افغانستان میں سرمایہ کاری کیلیے بڑے مسلمان تاجروں کو آمادہ کریں گے، فائل فوٹو
افغانستان میں سرمایہ کاری کیلیے بڑے مسلمان تاجروں کو آمادہ کریں گے، فائل فوٹو

افغان وزیرِ داخلہ کے بیان سے امریکا میں ہلچل

محمد قاسم :
افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کی جانب سے فلسطین کے حوالے سے بیان نے امریکہ سمیت بعض عرب ممالک میں ہلچل پیدا کردی ہے۔

ذرائع کے مطابق اس ضمن میں قطر کے ذریعے طالبان حکومت سے رابطہ کرنے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق ہفتے کے روز فلسطینی عالم محمد علی ملابی کی قیادت میں ایک فلسطینی وفد نے سراج الدین حقانی سے ملاقات کی اور ان کو فلسطین کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا۔

اس دوران سراج الدین حقانی کا کہنا تھا کہ فلسطین کے مسئلے کے حل کیلئے ایک منصوبے پر کام کر رہے اور فلسطین کے مسئلے کا حل قریب آگیا ہے۔ افغان نوجوانوں کو فخر ہوگا، اگر وہ فلسطین کی آزادی کے اس منصوبے کا حصہ بنیں۔ کیونکہ فلسطین کی آزادی ہمارا دیرینہ خواب ہے۔

طالبان وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ، یہ افغان حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مظلوم مسلمانوں کی عملی مدد کریں اور اب وقت آگیا ہے کہ موجودہ وسائل میں رہتے ہوئے غزہ کے مسلمانوں کی مدد کی جائے اور اس راستے میں رکاوٹیں ڈالنے والے اسلامی ممالک سے بات کی جائے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان وزیر داخلہ کے اس بیان کے بعد اسرائیل نے باضابطہ طور پر امریکہ سے مدد طلب کرلی ہے۔ کیونکہ افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کے زیر نگرانی ایک بڑی تربیت گاہ کے جوانوں کے پاس جدید امریکی اسلحہ بھی ہے۔ اور یہ امریکی اسلحہ غزہ پہنچ سکتا ہے۔

اس حوالے سے بعض عرب ممالک میں بھی تشویش پائی جاتی ہے کہ اسرائیلی حملوں نے عرب نوجوانوں کو مضطرب کردیا ہے اور یہ نوجوان تربیت کے لئے افغانستان کا رخ کرسکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے امریکہ کا قطر کے ذریعے افغان طالبان سے رابطے بحال کرنے کا امکان ہے۔ کیونکہ حال ہی میں ایک امریکی وفد نے کابل کا دورہ کیا ہے اور کابل کے نئے شہر میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ امریکی وفد نے سراج الدین حقانی سے ملاقات کی خواہش بھی کی تھی۔ لیکن انہوں نے امریکی وفد سے ملاقات سے انکار کردیا تھا۔

ذرائع کے مطابق افغان وزیر دفاع مووی یعقوب نے بھی افغان کمانڈوز کی تربیت کی تکمیل کی تقریب میں کھل کر فلسطین کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے افغان کمانڈوز سے کہا کہ شاید ایسا وقت آجائے کہ آپ کو فلسطین تنازعے میں کردار ادا کرنا پڑجائے۔ کیونکہ غزہ میں ہونے والی ظلم و بربریت پر اب مزید ہم خاموش نہیں رہ سکتے۔

ذرائع کے مطابق افغان وزیر دفاع اور داخلہ کی جانب سے کھل کر حماس کی حمایت نے امریکہ کو تشویش میںمبتلا کردیا ہے۔ کیونکہ افغانستان میں جدید امریکہ اسلحہ اب بھی موجود ہے اور یہ اسلحہ مختلف راستوں سے غزہ پہنچ سکتاہے۔ ذرائع کے مطابق حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کی جانب سے بھی حالیہ دنوں میں طالبان کے امیر مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ کو ایک پیغام میں طالبان حکومت کی حمایت کا شکریہ ادا کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق ایران نے طالبان حکومت کو ہر طرح کی سہولیات دینی شروع کردی ہے، کیونکہ ایران ممکنہ اسرائیلی جنگ کی طوالت سے لبنان اور شام میں اپنے زیر اثر جنگجوئوں کی طاقت بڑھانا چاہتا ہے۔ اور یہ امریکی اسلحہ سے ممکن ہے۔ کیونکہ ماضی میں روس یہ کمی پورا کرسکتا تھا۔ لیکن یوکرین جنگ کی وجہ سے ایران کو روسی اسلحہ کی سپلائی بند ہے اور ایران خطے میں موجود اپنی پوزیشن کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔

اس لئے ایران کی طالبان حکومت کے ساتھ دوستی ہی ایران کی موجودہ پوزیشن برقرار رکھ سکتی ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ دو روز قبل ایران نے جنرل اسماعیل کو افغانستان کے حوالے سے ایرانی میڈیا کو دی گئی انٹرویو روک دیا اور انہیں بتایا کہ وہ افغانستان کے حوالے سے ایران کا نمائندہ بننے کی کوشش نہ کریں، بلکہ کئی افغان اپوزیشن رہنمائوں کو ایران میں کاروبار بند کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