تحقیقات کا حکم وزیراعظم کو لکھے گئے خط پر دیاگیاتھا ، فائل فوٹو
تحقیقات کا حکم وزیراعظم کو لکھے گئے خط پر دیاگیاتھا ، فائل فوٹو

کاشانہ دارالامان اسکینڈل میں کئی اہم گرفتاریاں متوقع

نواز طاہر :
بانی پی ٹی آئی عمران خان، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی، ان کی دست ِدست راست فرح گوگی، پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار، وزرا اجمل چیمہ بشارت راجہ اور کچھ بیوروکریٹس کی گرفتاری اور کچھ سیاسی رہنماؤں کے الیکشن لڑنے کے سامنے دیوار کھڑی ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔

ان کی اس گرفتاری کا امکان کاشانہ دارالامان اور دیگر غیر اخلاقی اسکینڈل میں ظاہر کیا جارہا ہے، جہاں سے مبینہ طورپر پناہ گزیں بچیاں، بچے اور لڑکیاں اغوا کرکے بدسلوکی کا نشانہ بنائی جاتی تھیں۔ یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ کالے جادو کیلئے ان بچیوں کے جسمانی اعضاء استعمال کئے گئے اور متعدد کو قتل کردیا گیا۔ اس مقصد کیلئے عمران خان کی اسلام آباد میں بنی گالہ رہائش گاہ کا بھی استعمال کیا گیا۔ تاہم یہ ابھی تک محض الزامات ہیں، جو افشاں لطیف مختلف وی لاگرز کے ساتھ گفتگو میں بھی تسلسل کے ساتھ لگا رہی ہیں۔ اصل سچائی تحقیقات کے بعد ہی سامنے آسکتی ہے۔

افشاں لطیف کا دعویٰ ہے کہ اس معاملے کو دبانے کیلئے پنجاب اسمبلی جیسے اعلیٰ آئینی ادارے اور وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم کا استعمال بھی کیا گیا تھا۔ جبکہ اس کے کردار سرکاری افسروں اور عملے کیخلاف کارروائی کے بجائے انہیں ترقیاں دی گئیں۔ اس اسکینڈل کی تحقیقات کیلئے آئندہ کچھ روز میں جے آئی ٹی بنائی جارہی ہے، جس کا حکم وزیراعظم کو ان واقعات کی تحقیقات کیلئے لکھے گئے ایک خط کے بعد دیا گیا تھا۔ یہ خط عمران خان کی وزارتِ عظمیٰ کے دوران یہی اسکینڈل منظرِ عام پر لانے والی پنجاب سوشل ویلفیئر کی افسر اور کاشانہ ویلفئر ہوم کی سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف نے لکھا تھا۔

واضح رہے کہ افشاں لطیف کو یہ اسکینڈل منظرِ عام پر لانے کی پاداش میں جیل میں بند کیا گیا تھا اور افشاں لطیف کے مقول انہیں خاموش کرانے کیلئے خود بشریٰ بی بی نے ٹیلی فون پر پہلے پُرکشش پیشکش کی، پھر دھمکیاں بھی دی تھیں اور پھر مبینہ طور پر بلیک میل کرنے اور سبق سکھانے کیلئے جیل میں بند رکھے جانے کے دوران ان کی قابلِ اعتراض ویڈیو بنائی گئی تھی اور پھر انہیں سرکاری ملازمت سے بھی برطرف کردیا گیا تھا۔ لیکن انہوں نے قانونی جنگ جاری رکھی، جو اس وقت بھی جاری ہے اور لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس کاشانہ و چائلڈ پروٹیکشن بیورو جیسے پناہ گاہ اداروں میں ریفارمز کی درخواست پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت کر رہے ہیں۔

جبکہ دیگر معاملات کا کیس الگ سے سنا جارہا ہے، جو پی ٹی آئی دورِ حکومت میں مسلسل زیر التوا رکھا گیا تھا۔ اس خط کی نقول اور شنوائی کی درخواستیں تمام متقدر اداروں اور اربابِ اختیار کو بھی دی گئی تھیں۔ ذرائع کے مطابق اس وقت تک مختلف اداروں کے پاس کئی ایسی رپورٹیں موجود ہیں جن سے افشاں لطیف کے اس مؤقف کی تائید ہوتی ہے۔

