تحریر۔جاوید چوہدری
مظفرآباد اور اسلام آباد کے درمیان تعلقات کا تعین پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کا سنہ انیس سو چوہتر کا عبوری آئین کرتا ہے۔ اسی آئین کے تحت اس خطے میں پہلی بار پارلیمانی نظام متعارف کرایا گیا تھا۔اس آئین کی رو سے ریاست کی اپنی قانون ساز اسمبلی اور سپریم کورٹ ہے اور صدر ریاست کے آئینی سربراہ اور وزیر اعظم چیف ایگزیکٹیو ہوتے ہیں۔ ریاست کا اپنا پرچم اور ترانہ بھی ہے۔پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت کا نام آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر رکھنے کے پیچھے یہ سوچ کار فرما تھی کہ یہ حکومت بااختیار ہو اور ریاست جموں کشمیر کے تمام خطوں کی نمائندہ حکومت ہوگی۔جموں کشمیر کونسل کے چیرمین پاکستان کے وزیر اعظم جبکہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے صدر کونسل کے وائس چیئرمین ہوتے ہیں۔چیئرمین اور وائس چیئرمین کے علاوہ کونسل کے 13 ارکان ہوتے ہیں۔ جن میں سے پانچ ارکان پاکستانی پارلیمینٹ سے لیے جاتے ہیں جنھیں وزیر اعظم پاکستان نامزد کرتے ہیں۔پاکستان کے وزیر برائے امور کشمیر بھی عہدے کے لحاظ سے اس کے رکن ہوتے ہیں جبکہ چھ ارکان، کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے شامل کیے جاتے ہیں اس کے علاوہ کشمیر کے وزیر اعظم بھی کونسل کے رکن ہوتے ہیں۔
یہ کونسل نہ صرف قانون ساز ادارہ ہے بلکہ اس کے پاس انتظامی اختیارات بھی ہیں اور وہ اختیارات وزیر اعظم پاکستان استعمال کرتے ہیں کشمیر کے اہم ترین قانونی اور انتظامی اختیارات جموں کشمیر کونسل کے پاس تھے جس پر سابق وزرا اعظم سمیت سب سے بڑھ کر راجہ فاروق حیدر خان نے دبنگ انداز میں بات چیت کی اور 13 ویں ترمیم کا مسودہ ہیش کیا،وقفان حال کا کہنا ہے کہ ان کا اقتدار بھی اسی کی نظر ہوا یہ الگ بات ہے کہ وہ عرصہ اقتدار پورا کرنے میں کامیاب رہے،بعد ازاں فرزند چوہدری صحبت علی کی قسمت
نے پلٹا کھایا اور کشمیریوں کی قسمت جاگی،آزادجموں و کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوارالحق کی کاوشیں ،مسلسل محنت اور لگاتار کام ثمر آور ثابت ہوا ،نگران وزیراعظم پاکستان ،چئیرمین کشمیر کونسل نے 13 ویں آئینی ترمیم کو Rationalize کرنے کے تناظر میں آزادکشمیر حکومت کو کشمیر کونسل سے متعلق جملہ اختیارات تقویض کر دئیے ۔وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان سے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا،موسٹ سینئر وزیر کرنل (ر) وقار احمد نور نے وزراء حکومت میاں عبد الوحید، چوہدری اظہر صادق ،احمد رضا قادری ،چوہدری قاسم مجید ، چوہدری محمد رشید اور مشیر وزیراعظم کرنل (ر) معروف نے گزشتہ روز انتہاٸی مسرت کا اظہار کرتے ہوۓ بتایا کہ
