علی امین گنڈاپور کیخلاف تھانہ بھارہ کہو میں اسلحہ، شراب برآمدگی کا کیس درج ہے، فائل فوٹو
علی امین گنڈاپور کیخلاف تھانہ بھارہ کہو میں اسلحہ، شراب برآمدگی کا کیس درج ہے، فائل فوٹو

گنڈا پور کی نامزدگی پر پی ٹی آئی میں بے چینی

محمد قاسم :
پی ٹی آئی کی جانب سے علی امین گنڈاپور کو وزیراعلیٰ خیبرپختون نامزد کرنے کے فیصلے پر پارٹی میں تحفظات پائے جاتے ہیں۔ اہم رہنما عمران خان کے اس فیصلے کو صوبے کیلئے اچھا تصور نہیں کرتے۔

ذرائع نے بتایا کہ دراصل علی امین گنڈاپور کے ذریعے صوبے کی بیوروکریسی کو پیغام دیا گیا ہے کہ جن سرکاری افسران نے 9 مئی کے واقعات کے بعد پی ٹی آئی ورکرز اور رہنمائوں کے خلاف کارروائی کی، ان کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔ واضح رہے کہ امن و امان کی صورتحال اس صوبے میں خراب ہے اور اگر صوبائی حکومت تعاون نہیں کرتی تو نتیجہ صوبے کے عوام کو بھگتنا پڑے گا۔

ذرائع کے مطابق حکومت سازی کے بعد کسی کو امن و امان سے کھیلنے اور سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اس حوالے سے قانون سازی کی جائے گی اور کریک ڈائون کا بھی خدشہ ہے۔ اس حوالے سے اداروں نے پہلے ہی منصوبہ بندی کرلی تھی۔ انتخابات کی وجہ سے کریک ڈائون نہیں کیا گیا کہ اس کا بین الاقوامی سطح پر اچھا تاثر نہیں جاتا۔ تاہم اب انتخابات ہونے کے بعد اس حوالے سے تیاری کر لی گئی ہے۔

پہلے مرحلے میں افغان مہاجرین کو پاکستانی دستاویزات دینے والے 9 نادرا افسران کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور مزید افسران کی گرفتاری کا امکان ہے۔ایف آئی اے کو مکمل اختیار دیا گیا ہے کہ پاکستانی اداروں کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی سوشل میڈیا اکائونٹس سے بھی علی امین گنڈاپور کو وزیراعلیٰ نامزد کرنے پر پر تنقید کی جارہی ہے۔

ذرائع کے مطابق علی امین کی نامزدگی کی بنیادی وجہ پی ٹی آئی کو گروپوں میں تقسیم کرنے سے بچانا تھا۔ کیونکہ گزشتہ پانچ دنوں میں 4 گروپ سامنے آئے تھے۔ تاہم پی ٹی آئی کے وہ رہنما جن کی علی امین گنڈاپور سے زیادہ قربانیاں ہیں، اس فیصلے سے مایوس ہیں۔

صوبائی سیکریٹریٹ میں ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق بیوروکریسی نے گزشتہ پندرہ برسوں سے عمران خان کا ساتھ دیا۔ لیکن اب دھمکیوں سے پریشان ہے کہ علی امین گنڈاپور اور دیگر کئی رہنما بیوروکریسی کے خلاف کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اور اگر ایسا کیا گیا تو اس کا نقصان بھی صوبے کو ہو گا، کہ بیوروکریسی ہی حکومت کو کامیاب بناتی اور عوام کو ریلیف دیتی ہے۔

سرکاری عہدیدار کے مطابق کئی افسران نے اچھی پوسٹوں کیلئے ابھی سے لابنگ شروع کر دی ہے۔ جبکہ وزارتیں حاصل کرنے کیلئے بھی لابنگ شروع ہو گئی ہے۔ گزشتہ حکومتوں میں شامل پی ٹی آئی کے ممبران بیوروکریٹس کے ساتھ مل کر کوشاں ہیں اور انہوں نے وزارت حاصل کرنے کی صورت میں اپنے حامی بیورو کریٹس کو اچھی پوسٹیں دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی حکومت کو معاشی مشکلات سب سے زیادہ درپیش ہیں۔ کیونکہ پی ٹی آئی کے گزشتہ 2 ادوار میں صوبائی حکومتوں نے تقریباً 80 ارب روپے قرض لیا ہے اور اب مزید قرض لینا پڑے گا۔ جبکہ پی ٹی آئی اس معاشی مشکلات اور خالی خزانے کا الزام کسی اور پر لگا بھی نہیں سکتی۔ کیونکہ گزشتہ 2 ادوار میں مسلسل پی ٹی آئی کی حکومت رہی ہے۔ جبکہ احتجاج کا مرکز بھی خیبرپختون رہے گا۔

عہدیدار کے مطابق نون لیگ اور وفاقی حکومت، پنجاب اور ملک کے دیگر صوبوں میں پی ٹی آئی کو احتجاج کرنے نہیں دے گی اور یوں اس صوبے کی ترقی میں مشکلات کا سامنا ہوگا۔ جبکہ نون لیگ ن اور وفاقی حکومت کی جانب سے پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں بڑے پروجیکٹ شروع کرنے کا امکان ہے۔