ملٹری سیکرٹیری نےبہترین پیشہ وارانہ اندازمیں اپنی ذمے داریاں نبھائیں، فائل فوٹو
ملٹری سیکرٹیری نےبہترین پیشہ وارانہ اندازمیں اپنی ذمے داریاں نبھائیں، فائل فوٹو

کسی کے کہنے پر مبینہ دھاندلی کی تحقیقات نہیں کریں گے، نگراں وزیراعظم

اسلام آباد: نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے چلینجز کے باوجود جمہوری تسلسل کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی ملک کے کہنے پر مبینہ دھاندلی کی تحقیقات نہیں کریں گے، دہشتگردی کےخطرات کے باوجود پرامن انتخابات کا انعقاد ہوا ہے، کسی کو انارکی پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فروری کو پاکستان کو عوام نے ووٹ کاسٹ کیا، انتخابات کے کامیاب انعقاد میں سیکیورٹی اداروں نے اہم کردار اداکیا۔

انیہوں نے کہا کہ پاکستان کو اب بھی دہشت گردی کا سامنا ہے، خطرات کے باوجود پرامن انتخابات کا انعقاد ہوا، اس دوران بین الاقوامی مبصرین موجود رہے۔

مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج سے متعلق سوال پر نگراں وزیراعظم نے کہا کہ پرامن احتجاج سیاسی کارکنوں کا حق ہے، انارکی پھیلانے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دیں گے۔

انوار الحق کاکڑ کا مزید کہنا تھا کہ 2018 میں الیکشن کے نتائج 66 گھنٹوں میں مرتب ہوئے تھے، ہمارے یہاں الیکشن کے نتائج 36 گھنٹوں میں مکمل ہوئے، فسادیوں کو قانون کے مطابق ڈیل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج ماضی میں بھی ہوئے یہ آئینی حق ہے، ہوسکتا ہے کہیں نتائج میں بے قاعدگی ہو، متعلقہ فورم موجود ہے، رپورٹس تھی غیر ریاستی عناصر موبائل سم کے ذریعے دھماکے کریں گے۔

نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ شرپسند عناصر کے خلاف کارروائیاں کررہے ہیں، پاکستان میں دہشتگردی کا ماسٹر مائنڈ اور انتہائی مطلوب دہشتگرد 9 فروری کو مارا گیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ الیکٹرانک مشین کے ذریعے انتخابات کیلئے فیصلہ آئندہ پارلیمان کرے گی، نئی منتخب پارلیمنٹ انتخابی عمل کو مزید بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن سےمتعلق آرمی چیف سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی، ہمارے اوپر الیکشن کے حوالے سے کوئی دباؤ نہیں تھا۔

نگراں وزیراعظم نے کہا کہ الیکشن کے بعد چند گھنٹے میں ہی غیرحتمی نتائج آنا شروع ہوجاتے ہیں، غیرحتمی نتائج کیسے آرہے ہوتے ہیں ان کی کیا سورس ہوتی ہے؟

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یورپین مبصرین یا کسی کو اندرونی معاملات میں مداخلت کی ضرورت نہیں، ہم قوانین کےمطابق چلیں گے، کسی ملک کے کہنے پر مبینہ دھاندلی کی تحقیقات نہیں کریں گے۔

نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ایک طرف مغرب کی غلامی کا الزام لگتا ہے تو دوسری جانب انہی سے مدد مانگی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے بات چیت اب بھی جاری ہے، اگلی حکومت کو آئی ایم ایف سے نئے پروگرام پر بات کرنی ہوگی، معاشی استحکام اگلی حکومت کے چیلنجز میں شامل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن میں نئے ووٹرز کا شمار خوش آئند ہے، نئے ووٹرز کا انتخابی عمل میں شامل ہونا سیاسی استحکام کے لیے اہم ہے۔

نگراں وزیراعظم نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو جو کام دیا گیا تھا اس پرعمل ہوچکا اس لیے دفاع کرنا درست ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو خفیہ ہاتھ کی بات کررہے ہیں تو سب سے زیادہ خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی تعینات تھی، اگر دھاندلی ہونا تھی تو خیبرپختونخوا میں کیوں دھاندلی نہیں ہوئی۔