میں موجود عادل راجہ کو چودہ برس اور کینیڈا میں مقیم حیدر مہدی کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے ذریعے بارہ برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ دونوں ریٹائرڈ افسران سے بالترتیب میجر اور کیپٹن کے رینک بھی واپس لے لئے گئے ہیں۔ جبکہ ذاتی منقولہ و غیر منقولہ جائیدادیں ضبط کر کے ان کے بینک اکائونٹس منجمد اور پاسپورٹ اور شناختی کارڈ منسوخ کیے گئے ہیں۔

اس معاملے سے آگاہ ذرائع نے بتایا کہ دونوں مجرمان کو پاکستان لانے کے سلسلے میں کام ہو رہا ہے۔ انٹرپول کو آگاہ کیا جاچکا ہے۔ تاکہ ان کے ریڈ وارنٹ جاری کرائے جا سکیں۔ جبکہ دونوں مجرمان کی حوالگی کے لئے متعلقہ ممالک کے حکام سے سرکاری سطح پر رابطہ کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے برطانیہ میں موجود عادل راجہ کی حوالگی کے قوی امکانات ہیں۔ کیونکہ پاکستان اور برطانیہ کے مابین تحویل مجرمان کا معاہدہ موجود ہے۔ سزا سنائے جانے کے بعد چونکہ عادل راجہ اب مجرم بن چکا ہے۔ لہٰذا مذکورہ معاہدے کے تحت اسے پاکستان واپس لانے کا راستہ ہموار ہوگیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس اگست میں برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے تصدیق کی تھی کہ برطانیہ نے مجرموں کو برطانیہ سے پاکستان کے حوالے کرنے کی اجازت سے متعلق ایک معاہدے پر دستخط کر دیئے ہیں۔ اپنے ٹویٹر اکائونٹ پر برطانوی وزیر داخلہ کا کہنا تھا ’’مجھے فخر ہے کہ میں نے اپنے پاکستانی دوستوں کے ساتھ مجرموں اور امیگریشن مجرموں کو برطانیہ سے پاکستان واپس کرنے کے ایک نئے تاریخی معاہدے پر دستخط کیے ہیں‘‘۔

کینیڈا میں موجود دوسرے مجرم حیدر مہدی کو پاکستان لانے کے لئے بھی کینیڈین حکام سے رابطہ کیا گیا ہے۔ اگرچہ پاکستان اور کینیڈا کے درمیان تحویل ملزمان یا تحویل مجرمان کاکوئی معاہدہ نہیں۔ لیکن ذرائع کے بقول چونکہ حیدر مہدی اور عادل راجہ دونوں اب سزا یافتہ اور اشتہاری قرار دیئے جا چکے ہیں۔ دونوں پر دہشت گردی کی دفعات بھی ہیں۔ اس لئے ان کی حوالگی کا واضح امکان ہے۔ جبکہ دونوں مجرمان کے ٹرائل میں تمام قانونی تقاضوں کو پورا کیا گیا ہے۔ چنانچہ ان کے متعلقہ ممالک کے پاس انہیں حوالے نہ کرنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہا ہے۔ عادل راجہ اور حیدر مہدی اب محض سزا یافتہ کرمنل ہیں۔ نہ فوجی رہے اور نہ سیاستدان ہیں۔

ماضی میں اپنے مطلوبہ ملزمان کی حوالگی کے لئے کینیڈا بھی پاکستان سے درخواست کرتا رہا ہے۔ دونوں کی حوالگی سے متعلق معاملے کو متعلقہ ممالک میں پاکستان کا سفارتخانہ اور دفاعی اتاشی بھی دیکھ رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق عادل راجہ اور حیدر مہدی کو سنائی جانے والی سزائیں ان تمام عناصر کے لئے ایک پیغام ہیں۔ جو بیرون ملک بیٹھ کر قومی اداروں پر کیچڑ اچھال رہے ہیں اور ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ ان کے خلاف نہ صرف مقدمات درج ہوں گے۔ بلکہ ان کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بھی منسوخ کیے جائیں گے۔

ذرائع کے مطابق عادل راجہ اور حیدر مہدی کو سنائی جانے والی سزائیں بیرون ملک بیٹھ کر قومی اداروں اور ریاست کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا آغاز ہے۔ اب دیگر ریاست مخالف عناصر کو بھی مرحلہ وار کٹہرے میں لایا جائے گا۔ چونکہ ایسے عناصر کو پاکستان واپس لانے کے لئے ٹھوس قانونی گرائونڈ کی ضرورت ہے۔ چنانچہ ٹرائل کے بعد پہلے انہیں سزائیں سنائی جائیں گی تاکہ حوالگی کے قانونی تقاضے پورے کیے جا سکیں۔

رواں برس جون میں قومی سلامتی کے تحفظ اور جھوٹے مواد کے پھیلائو کو روکنے کے لئے ایف آئی اے نے بیرون ملک بیٹھے ایسے افراد کے خلاف کریک ڈائون شروع کیا تھا۔ جو سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے قومی سلامتی کے اداروں اور ریاست کو بدنام کرنے میں ملوث ہیں۔ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث ساڑھے تین سو سے زائد اکائونٹس کی نشاندہی کی تھی۔ ان افراد کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لئے انٹرپول سے بھی رابطہ کیا گیا تاکہ ان کی گرفتاری کو ممکن بنایا جاسکے۔

واضح رہے کہ برطانیہ میں موجود یوٹیوبر عادل راجہ ایک طویل عرصے سے ریاست مخالف سرگرمیوں میں مصروف ہے۔ ذرائع کے مطابق قومی اداروں کے پاس ایسے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ بھگوڑا عادل راجہ ’’را‘‘ کے ساتھ رابطے میں ہے اور معاوضے کے عوض پاک فوج اور ریاست مخالف جھوٹے پروپیگنڈے کے لئے اپنا یوٹیوب چینل استعمال کر رہا تھا۔

ذرائع کے بقول چونکہ عادل راجہ اور حیدر مہدی کا کسی فرد واحد کے بجائے بطور ادارہ پاک فوج اور ریاست کے خلاف سرگرمیوں پر کورٹ مارشل ہوا ہے۔ لہٰذا مستقبل میں کبھی کمان تبدیل ہونے کی صورت میں بھی دونوںکوکسی قسم کی رعایت ملنے کے امکانات ختم ہوگئے ہیں۔ جنرل راحیل شریف کے دور سے اب تک جتنے افسروں کے کورٹ مارشل ہوئے۔ ان میں سے کسی ایک کی سزا بھی واپس یا ختم نہیں کی گئی ہے۔