ان شواہد میں پنجاب کے سابق چیف سیکریٹری جواد رفیق کی طرف سے افشاں لطیف کے مؤقف کی تائید میں عدالت میں دیا جانے والا بیان بھی شامل ہے اور چائلڈ پروٹیکشن بیورو سے غائب کرکے مبینہ طور پر قتل کی جانے والی کائنات کی جناح اسپتال لاہور کی میڈیکل رپورٹ بھی شامل ہے، جس میں نشاندہی کی گئی تھی کہ کائنات کی لاش کے کچھ اعضا نامکمل اور کچھ غائب تھے۔

افشاں لطیف نے گزشتہ روز بتایا کہ کاشانہ ویلفیئر ہوم اور دیگر اداروں میں پناہ لینے والے لاوارث بچوں بچیوں اور لڑکیوں کو نہ صرف اغوا کرا کے متذکرہ کرداروں نے اُن سے بدسلوکی بلکہ انہیں جادو جیسے گھناؤنے عمل کیلئے بھی استعمال کیا گیا۔ الزام ہے کہ اس سارے عمل میں سابق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار، ان کے وزرا اجمل چیمہ، راجہ بشارت بھی شامل تھے۔ اور عمر رسیدہ افراد بھی انہیں ہوس کا نشانہ بناتے تھے۔ اس مقصد کیلئے ایوانِ وزیراعلیٰ کا عملہ چیف سیکورٹی افسر، محکمہ سماجی بہبود کی گاڑیاں اور ڈائریکٹر بھی استعمال ہوتے تھے۔

ان کے مطابق بنی گالہ میں صرف مرغیاں جادو کیلئے نہیں جلائی جاتی تھیں بلکہ انسانی اعضا بھی جلائے جاتے تھے۔ مقتولہ کائنات کی جناح اسپتال کی فارنسک رپورٹ میں بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ کائنات کے جسم سے دل غائب تھا۔ جگر کے ٹکڑے ملے تھے اور ایک پھیپھڑا بھی ادھورا ملا تھا۔ اس کے ایک بھائی اور بہن کو پہلے ہی قتل کیا جاچکا تھا اور کائنات کی لاش بھی اس کے چائلڈ پروٹیکشن بیورو سے غائب ہونے کے اکیاون روز کے بعد ملی تھی اور اس میڈیکل رپورٹ کے تین سال بعد بھی مقدمہ تک درج نہیں کیا گیا تھا۔

جبکہ اس عمل میں چائلڈ پروٹیکشن بیوروکی چیئرپرسن سارہ احمد بھی ملوث ہیں، سارہ احد کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ پی ٹی آئی دور کے وزیر دفاع پرویز خٹک کی منظورِ نظر ہونے کی بنا پر چیئرپرسن مقرر کی گئی تھیں اور ابھی تک انہیں وجہ سے ہی بطور چیئرپرسن فرئض انجام دے رہی ہیں، لیکن چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو کی چیئر پرسن سارہ احمد نے ان الزامات کی نفی کرتے ہوئے ’’امت‘‘ کو بتایا ہے کہ کائنات کبھی بھی ان کے ادارے کی تحویل میں نہیں رہی اور نہ ہی اس معاملے سے ان کا کوئی تعلق واسطہ ہے۔

جہاں تک پرویز خٹک کی منظور نظر یا سفارشی ہونے کی بات ہے تو یہ بھی درست نہیں، مجھے میرے کام کی وجہ سے رکھا گیا اور عالمی اداروں کی طرف سے اسی کام کی بنا پر ایوارڈ دیا گیا، کیز یو این او سمیت عالمی ادارے بھی سفارش کی بنیاد پر ایوارڈ دیتے ہیں؟
افشان لطیف کا کہنا ہے کہ محکمہ سماجی بہبود کی افسر افشاں کرن بھی اس مافیا کا حصہ ہیں۔ بشریٰ بی بی نے انہیں بھی اس گھناؤنے فعل میں ملوث کرنے کی کوشش کی تھی، افشاں لطیف کے مطابق بشریٰ بی بی اور ان کی دستِ رات فرح گوگی نے کاشانہ میں پانچ منزلہ وی آئی پی اپارٹمنٹس بنانے کا منصوبہ بھی بشریٰ بی بی کے احکامات پر بنایا گیا تھا، جہاں بشریٰ بی بی کے بھیجے گئے طاقتور بااثر عمر رسیدہ افراد محفلیں سجاتے تھے۔