اشیائے خور و نوش مہنگی ہونے کے سبب اوسط درجے کا تھیلا بھی 8 ہزار روپے میں پڑ رہا ہے، فائل فوٹو
 اشیائے خور و نوش مہنگی ہونے کے سبب اوسط درجے کا تھیلا بھی 8 ہزار روپے میں پڑ رہا ہے، فائل فوٹو

رمضان امدادی پیکج کی تیاری شروع ہوگئی

اقبال اعوان :

رمضان قریب آتے ہی کراچی میں رمضان راشن پیکچ کی تیاری کا سلسلہ بڑھ گیا ہے۔ جبکہ شاپنگ مالز میں خصوصی پیکجز تیار کرنے شروع کردیے گئے ہیں۔

جوڑیا بازار کی ہول سیل مارکیٹوں میں اس حوالے سے رش بڑھ گیا ہے۔ غریب و مستحق افراد کے لئے تیار کئے جانے والے اوسط درجے کے رمضان راشن بیگ اس بار کم از کم 8 ہزار روپے سے شروع ہورہے ہیں کہ بجلی گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے کا سلسلہ جاری ہے اور مہنگائی کا طوفان دن بدن بڑھ رہا ہے۔ اس وجہ سے گزشتہ سال کے مقابلے میں کھانے پینے کی اشیا 60 فیصد مہنگی ہوچکی ہیں۔ مخیر حضرات اور فلاحی ادارے کم راشن بیگ تیار کریں گے۔ حالانکہ غربت کی شرح بڑھ گئی ہے اور 40 فیصد زیادہ راشن بیگ کی ضرورت ہوگی۔

واضح رہے کہ شہر کے فلاحی ادارے ، علاقہ کمیٹیاں ، مذہبی جماعتیں سال بھر یتیم بیوائوں ، غریب مستحق افراد میں ماہانہ راشن تقسیم کرتے ہیں۔ جبکہ رمضان کے بابرکت مہینے کے حوالے سے بطور زیادہ نیکی ثواب ملنے کے رمضان راشن بیگ زیادہ تقسیم کئے جاتے ہیں۔ اس طرح عام بیگ میں کھانے پینے کی جو اشیا ہوتی ہیں ان کے علاوہ تلنے کے پاپڑ، کھجور، شربت کی بوتل ، پھینیاں ، پکوڑوں کا بیسن زیادہ تر شامل کرتے ہیں۔

گزشتہ سال رمضان راشن بیگ 4 سے 5 ہزار کا کم از کم مل رہا تھا۔ اس بار 7 سے 8 ہزار روپے کا ہے۔ فلاحی اداروں ، مساجد ، مدارس کمیٹیوں ، علاقہ کمیٹیوں ، مذہبی جماعتوں اور مخیر حضرات نے تیاری شروع کردی ہے۔ جوڑیا بازار کی ہول سیل مارکیٹوں میں چاول ، دالیں ، شکر ، گھی ، سفید چنے، چائے کی پتی، سوکھا دودھ، سوئیاں ، لال مرچ ، نمک ، مصالحہ جات ، بیسن اور شربت کی بوتلوں کے حوالے سے خریداری کا سلسلہ جاری ہے۔ جبکہ کھجور مارکیٹ سے کھجوریں اور فلور ملز سے آٹا خریدا جاتا ہے۔

بڑے فلاحی ادارے ، دال ، چاول اور دیگر اشیا کارخانوں ، مارکیٹوں یا ان کے کنٹینر بھرے بھجوانے والے ٹھیکیداروں سے رابطہ کر رہے ہیں کہ کم از کم قیمت میں یہ اشیا ہول سیل مل جاتیں ہیں۔ عام دکانداروں یا شاپنگ مالز والے جو راشن بیگز فروخت کرتے ہیں وہ ہول سیل ریٹ سے مہنگا ہوتا ہے۔ اب مخیر حضرات ، تاجر، بلڈرز ، ٹرانسپورٹرز اور دیگر جن میں صنعت کار ، فیکٹری ، کارخانے والے یا دیگر شاپنگ مالز سے بیگ اٹھاتے ہیں۔ کراچی میں گداگروں ، مستحق غریب افراد ، یتیموں، بیواوئں ، غریب بے روزگار افراد ، کم تنخواہ والے افراد کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ ان میں ماہانہ راشن لینے والے ہزاروں میں سے آج کل فلاحی ادارے چندے کی کم وصولی کے بعد راشن کم دیتے ہیں۔

شہر میں غربت کی شرح بڑھ گئی ہے۔ سیاست دان اپنی کرسیوں کے چکر میں ہیں۔ سیاسی پارٹیاں تو اپنی جگہ اس بار مذہبی جماعتیں بھی سیاست میں مصروف ہیں۔ اس لئے رمضان راشن بیگ کی تقسیم کا سلسلہ کم ہوگا۔ جبکہ سرکاری سطح پر یوٹیلٹی اسٹور کا پیکج کا اعلان کیا گیا کہ ضروری 19 اشیا سستی کریں گے۔ اب اگر کر بھی دیں تب وہ اشیا نہیں ملتی ہیں کہ کرپشن کا بازار گرم ہوتا ہے۔ ا

چھی کوالٹی والی اشیا جنرل اسٹور پر دے کر زائد المعیاد ، غیر معیاری کھانے پینے کی اشیا فروخت کی جاتی ہے۔ رمضان میں سرکاری اعلان پر فوائد کم ملتے ہیں اور رمضان سے قبل ہی نرخوں میں من مانا سلسلہ شروع کردیا جاتا ہے۔ عام کھجور 700 روپے والی، 12 سو روپے تک فروخت ہوتی ہے اس طرح دیگر اشیا کی قیمت کون چیک کرے گا۔ غریب طبقے کے بعد متوسط طبقہ بھی رمضان میں پریشان نظر آئے گا۔