یورپ سے آئے چھوٹے ہتھیار بھی طالبان کے ہتھے چڑھ گئے، فائل فوٹو
 یورپ سے آئے چھوٹے ہتھیار بھی طالبان کے ہتھے چڑھ گئے، فائل فوٹو

ڈی آئی خان حملے میں بھی امریکی اسلحہ استعمال ہوا

محمد علی :

ڈیرہ اسماعیل خان میں چیک پوسٹ پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والی گمنام تنظیم تحریک جہاد پاکستان نے اپنی اس بزدلانہ کارروائی کی ویڈیو جاری کر دی ہے۔

ویڈیو سامنے آنے سے پاکستان کے اس موقف کی تصدیق ہو گئی ہے کہ پاک سرزمین پر دہشت گردانہ کارروائیوں میں امریکی ساختہ اسلحہ استعمال ہو رہا ہے۔ ڈی اسماعیل خان میں چیک پوسٹ کو نشانہ بنانے والے دہشت گرد بھی جدید امریکی ہتھیاروں سے لیس تھے۔ جن میں نائٹ ویژن گاگلز اور رائفلز شامل ہیں۔

تجزیہ کار شمیم شاہد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ڈیرہ اسماعیل خان واقعہ کے حوالے سے انہوں نے شمالی وزیرستان میں اپنے کچھ ذرائع سے بات کی ہے۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ تحریک جہاد نامی کسی تنظیم کا کوئی وجود نہیں۔ اس کا کوئی سربراہ نہیں۔ صرف ایک ترجمان سامنے آیا ہے۔ دراصل یہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ہی ہے۔ یہ تنظیم نام بدل کر کارروائی کر رہی ہے۔

دوسری جانب عالمی جریدے یورو ایشین ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ افغانستان سے سرحد پار حملوں نے پاکستان کی پریشانی بڑھا دی ہے۔ کیونکہ اس میں ٹی ٹی پی کے ملوث ہونے کے ساتھ ساتھ جدید امریکی اسلحہ ایک خطرناک عنصر ہے۔ جریدے کے مطابق افغانستان میں امریکہ کا چھوڑا گیا 7 ارب ڈالر مالیت کا فوجی ساز و سامان موجود ہے۔ جبکہ یوکرین کیلئے بھیجا جانے والا مغربی اسلحہ بھی آرم ڈیلرز خرید رہے ہیں۔ جو مختلف راستوں سے افغانستان پہنچ رہا ہے۔

واضح رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے گزشتہ ماہ انکشاف کیا تھا کہ یورپ سے چھوٹے ہتھیار بھی طالبان کے ہتھے چڑھ رہے ہیں۔ پیوٹن نے 3 نومبر کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ یوکرین بھیجے جانے والے کچھ مغربی ہتھیار غیر قانونی ہتھیاروں کی منڈی کے ذریعے مشرق وسطیٰ کا راستہ تلاش کر رہے ہیں اور طالبان کو فروخت کیے جا رہے ہیں۔ وہاں سے وہ جہاں بھی لے جائے سکتے تھے لے جائے جا رہے ہیں۔

دریں اثنا افغانستان میں طالبان حکومت نے ڈیرہ اسماعیل خان میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی تحقیقات کا عہد کیا ہے۔ حملے کے بعد دفتر خارجہ نے ایک بیان جاری کیا تھا۔ جس میں افغان عبوری حکومت سے پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث تنظیموں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ساتھ ہی افغان ناظم الامور سردار احمد شکیب کو طلب کرکے ڈیمارش جاری کیا گیا تھا۔

افغان ناظم الامور کو طلب کرنے والے سکریٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی نے صورتحال کی نزاکت اور سنگینی پر زور دیتے ہوئے حالیہ حملے کے ذمہ داروں کے خلاف جامع تحقیقات اور فیصلہ کن کارروائی کا مطالبہ کیا۔ پاکستان نے تمام دہشت گرد گروپوں بشمول ان کی قیادت اور کمین گاہیں ختم کرنے کا بھی مطالبہ دہرایا۔ سیکریٹری خارجہ نے مجرمان کے ساتھ ساتھ افغانستان سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے کمانڈروں کی گرفتاری اور حوالگی پر اصرار کیا۔

اس حوالے سے عبوری افغان حکومت کے چیف ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ کابل، حملے کی تحقیقات کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہونے والے حملے پر ہم حیران ہیں۔ ہم پاکستان کے مطالبات پر غور کریں گے۔ تاہم ذبیح اللہ مجاہد نے یہ بھی کہا کہ ہر معاملے میں افغانستان کو مورد الزام نہیں ٹھہرانا چاہیے اور پاکستان کو اپنی سلامتی پر توجہ دینی چاہیے۔

طالبان حکومت کے ترجمان نے کہا کہ جس علاقے میں حملہ ہوا۔ وہ افغانستان سے سینکڑوں کلومیٹر دور ہے اور یہ پاکستان کی اپنی سرزمین ہے۔ پاکستان کے پاس مضبوط سیکورٹی فورسز ہیں اور اس حملے کو ناکام بنا دیا جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کابل نے کسی کو اپنی سرزمین پاکستان یا کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی۔ اگر ہمیں کوئی اطلاع ملی تو ہم تحقیقات کریں گے۔