کیا تحریک انصاف چاہتی ہے ملک میں انتخابات نہ ہوں، چیف جسٹس

اسلام آباد: الیکشن کمیشن کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف دائر درخواست پر چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ سماعت کررہا ہے، سماعت کے آغاز پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ امید ہے اتنخابات 8 فروری کو ہی ہوں گے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے دائر ہونے والی درخواست کے بعد سپریم کورٹ نے تین رکنی بینچ تشکیل دیا، جس کی سربراہی چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس طارق مسعود، جسٹس منصور علی شاہ شامل تھے۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے کہا کہ  امید ہے الیکشن 8 فروری 2024 کو ہی ہوں گے۔ اس پر الیکشن کمیشن کے وکیل شکیل سواتی نے کہا کہ ہم اس کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔اس پر جسٹس سردار مسعود نے کہا کہ آپ کوشش کی بات کیوں کر رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میری فلائٹ مس ہوئی آپ کیسے مداوا کرینگے؟ لیکن کوئی بات نہیں ہم عدالت میں کیس لگا کر سن رہے ہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں درخواست لے کر کون گیا تھا؟ جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے درخواست دائر کی تھی۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ ایڈیشنل سیکرٹری جنرل تحریک انصاف عمیر نیازی نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور الیکشن ایکٹ کی شق 50اور 51 کو چلینج کیا تھا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میں انصاف دے رہا ہوں، کمیٹی میں مشاورت کے بعد کیس آج مقرر ہوا۔ جسٹس اعجاز الاحسن  صاحب مصروفیت کے باعث شریک نہیں ہوئے۔ اس لئے سینئر جج منصور علی شاہ کو بینچ میں شامل کیا، یہ وقت شفافیت اور احتساب کا ہے۔ چیف جسٹس نے بتایا کہ جو بینچ کیس سن رہا ہے اس کی منظوری جسٹس اعجاز الاحسن نے بھی دی ہے کیونکہ میں اکیلے بینچ تشکیل نہیں دے سکتا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ان (الیکشن کمیشن کے وکیل)  کا کہنا ہے شفاف انتخابات کے انعقاد کے لئے لاہور ہائی کورٹ سے رابطہ کیا، بیورو کریسی سے آر آوز ڈی آر آوز لینے سے شفافیت پر کیسے سوال اٹھاَ تحریک انصاف کو اس وقت کیوں یاد آیا جب آر آوز ڈی آراوز تعینات ہوگئے۔