اپوزیشن یہاں ہوتی، شور شرابہ کرتی تو مجھے خوشی ہوتی، فائل فوٹو
اپوزیشن یہاں ہوتی، شور شرابہ کرتی تو مجھے خوشی ہوتی، فائل فوٹو

میرے دل کا دروازہ اپوزیشن کیلیے بھی کھلا ہے،مریم نواز

لاہور: پنجاب کی نو منتخب وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا ہے کہ میرا دفتر اور دل کے دروازے ہر وقت اپوزیش کے لیے بھی کھلے ہیں۔

پنجاب اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نو منتخب وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ اپوزیشن یہاں ہوتی، شور شرابہ کرتی تو مجھے خوشی ہوتی، جنہوں نے مجھے ووٹ نہیں دیا، میں اُن کی بھی وزیراعلیٰ ہوں اور اُن کی بیٹی ہوں۔

وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ میں اب صرف مسلم لیگ ن کی وزیراعلیٰ نہیں ہوں بلکہ پورے پنجاب کی ہوں، اس لیے اپوزیشن کو جب اور جس وقت میری ضرورت ہوئی میں دستیاب ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ میرا ایوان میں ہونا سیاسی کارکنوں کی خدمات کا اعتراف ہے، اپوزیشن کے اسمبلی پر نہ ہونے پر افسوس ہے، خواہش تھی کہ اپوزیشن بھی موجود ہوتی۔

وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ بزنس مین کے کاروبار کے فروغ کے لیے مزید بہتری لائیں اور ان کی مدد کریں، ہم بہترین حل پیش کریں گے، جو کاروبار حکومت چلا رہی ہیں انہیں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلایا جائے گا۔

مریم نواز نے کہا کہ رمضان میں نئے ماڈل کے تحت راشن ضرورت مندوں کے گھر تک پہنچایا جائے گا تاکہ لمبی لمبی قطاروں میں نہ لگنا پڑے، آج سے ہی اشیاء خورونوش کی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے مانیٹرنگ شروع کر رہی ہوں تاکہ مقررہ نرخ سے زائد پر اشیاء فروخت نہ کی جا سکے۔

دوران خطاب، والدہ کا ذکر کرتے ہوئے مریم نواز کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔ انہوں نے کہا کہ ‏ہم پر بھی انتہائی مشکل وقت آئے، جب ہر چیز ہمارے خلاف تھی، ظلم اور بربریت کانشانہ بنایا گیا لیکن ہم نے میدان خالی نہیں چھوڑا۔

رمضان میں’ نگہبان’ کے نام سے ریلیف پیکج

مریم نوازشریف نے کہا ہے کہ  ہم نے رمضان میں’ نگہبان’ کے نام سے ریلیف پیکج بنایا ہے جس میں 65 سے 70 لاکھ لوگوں کے گھروں پر پہنچایا جائے گا،  60 ہزار ماہانہ کمانے والے سے نیچے جتنے بھی لوگ ہیں وہ سب مستحق ہیں ان کی مدد کرنا ہم سب پر فرض ہے

انھوں نے کہاکہ طلبا کو لیپ ٹاپ، ٹیلبٹ اور آئی پیڈ بھی دیں گے، نوجوانوں کیلئے الیکٹرک بائیکس کا بھی منصوبہ ہے، پنجاب میں ایئر ایمبولینس جلد ہی شروع کر دی جائے گی۔مریم نواز نے ہاوسنگ سوسائٹی میں ایک لاکھ گھر بنانے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔چیف سیکریٹری کو ایک مہینے کا وقت دیاہے کہ کہیں پر بھی گند اور کوڑے کے ڈھیر نظر نہ آئیں، میں اپنے آپ کو پنجاب کے عوام کیلئے وقف کرتی ہوں، میری محنت اور توجہ میں کوئی کمی نہیں ہو گی، اللہ ہمیں بہتر پنجاب بنانے میں مدد عطا فرمائے، پانچ سال کے بعد بہت بہتر پنجاب بنا کر جاوں گی۔

