مسلم لیگ ن کے کامیاب ایم این ایز کو ڈی نوٹی فائی کرنے کی استدعا کی گئی، فائل فوٹو
مسلم لیگ ن کے کامیاب ایم این ایز کو ڈی نوٹی فائی کرنے کی استدعا کی گئی، فائل فوٹو

ضلع سکھر میں اصل مقابلہ تین پارٹیوں میں ہوگا

ابوذر غفاری:

ضلع سکھر میں بھی سیاسی ہلچل زور و شور سے جاری ہے۔ اس ضلع میں دو قومی اور چار صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر تمام امیدوار پُرامید ہیں۔ تاہم اصل مقابلہ پیپلزپارٹی، جے یو آئی (ف) اور جی ڈی اے کے امیدواروں میں ہوگا۔ دو سگے بھائی جام سیف اللہ دھاریجو اور جام اکرام اللہ دھاریجو ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔ جبکہ 1988ء سے ناقابل شکست رہنے والے سابق وفاقی وزیر سید خورشید احمد شاہ کا اصل مقابلہ اس مرتبہ جے یو آئی کے امیدوار سے متوقع ہے۔ ریٹائرڈ بیوروکریٹ علم الدین بلو آزاد امیدوار کی حیثیت سے میدان میں ہیں۔ جبکہ پی ٹی آئی چھوڑنے والے باپ بیٹا دیدار جتوئی اور مبین جتوئی کو جے ڈی اے نے ٹکٹ جاری کیا ہے۔

’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ این اے 201 سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ تاہم ان کا اصل مقابلہ جے یو آئی کے محمد صالح اندھڑ مقابلہ کے درمیان نظر آرہا ہے۔ جہاں تک نامور سیاستدان سینیٹر اسلام الدین شیخ کے خاندان کا تعلق ہے تو وہ فنکشنل لیگ سمیت مختلف جماعتوں میں آتے، جاتے رہے ہیں۔ تاہم گزشتہ 15 برس سے ان کا خاندان پی پی سے وابستہ ہے۔ این اے 200 سکھر ون سے ایک بار پھر اسلام الدین شیخ کے فرزند نعمان اسلام شیخ پی پی کے امیدوار ہیں۔ ان کا اصل مقابلہ پی ٹی آئی چھوڑنے والے دیدار جتوئی سے نظر آرہا ہے۔ جنہیں جے ڈی اے نے ٹکٹ دیا ہے۔

ماضی کے مقابلے میں اس مرتبہ ووٹرز میں زیادہ جوش و خروش نظر نہیں آرہا۔ اب بات کرتے ہیں صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس 25 کی۔ جہاں پی پی کے امیدوار سابق صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ ہیں۔ ان کے مدمقابل امیر بخش عرف میر مہر ہیں۔ جو جے یو آئے کے ٹکٹ سے سید ناصر کا مقابلہ کریں گے۔ سید خورشید کے بیٹے فرخ شاہ کو بھی پی پی نے ٹکٹ دیا ہے۔ جو پی ایس 24 سے امیدوار ہیں۔ اس حلقے میں اصل مقابلہ نعمان اسلام شیخ کے مدمقابل امیدوار دیدار جتوئی کے فرزند مبین خان جتوئی کے درمیان ہونے کی توقع ہے۔

جبکہ خورشید شاہ کے بھتیجے سید اویس قادر شاہ کو اس مرتبہ بھی پی ایس 23 سے نامزدکیا گیا ہے۔ سید اویس قادر کا حلقہ صالح پٹ روہڑی کندھرا ہے۔ جبکہ ان کے مد مقابل بزنس ٹائکیون اور بلاول ہاؤس کے ’’سسٹم‘‘ میں شمار ہونے والے محمد علی شیخ آزاد امیدوار کی حیثیت سے مقابلہ کیلئے تیار ہیں اور پیپلزپارٹی کی قیادت سے ناراض ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ اس بار پیپلز پارٹی نے پرانے امیدوار کھڑے کیے ہیں اور کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ پی ایس 21 پنوعاقل سے جام اکرام اللہ دھاریجو کو پیپلزپارٹی نے نامزد کیا ہے۔

ان کا مخالف اپنا ہی سگا بھائی جام سیف اللہ دھاریجو جے یو آئی (ف) کے امیدوار ہیں۔ مذکورہ صوبائی حلقے سے ریٹائرڈ بیوروکریٹ علم الدین بلو آزاد امیدوار کی حیثیت سے حصہ لے رہے ہیں۔ دوسری جانب سکھر میں جماعت اسلامی کے حزب اللہ جکھرو بھی پیپلز پارٹی کی مخالفت میں متحرک نظر آتے ہیں۔ جبکہ سیاسی و سماجی سمیت مختلف حلقوں میں سید خورشید احمد شاہ سمیت پورے خاندان کو تین ٹکٹ جاری ہونے پر پیپلز پارٹی پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے احکامات دیئے گئے ہیں کہ کسی بھی سیاسی پارٹی کی حمایت یا ان کی سہولت کاری میں کوئی بلدیاتی نمائندہ ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔ لیکن ضلع میں اس کے برعکس کام جاری ہے۔ ان احکامات کے باوجود میئر سکھر ارسلان اسلام شیخ این اے 200 پر اپنے بھائی نعمان اسلام شیخ کی سہولت کاری کے ساتھ ساتھ الیکشن کمپین میں بھی نظر آتے ہیں۔

دوسری جانب چیئرمیں ڈسٹرکٹ کائونسل سکھر سید کمیل حیدر شاہ بھی اپنے والد سید ناصر حسین شاہ کے ورک میں کوشاں ہیں۔ رہی سکھر شہر پر مشتمل صوبائی حلقے سے ایک دو مرتبہ کامیابی سمیٹنے والی جماعت ایم کیو ایم۔ تو اس مرتبہ عملی طور وہ سکھر کے انتخابات میں نظر نہیں آرہی ۔