فائل فوٹو
فائل فوٹو

الیکشن سے متعلق غیر ملکی نصیحتوں کی ضرورت نہیں، پاکستان

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انتخابی عمل پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، الیکشن سے متعلق غیر ملکی نصیحتوں کی ضرورت نہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ دفتر خارجہ کی جانب سے پہلے ہی الیکشن کے حوالے سے بیان جاری ہو چکا، انتخابات کے حوالے سے جو مبصرین کی جانب سے بیانات سامنے آئے ہیں ان میں بہت سے بیانات حقیقت پر مبنی نہیں ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے جہاں عوام کو اظہار رائے کی آزادی ہے، یہ پاکستان کے عوام کا حق ہے کہ وہ اپنی رائے کا آزادانہ استعمال کر سکیں، پاکستان میں انتخابی عمل اندرونی خود مختاری کا معاملہ ہے۔

ممتاز زہرا بلوچ نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کا ادارہ تمام انتخابی عمل کو مانیٹر کر رہا تھا، دولت مشترکہ وفد کی جانب سے پاکستان میں انتخابی عمل کی شفافیت کی بات کی گئی، انتخابات کے حوالے سے جو میڈیا رپورٹس سامنے آئی ہیں ان پر ہم بات نہیں کریں گے۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو نئی حکومت کی حلف برداری کی تقریب میں دعوت دینے کے معاملے پر ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ یہ معاملہ ابھی قبل از وقت ہے، اس حوالے سے فیصلہ نئی آنے والی حکومت کرے گی، ہمیں جیسی ہدایات ہوں گی ہم اس پر عمل کریں گے۔

پاکستانی سرزمین پر ٹارگٹ کلنگز میں بھارت کے ملوث ہونے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ جس ملک میں پاکستانی شہریوں کی قتل کی منصوبہ بندی کی گئی تھی پاکستان ان کے ساتھ رابطے میں ہے، اس معاملے پر تیسرے ملک کے ساتھ پیشرفت ہو رہی ہے، بھارت کی جانب سے ماورائے عدالت قتل کیے گئے دیگر پاکستانیوں کے کیسز پر تحقیقات جاری ہیں، ماضی میں بھی بھارت پاکستان میں ماورائے عدالت قتل میں ملوث رہا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید بتایا کہ بھارت جنوبی ایشیا اور اس سے باہر ماورائے عدالت ٹارگٹ کلنگز میں ملوث ہے، بھارت انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان رفح شہر میں اسرائیلی جارحیت کی بھرپور مذمت کرتا ہے، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بھی اسرائیلی جارحیت پر تنبیہ کی ہے، پاکستان او آئی سی کی بات کے ساتھ چلتے ہوئے اقوام متحدہ کے چارٹر پر عملدرآمد اور فلسطینیوں کے قتل عام کو روکنے کا مطالبہ کرتا ہے۔

ممتاز زہرا بلوچ نے بتایا کہ ہم پاکستان میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات سے باخبر ہیں، پاکستان نے افغان حکومت سے ان دہشت گرد تنظیموں کے حوالے سے بات کی ہے، پاکستان اور افغانستان دوست اور ہمسایہ ممالک ہیں، دونوں کے قریبی برادرانہ تعلقات ہیں، تاہم ان تعلقات میں متعدد معاملات پر تحفظات ہیں، یہ تحفظات افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں پر ہیں۔