 کاروبار کرنے والوں کیلیےون ونڈو سلیوشن

مریم نواز نے کہاکہ میرا 2016 کے بعد آج تک جو مشکل وقت گزراہے ،  میں عوام میں رہی ہوں، مجھے پتاہے کہ وہ کونسی توقعات آج کر رہے ہیں، مجھے ان کی مشکلات کا احساس ہے ، اسی لیے میں یہاں سے سیدھے اپنے دفتر جاوں گی اور آج سے ہی منشور پر عملدرآمد شروع ہو جائے گا، مجھے عوام کے مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے ایک بہت بڑا ایجنڈا تشکیل دیاہے، جس پر ہنگامی بنیادوں پر عملدرآمد آج سے ہی شروع ہو گا،سب سے پہلے معیشت ، جو کہ ریڑھ کی ہڈی ہے ، تمام کاروباری افراد ، پنجاب کو بزنس کا ہب بنائیں، کاروباری افراد کو ایسی سہولیات دیں جو پہلے کبھی نہیں ملیں، جو کاروبار کرنا حکومت کا کام نہیں، حکومت کا کام پالیسی بنانا اور کاروبار دوست ماحول دینا ہے ،تاکہ انہیں کوئی تکلیف نہ آئے،اگر ٹیلیفون ، بجلی گیس کا کنکشن چاہیے ، اور وہ سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے، اسے ون ونڈو سلیوشن فراہم کریں گے۔

انھوں نے کہاکہ میں یہ بھی سمجھتی ہوں جتنے کاروبار حکومت چلا رہی ہے اسے بھی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ میں لے کر جانا  ہے۔کرپشن پر زیر و ٹالرنس ہے ، ایسا نظام لائیں گے کہ رشوت کا دور دورہ ختم ہو ، گورننس کا موثر نظام لائیں گے ،میری ہیلپ لائنز سب کیلئے کھلی رہیں گی، ہر پراجیکٹ پر فیڈ بیک لوں گی، عوام کی رسائی میرے دفتر تک رہے گی ، تمام چیزوں کو خود مانیٹر کروں گی ،ہم خادم ہیں، کرسی پر مراعات لے کر بیٹھ نہیں سکتے ۔

مریم نواز نے کہاکہ بینظیر انکم سپورٹ کا ڈیٹا پنجاب کے تمام ضرورت مندوں کا احاطہ نہیں کرتا ، 60 ہزار ماہانہ کمانے والے سے نیچے جتنے بھی لوگ ہیں وہ سب مستحق ہیں ان کی مدد کرنا ہم سب پر فرض ہے ، جو ڈیٹا کی عدم موجودگی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ، میں نے چیف سیکریٹری سے کہاہے کہ پورے پنجاب کا سروے کروائیں اور ہمارے پاس درست ڈیٹا ہونا چاہیے ،کیونکہ ڈیٹا ایک پلیٹ فارم پر نہیں ہے ، اس لیے ڈیٹا اکھٹا کرنا بہت ضروری ہے ، میرے دل کے بہت قریب جو ایجنڈا ہے وہ نوجوان کی زندگیوں میں بہتری لانا ہے ،،اس پر میری خصوصی توجہ ہے ، اسے آج سے ہی دیکھ رہی ہوں، میرا پلان تیار ہے ، پروگرامز بنا لیے گئے ہین، اگر کوئی بچہ پڑھنا چا ہتاہے ،میرٹ پر آتاہے اور اعلیٰ تعلیم کیلئے وسائل نہیں  ، اس کیلئے حکومت پنجاب وسائل فراہم کرے گی ، اس کیلئے ہم نہ صرف پنجاب ایجوکیشن انڈونمنٹ فنڈ کو بحال کریں گے  اور جو فیس دے چکے ہیں انہیں واپس کی جائے گی۔

