جاپان بھی چاند پر اتر گیا، کس چیز کی تلاش ہے؟

خلائی جہاز ”مون اسنائپر“ کی کامیاب لینڈنگ کے بعد جاپان چاند پر پہنچنے والا پانچواں ملک بن گیا ہے۔

جاپان نے چاند پر خلائی جہاز ”مون اسنائپر“ کی کامیاب لینڈنگ کے ساتھ تاریخ رقم کر دی ہے اور اب امید کی جا رہی ہے کہ کچھ اہم تجربات سامنے آئیں گے۔

اس چاند مشن کو ”سلم“ (ایس ایل آئی ایم– اسمارٹ لینڈر فار انوسٹیگیٹنگ مون) نام دیا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ جاپان سے قبل ہندوستان، روس، امریکا اور چین چاند پر کامیابی کے ساتھ اپنے خلائی جہازوں کو لینڈ کرا چکے ہیں۔

اب جاپان یہ کارنامہ انجام دینے والا پانچواں ملک بن گیا ہے۔

جاپانی اسپیس ایجنسی ”جاکسا“ نے اس مشن کے حوالے سے سے کہا کہ لینڈنگ کے لیے اس نے 6000X4000 کا علاقہ تلاش کیا تھا۔

جاکسا نے اسی علاقے میں اپنے ”سلم“ مون مشن کی لینڈنگ کرنے میں کامیابی حاصل کی۔

خلائی ایجنسی نے بتایا کہ اس کا پہلا ہدف اسپیس کرافٹ کی لینڈنگ متعین علاقے میں ہی کرنا تھا اور اس میں کامیابی حاصل ہو گئی۔

واضح رہے کہ ”مون سنائپر“ کو جاپان کی جاکسا، ناسا اور یوروپین ایجنسی نے مل کر تیار کیا ہے۔ اسے گزشتہ سال ستمبر میں جاپان کے تانگیشما خلائی سینٹر کے یوشینوبو کمپلیکس سے لانچ کیا گیا تھا۔

اس مشن میں 831 کروڑ روپے سے زیادہ کا خرچ آیا ہے۔

بتایا جا رہا ہے کہ جاپان نے اپنا خلائی طیارہ جس علاقے میں لینڈ کیا ہے وہ چاند کے قطبی علاقے میں ہے۔ یہاں بہت تاریکی ہوتا ہے۔ اس جگہ کا نام ”شیولی کریٹر“ ہے۔

خلائی ایجنسی جاکسا کے مطابق اس کا اسپیس کرافٹ یعنی خلائی طیارہ ایک ایڈوانس آپٹیکل اور امیج پروسیسنگ ٹیکنالوجی سے مزین ہے۔ اس کے علاوہ اس میں ایکسرے امیجنگ اور اسپیکٹروسکوپی بھی موجود ہے۔

یہ چاند کے چاروں طرف چکر لگائے گا اور وہاں چلنے والی پلازمہ ہواؤں کی جانچ کرے گا۔

اس کے علاوہ یہ چاند کی سطح پر موجود اولیوین پتھروں کی جانچ بھی کرے گا۔ اس سے کائنات میں موجود تاروں اور گیلیکسی کی معلومات حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