کشمیر کونسل سے متعلق جملہ اثاثہ جات، ملازمین ،گاڑیوں اور منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کو آزادکشمیر حکومت کو منتقل کر دیا گیا ہے ۔کشمیر کونسل کے 44 ملازمین جن میں 35 ریگولر اور 9 ڈیپوٹیشن پر ہیں کشمیر کونسل میں رہیں گے باقی 140 ریگولر ملازمین،77 کانٹیجنٹ ملازمین اور ایک کنٹریکٹ ملازم کو آزادکشمیر کے محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن سے منسلک کر دیا گیا ہے ۔36 گاڑیاں آزادکشمیر حکومت کو منتقل کر دی گئی ہیں ،آزادجموں و کشمیر لاجز بلڈنگ کو بھی آزادکشمیر حکومت کو منتقل کر دیا گیا ہے ۔این آر ایس پی مائیکرو فنانس بینک جی 10 مرکز اسلام آباد میں 81 کروڑ 59 لاکھ 75 ہزار روپے کی فنڈ کو منافع سمیت آزادکشمیر حکومت کو منتقل کر دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق نے نگران وزیراعظم پاکستان انوارالحق کاکڑ سے ملاقات کے دوران آزادکشمیر کے جملہ مالی و انتظامی معاملات حل کرنے اور 13 ویں ترمیم کے تناظر میں کشمیر کونسل کے حل طلب معاملات یکسو کرنے کیلیے اپنا کردار ادا کرنے کیلیے کہا اور انہیں آزادکشمیر کا دورہ کرنے کی دعوت دی ،وزیراعظم پاکستان انوارالحق کاکڑ نے دو روزہ دورہ آزادکشمیر کے دوران ان دیرینہ معاملات کو حل کرنے کیلیے یقین دہانی کروائی۔ وزیراعظم پاکستان نے وفاقی وزیر دفاع لیفٹیننٹ جنرل(ر) انور علی حیدر کی سربراہی میں وفاقی وزراء اور آفیشلز پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی ۔وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق اور نگران وفاقی وزیر دفاع کی سربراہی میں قائم کمیٹی کے درمیان مذاکرات کے کئی سیشن ہوے جن سے آزادکشمیر کے جملہ مالی و انتظامی معاملات اور کشمیر کونسل سے متعلق مسائل حل کرنے کی راہ ہموار ہوئی ۔وزیراعظم آزادکشمیر کی معاونت موسٹ سینئر وزیر کرنل (ر) وقار احمد نور اور وزراء حکومت نے کی ۔انہوں نے کہا کہ کہ آزادکشمیر کی تاریخ میں کئی وزراء اعظم برسر اقتدار رہے مگر یہ مسائل حل طلب ہی رہے اور ان پر پیشرفت ممکن نہ ہو سکی ،وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق اور ان کی ٹیم کی شبانہ روز محنت اور کاوشیں رنگ لائیں اور 13 ویں ترمیم کی شکل میں آزادحکومت اور پاکستان کی حکومت کے درمیان دیرینہ مسائل حل ہوے اور بلآخر کشمیر کونسل ،اٹاثہ جات اور ملازمین سے متعلق مسئلہ حل ہوا اور اب اسکا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری ہو چکا جس کا تمام تر کریڈٹ نگران وزیراعظم پاکستان انوارالحق کاکڑ اور وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق کو جاتا ہے اسٹیبلشمنٹ نے بھی ان تمام معاملات کو حل کرنے کیلیے انتہائی موثر کردار ادا کیا جا پر وہ خراج تحسین کی مستحق ہے، چیف سیکرٹری آزادکشمیر اور سیکرٹری امور کشمیر و گلگت بلتستان کا کردار بھی ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ،اثاثہ جات کی آزادکشمیر حکومت کو منتقلی ایک آئینی تقاضا تھا جو عرصہ دراز سے التواء کا شکار تھا جس کے باعث منفی قوتوں کو پاکستان مخالف پروپیگنڈے کا ایک موقع ہاتھ آ گیا تھا ۔دونوں آفیسران نے کمال دانشمندی سے اس دیرینہ معاملہ کو حل کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ،13 ویں ترمیم سے جڑے جملہ مسائل کو خوش اسلوبی سے حل کرنے سے پاکستان اور کشمیری عوام کے درمیان برسوں سے قائم پائیدار رشتے مزید مضبوط ہوا ہے اور اس سے ان عناصر کی موت واقع ہوئی ہے جو ان معاملات کو لے کر ان رشتوں میں دراڑ ڈالنے کی مذموم کوششیں کر رہے تھے ۔