سوشل میڈیا نے پینٹروں کا کام بھی چوپٹ کردیا، فائل فوٹو
 سوشل میڈیا نے پینٹروں کا کام بھی چوپٹ کردیا، فائل فوٹو

انتخابی بینرز کی چھپائی کا کام بدستور ٹھنڈا

اقبال اعوان :

بڑھتی مہنگائی، پارٹیوں کے خراب مالی حالات اور سوشل میڈیا کا استعمال بڑھنے پر انتخابات کے حوالے سے تشہیری مواد کی تیاری کا بزنس زور نہیں پکڑ سکا۔ جنرل الیکشن 2024ء کیلئے پینا فلیکسز اور پوسٹرز سے روایتی سجاوٹ نظر نہیں آرہی۔ کاروبار سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ امید ہے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری ہونے کے بعد روزگار میں اضافہ ہوگا۔

واضح رہے کہ انتخابات میں اب زیادہ دن نہیں رہے۔ تاہم گزشتہ انتخابات کی طرح گہما گہمی نہیں آ رہی ہے۔ اس کی اہم وجہ مہنگائی بڑھنے کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کا بھی ہے، جس کیلئے مختلف پارٹیوں نے سوشل میڈیا ٹیمیں بنائی ہیں اور انہیں بھاری پیکجز دیئے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب انتخابات کیلئے امیدواروں کی حتمی فہرست تاحال نہیں آئی ہے۔ لہٰذا پارٹیوں کی تشہیری مہم کا آغاز بھرپور طریقے سے نہیں ہو سکا۔

عام طور پر انتخابات کی گہما گہمی میں وال چاکنگ کی اہمیت زیادہ ہوتی تھی۔ جس پارٹی کا ہولڈ علاقے میں ہوتا ہے اس کی چاکنگ زیادہ نظر آتی ہے۔ تاہم کراچی میں چاکنگ کا سلسلہ بھی انتہائی کم ہے۔ پینٹرز کا کہنا ہے کہ سیاسی پارٹیاں زیادہ تر سوشل میڈیا پر تشہیری مہم چلا رہی ہیں اور وال چاکنگ کا سلسلہ بہت کم ہے۔

ناتھا خان گوٹھ کے پینٹر اسلم خان کا کہنا ہے کہ گزشتہ الیکشن میں انتخابات کے اعلان کے بعد بُکنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ دن بھر بینرز لکھتے تھے اور راتوں کو دیواروں پر وال چاکنگ کرتے تھے۔ تاہم اب شہر کی پارٹیوں کا کہنا ہے کہ آج کل سیاسی جماعتوں کے مالی حالات بھی اچھے نہیں ہیں۔ امیدواروں کی حتمی فہرست آئے گی تب ہی صورت حال واضح ہو گی۔

کورنگی نمبر 2 کے پینٹر اکبر کا کہنا ہے کہ گزشتہ انتخابات کی طرح سیزن نہیں لگ رہا ہے اور مالی حالات کی خرابی، بڑھتی مہنگائی کے بعد ہر امیدوار اور پارٹیاں تشہیری مہم کے لیے سوشل میڈیا سے زیادہ کام چلا رہی ہیں۔

بلدیہ کے پینٹر رب نواز کا کہنا ہے کہ آج کل واک چاکنگ کا دور کم ہو گیا ہے۔ البتہ بینرز کا کام زیادہ آرہا ہے۔ جبکہ گزشتہ انتخابات کی طرح زیادہ سیزن نہیں لگے گا۔ ورنہ انتخابات کے ڈیڑھ ماہ کے دوران دن رات کام کرتے تھے۔ ابھی پارٹیاں بینرز بنوا رہی ہیں۔ جبکہ امیدواروں کی فہرست آجائے گی تو امیدواروں کے بینرز کا کام ملے گا۔ شہر میں پینا فلیکس والوں کا کام بھی فلسطینی بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے پروگرام، بے نظیر بھٹو کی برسی، سیاسی پارٹیوں کے پینا فلیکس کا کام چل رہا ہے۔ تاہم گزشتہ انتخابات کی طرح سیزن اچھا نہیں لگ رہا ہے۔

شہر میں سیاسی پارٹیوں کے جھنڈوں کے حوالے سے بھی جھنڈا گلی کے دکانداروں کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سیاسی پارٹیوں کے جھنڈے کی فروخت میں زیادہ اضافہ نہیں ہوا ہے۔ اس بار کام میں پہلے جیسی تیزی نہیں ہے۔ دکاندار احمد علی کا کہنا ہے کہ گزشتہ انتخابات میں یہ سیزن اچھا گزرتا تھا۔ اب برائے نام گزر رہا ہے۔ معاشی خراب حالات اور بڑھتی مہنگائی کے بعد الیکشن ہونے کے سلسلے میں بھی ابہام پایا جاتا ہے کہ شاید نہ ہوں۔ سیاسی پارٹیاں اور امیدوار زیادہ خرچہ کرنے کو تیار نہیں ہیں ورنہ ان دنوں میں شہر سیاسی پارٹیوں کے جھنڈوں سے سج جاتے تھے۔ اب وال چاکنگ، بینرز، پوسٹرز، پینافلیکس، جھنڈوں کا کام زیادہ نہیں چل رہا ہے۔

پرنٹنگ پریس والوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ انتخابات میں سیاسی پارٹیوں اور امیدواروں کے پوسٹرز چھاپنے کے لیے آرڈر بک ہو جاتے تھے۔ سیاسی پارٹیاں اور امیدوار گھر گھر پوسٹرز دیتے تھے یا امیدوار کے نام اور حلقے کا کارڈ دیتے تھے۔ شہر میں دیواروں پر جگہ جگہ امیدواروں اور پارٹیوں کے پوسٹرز لگتے تھے۔ اب ایسا نہیں ہے پارٹیوں کی بکنگ نہیں ہے۔ البتہ امیدواروں کے پوسٹرز یا کارڈ کا کام شاید اچھا چل پڑے۔ انتخابات کے جھنڈوں، بینرز، پینا فلیکس، پوسٹرز سے روایتی سجاوٹ نظر نہیں آرہی ہے۔