محمد قاسم:
صوبہ خیبرپختونخوا میں عام انتخابات میں چار ہزار دو سو کے قریب امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوگا۔ سیکورٹی خدشات کے سبب جے یو آئی مہم چلانے میں ناکام رہی۔ اے این پی نے کم سے کم نشستوں پر توجہ مرکوز کیے رکھی۔ مسلم لیگ ’’ن‘‘ نے صوبے کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا۔ جبکہ پی ٹی آئی کے آزاد امیدواروں سے رابطے کی کوششیں شروع کر دی گئی ہیں۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق اندرونی اختلافات کے سبب جہاں پی ٹی آئی مشکلات کا شکار ہے۔ وہیں تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز کے سربراہ پرویز خٹک سمیت اہم رہنماؤں نے پی ٹی آئی کے آزاد حیثیت میں کھڑے ہونے والے امیدواروں سے، جن کی جیت کے بعد دیگر پارٹیوں میں شمولیت کے امکانات زیادہ ہیں، رابطے کے لئے سابق وزیر اعلی محمود خان کو خصوصی ٹاسک دے دیا ہے۔ جبکہ جمعیت علمائے اسلام نے پہلی بار صوبہ میں صرف بنوں میں ایک جلسے کا انعقاد کیا۔ جس سے مولانا فضل الرحمن نے خطاب کیا۔
جے یو آئی (ف)) کے ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ دہشت گردوں کی جانب سے ممکنہ حملوں کے سبب پارٹی انتخابی مہم چلانے میں ناکام رہی ہے۔ پارٹی نے کارکنوں کی جان کو قیمتی سمجھتے ہوئے بڑے جلسے منعقد کرنے سے گریز کیا ہے۔ ادھر عوامی نیشنل پارٹی نے صرف ان حلقوں پر توجہ مرکوز کی، جہاں سے اس کی جیت کے زیادہ امکانات ہیں۔ مسلم لیگ ’’ن‘‘ نے بھی صرف ہزارہ بیلٹ پر توجہ دیئے رکھی اور سوات میں صرف امیر مقام کے لئے جلسہ منعقد کیا گیا۔ جبکہ پختون بیلٹ کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا گیا۔ جس سے نون لیگ کو آئندہ بھی مشکلات کا سامنا ہوگا۔ خیبر پختون خواہ کے لوگ مسلم لیگ ’’ن‘‘ کو پنجاب کی پارٹی قرار دے رہے ہیں اور اس کا سارا فائدہ پی ٹی آئی کو پہنچ رہا ہے۔
ادھر کل آٹھ فروری بروز جمعرات کو ہونے والے عام انتخابات کے لئے الیکشن کمیشن نے تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔
پشاور میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے صوبائی الیکشن کمشنر شمشاد خان نے بتایا کہ خیبرپختونخوا میں 15 ہزار 696 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں اور مجموعی طور پر 2 کروڑ 19 لاکھ 28 ہزار سے زائد افراد اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ ایک لاکھ 81 ہزار سے زائد پولنگ عملے کی تعیناتی اور تربیت مکمل کرلی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قومی اسمبلی کی نشستوں کے لئے 713 امیدوار اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر 1814 امیدوار میدان میں ہیں۔ الیکشن کے لئے 4کروڑ 54 لاکھ 40 ہزار بیلٹ پیپرز پرنٹ کیے گئے ہیں۔ سکیورٹی کے لئے پولیس، ایف سی اور پاک فوج تعینات کی جائے گی۔
پولنگ مکمل ہونے پر فارم 45 پر پریذائیڈنگ افسران نتائج جاری کریں گے۔ ای ایم ایس آن لائن اور آف لائن دونوں طرح سے کام کرے گا۔ قیوم اسٹیدیم، عید گاہ اور آر او آفس کوہاٹ روڈ میں پشاور کے نتائج کے لئے انتظام کیا گیا ہے۔ ہر ضلع میں بھی اسی طرح کے مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ عوام ملک کی تقدیر بدلنے کے لئے 8 فروری کو ووٹ ڈالنے کے لئے گھروں سے نکلیں۔ برف باری والے علاقوں میں بھی حکمت عملی تیار کی گئی ہے۔ 15 ہزار 696 پولنگ اسٹیشن میں سے 4178 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس اور 5925 پولنگ اسٹیشن حساس قرار دیئے گئے ہیں۔ حساس اور انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں میں پولیس اور فوج کو تعینات کیا جائے گا۔