انھوں نے کہاکہ  ہمارے بہت طلبا ایسے ہیں جن پاس صلاحیت اور میرٹ ہے کہ ان کو دنیا کی معروف یونیورسٹیوں میں داخلہ لے کر دیں، ہم میرٹ بنائیں گے ،جو نوجوان اس میرٹ پر پورا اترےگا ، اس کا انٹرنیشنل یونیورسٹیوںکا پورا خرچہ حکومت دے گی ، یوتھ لون پروگرام بھی ہے ، 2013 میں نوازشریف نے ذمہ داری تھی، انہوں نے پرائم منسٹر یوتھ لون پروگرام لانچ کیا تھا،اس سکیم کو دوبارہ لائیں گے ،اس میں لیپ ٹاپ اسکیم بھی شامل ہے ، آئی پیڈ بھی دیں گے ، ٹیبلٹ بھی دیں گے ، جو آپ کی ضرورت ہے ، حکومت پنجاب کے وسائل میں نوجوانوں کیلئے مہیا کروں گی، ہمارے انٹرن شپ پروگرامز ہیں، بہت سارے اداروں میں چل رہے ہیں، لیکن ان کے پیسے نہیں ملتے ، میں نےاداروں کو کہاہے کہ انٹرن شپ پر پیسے دیئے جائیں اور کم از کم ماہانہ 25 ہزار دیے جائیں، تاکہ وہ اپنی ٹریننگ بھی لے اور خرچہ بھی اٹھا سکے۔

انھوں نے کہاکہ آئی ٹی کی فیلڈ میں بہت پوٹینشل ہے ، انڈیا بہت آگے ہے اور ہم بہت پیچھے ہیں، ہمارے پاس با صلاحیت نوجوانوں کی کمی نہیں ہے لیکن ان کے پاس کوئی سہارا نہیں ہے ، گھر بیٹھے بیٹھے کاروبار شروع کریں، ہم انہیں وسائل اور پیسے دیں گے،فری لانسنگ شروع کریں ، نوجوانوں کا بھر پور ساتھ دیں گے ۔الیکٹر ک موٹر بائیکس نوجوانوں کو دیں گے ،اس کا پلان بنا لیاہے ، تاکہ ان کے پاس اپنی سواری ہو ۔ میرا دل کرتاہے کہ پنجاب کے ہر ضلع میں ایک دانش سکول ہو، نوجوانوں کے ساتھ خود رابطہ رکھوں گی، سکل ڈویلپمنٹ کے تمام اداروں کو بھی جدید بنایا جائے گا،خصوصی بچوں کیلئے بھی کام کیا جائے گا۔

مریم نواز نے کہاکہ جناب اسپیکر میں محمد نوازشریف ، محمد شہبازشریف اور اپنی پوری جماعت کا ، اپنےہر ایک رکن اسمبلی کا ، ایک ایک کارکن کا شکریہ ادا کرتی ہوں ، انہوں نے نہ صرف مجھے اس منصب کیلئے نامزد کیا بلکہ میرا ساتھ دیا ۔اس کے ساتھ میں پیپلز پارٹی ، آئی پی پی ، ق لیگ اور ضیا لیگ کا شکر یہ ادا کرتی ہوں، آپ سے وعدہ کرتی ہوں کہ جتنی وزیراعلیٰ میں ن لیگ کیلئے ہوں اتنی ہی اتحادیو ں کیلئے بھی ہوں۔
انھوں نے کہاکہ  آپ کے ساتھ مل کر ٹیم کی طرح کام کر نا چاہتی ہوں ، پنجاب کے عوام کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں جنہوں نے اس منصب کیلئے مجھے نامزد کیا اور ہر سیاسی کارکن جو جدوجہد سے گزر کر کسی مقام تک پہنچتا ہے ، میرا یہاں پہنچنا اس سیاسی کارکن کی خدمات کا اعتراف ہے ۔اپنا یہ اعزاز جو آج تاریخ بنی ہے ، اگر مجھے مائنس بھی کر دیں تو یہ ہر پاکستان کی بیٹی اور ماں کا اعزازہے کہ کرسی پر پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ کھڑی ہے اور امید کرتی ہوں کہ یہ سلسلہ میرے بعد بھی چلتا رہے اور میرے بعد کوئی اور خاتون میری جگہ لے ۔