اس کے ساتھ ساتھ وفاق کی قائم کردہ کمیٹی جس کی سربراہی نگران وزیر دفاع لیفٹیننٹ جنرل(ر) انور علی حیدر کر رہے ہیں کے تحت آٹھ ورکنگ گروپ کام کر رہے ہیں اور ان کاوشوں کے نتیجے میں آزادکشمیر کے دیرینہ معاملات جن میں نیلم جہلم ہائیڈرل پراجیکٹ ،رٹھوعہ ہریام پل ,ٹیرف کے معاملات ،منگلا ڈیم اپ ریزنگ کا باقی کام ،جنرل سیلز ٹیکس اور واٹر یوز چارجز کے معاملات پر بھی اہم پیشرفت متوقع ہے جس سے آزادکشمیر اور پاکستان کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہونگے اور کشمیری عوام کو وہ ساری سہولیات میسر آئیں گی جس سے ان کی ترقی اور خوشحالی میں اضافہ ہو گا ،
پچھلے سات آٹھ مہینے کی لگاتار کوشش کے بعد وزیراعظم چوہدری انوارالحق کی سربراہی میں کوششیں جاری تھیں کہ 13 ویں ترمیم کے ثمرات عوام تک پہنچاے جائیں ،2018 میں 13 ویں ترمیم ایک اچھی کوشش تھی ، اس سے پہلے دو حکومتیں رہیں لیکن اس حوالے سے عملدرآمد کی کوششوں کو پذیرائی نہ ملی ۔وزیراعظم اور ان کی ٹیم نے بھرپور کوشش کی آزادکشمیر حکومت اور لوگوں کو وہ ثمرات ملیں ،اس تمام کریڈٹ وزیراعظم چوہدری انوارالحق کو جاتا ہے ۔ان سب کی کوشش سے یہ دیرینہ تنازعہ حل ہوا ۔موجودہ وزیراعظم کی کوشش سات آٹھ مہینے کی کوشش تھی ان اقدامات کی وجہ سے حکومت اور عوام کا اعتماد بڑھا ہے یہ رشتہ مزید مضبوط ہو گا ۔کشمیر پاکستان کی پہلی دفاعی لائن ہے اور رہے گے ۔جب وزیراعظم پاکستان آزادکشمیر آئے اور باقی معاملات پر بھی سیر حاصل گفتگو ہوئی تو انہوں نے وزیر دفاع کی قیادت میں کمیٹی بنائی اسکے ابتک دو اجلاس ہو چکے ہیں ۔اس پر بھی کمیٹی بنی اسکی 8 ذیلی سب کمیٹیز بنیں اسکی لگاتار میٹنگز ہو چکی ہیں اب یقین کامل ہے کہ ان معاملات پر بھی آزادکشمیر کو جلد خوشخبری ملے گی۔یہ اثاثہ جات بہت پہلے منتقل ہو جانا چاہیے تھے ۔اسکا کریڈٹ وزیراعظم کو جاتا ہے وہاں نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ ،اسٹیبلشمنٹ اور وفاقی بیوروکریسی کو جاتا ہے کہ انہوں نے اسکی حساسیت کو محسوس کیا اور اس سے آزادکشمیر اور پاکستان دشمن قوتوں کی موت واقع ہوئی ۔چیف سیکرٹری آزادکشمیر اور وفاقی بیوروکریٹس نے بھی اہم کردار ادا کیا ۔وزیراعظم آزادکشمیر کی دعوت پر وزیراعظم پاکستان آزادکشمیر کے دو روزہ دورے پر گئے اور وہاں وہ سارے اہم مسائل زیر بحث آئے جو طویل عرصے سے حل طلب تھے جس خوش اسلوبی کے ساتھ انہوں نے سارے مسائل حل کرنے کمیٹی بنائی اور سارے معاملات حل ہونے کے قریب ہیں الحمد للہ سرخرو ہیں کہ 13 ویں ترمیم کے ثمرات کشمیری عوام کو پہنچ گئے، اربوں کے اثاثہ جات حکومت آزادکشمیر کو مل گئے ،کشمیر کونسل میں صرف ضروری سٹاف رہے گا اسکی تنخواہ بھی آزادکشمیر حکومت دے گی، بجلی کے بلات کے حوالے سے کمیٹی بنی ہوئی ہے اسکا جو بھی فیصلہ ہو گا اس پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا. نوٹیفکیشن ہو چکے ہیں اس پر عملدرآمد کے حوالے سے کمیٹیاں بن چکی ہیں جو آئندہ چند روز میں اس حوالے سے پروسیس کو یقینی بنا لیں گی ،پونچھ ہاؤس بھی اسکا حصہ ہے اسکی تزئین و آرائش کا کام بھی مکمل ہو جائے گا، وفاق میں حکومت تبدیل ہونے سے اس پروسیس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