تعلیمی ادارے بھی منشیات کی لعنت سے محفوظ نہیں۔ڈاکٹر سعد خالد نیاز

سندھ کے نگران وزیر صحت پروفیسر ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہا ہے کہ پاکستان میں منشیات کا استعمال بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ افسوسناک بات یہ کہ ہمارے ملک کے تعلیمی ادارے بھی اس معاشرتی بیماری سے محفوظ نہیں۔ وہ کراچی میں انسٹی ٹیوٹ آف کلینیکل سائیکالوجی جامعہ کراچی کے تحت نشے کے پھیلاؤ اور اس کے تدارک پر قومی کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اب تعلیمی میں نشہ آور اشیاء وافر مقدار میں بیچی اور استعمال کی جا رہی ہیں‘ آئس،چرس اور شیشہ عام ہو چکا ہے، جس سے نئی نسل کا مستقبل خطرے میں ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں منشیات کی فراہمی کی روک تھام کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں_ پروفیسر ڈاکٹر سلمان شہزاد پرنسپل انویسٹی گیٹر برائے لوکل چیلنج فنڈ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے کہا کہ منشیات کی لعنت کو روکنے کے لیے حکومتِ وقت کو ہنگامی بنیادوں پہ اقدامات کرنا ہونگے، منشیات کی روک تھام حکومتی اداروں کا فرضِ اولین ہونا چاہیئے کیونکہ منشیات فروش پیسوں کی ہوس میں ہمارے مستقبل کے معماروں کو ذہنی و جسمانی طور پر مفلوج کر رہے ہیں۔ ایک سروے کے مطابق ہمارے ملک میں 20سے 35 سال کے افراد سب سے زیادہ نشے کا شکار ہو رہے ہیں_

ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف کلینیکل سائیکالوجی ڈاکٹر عظمی علی نے کہا کہ کانفرنس کا مقصد معاشرے میں شعور کی بیداری ہے تاکہ منشیات کی روک تھام کے اقدامات میں مدد مل سکے_ انہوں نے کہا کہ انسٹیٹیوٹ آف کلینیکل سائکولوجی اس حوالے سے ماضی میں بھی آگاہی پھیلانے میں اہم کردار ادا کرتا رہا ہے_ انسٹی ٹیوٹ آف کلینیکل سائیکالوجی کی بانی ڈائریکٹر ڈاکٹر فرخ ظہور احمد نے کہا کہ سب سے بڑی خرابی نشہ ہی ہے، جس کا دور کرنا بہت ضروری ہے ۔

 

انہوں نے کہا کہ والدین کو بھی چاہیے کہ اپنی اولاد سے دوستانہ مراسم رکھیں اور انہیں اس حوالے سے شعور فراہم کریں۔ پروفیسر ڈاکٹر ریاض احمد نے کہا کہ منشیات کی روک تھام کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم پر لانا ہوگا، تاکہ اس کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات میں مدد مل سکے۔

 

پروفیسر ڈاکٹر ثوبیہ افتاب نے کہا کہ ہم پورے پاکستان سے مختلف شعبوں سے سٹیک ہولڈرز اور پروفیشنلز کو ایک پلیٹ فارم پر لارہے ہیں تاکہ نشے کی روک تھام کے حوالے سے عملی اقدامات کیلئے تجاویز مرتب کی جاسکیں۔ نشے کے علاج سے متعلق ہم طلبہ و طالبات اور معاشرے کے عام افراد کو آگاہی بھی دے رہے ہیں۔ پ

 

روفیسر ڈاکٹر حنا عمران نے کہا کہ کراچی یونیورسٹی کے تحت اسٹیٹ آف کلینیکل سائیکالوجی نے ایک مینول تیار کیا ہے جو عام فہم اور سادہ زبان میں ہے۔ لوگ وہ اس مینول کو دیکھ اور پڑھ کر یہ سمجھ سکتے ہیں کہ وہ جو نشے کی بیماری سے کیسے چھٹکارا پاسکتے ہیں۔

اس موقع پر آئی سی پی کے میڈیا کوآرڈینیٹر تنویر جونیجو نے میڈیا کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے شعور کی بیداری میں اہم کردار ادا کیا ہے_ ادارے کے ایڈمن آفیسر طارق رحیم نے انتظامی امور میں معاونت پر ادارے کے افسران کے کردار کو سراہا_ قومی کانفرنس میں فیکلٹی میں ارکان کے علاوہ طلبہ و طالبات زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور این جی اوز کے نمائندے بھی شریک تھے_