منتخب ہونے والے سابق پی ٹی آئی اراکینِ اسمبلی گھروں پر آرام کرتے رہے، فائل فوٹو
منتخب ہونے والے سابق پی ٹی آئی اراکینِ اسمبلی گھروں پر آرام کرتے رہے، فائل فوٹو

پی ٹی آئی احتجاج کا ڈرامہ پھر ناکام

نمائندہ امت :

پی ٹی آئی کے احتجاج کا ڈرامہ گزشتہ روز بھی سپر فلاپ ثابت ہوا۔ ملک کے دیگر شہروں کی طرح پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں بھی چند مقامات پر مٹھی بھر پی ٹی آئی کارکنان نے مظاہرے کیے اور امنِ عامہ میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔ جسے پولیس کے بروقت ایکشن نے ناکام بنا ڈالا اور پچاس سے زائد گرفتاریاں عمل میں آئیں۔

پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع نے بتایا ہے کہ قومی اسمبلی کے رکن سردار لطیف کھوسہ اور سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ نے پولیس کے ممکنہ لاٹھی چارج اور شیلنگ سے بچنے کی خاطر فرمائشی گرفتاری دے دی تھی۔ یوں وہ دونوں رہنما بانی پی ٹی آئی کی نظروں میں نمبر بنانے میں بھی کامیاب رہے اور سڑکوں پر خوار ہونے سے بھی بچ نکلے۔

واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی نے الیکشن میں مبینہ دھاندلی کیخلاف ملک گیر احتجاج کی کال دی تھی۔ اس سے پہلے بھی ان کی دی گئی احتجاج کی کال ناکام ہوگئی تھی۔ گزشتہ روز بھی ایسی ہی صورتحال رہی۔ پولیس نے ٹولیوں کی شکل میں نکلنے والے بیشتر کارکنان کو جی پی او چوک تک پہنچنے سے پہلے ہی منتشر کر دیا۔ اور جن کارکنان نے شاہراہ قائد اعظم جی پی او چوک پہنچ کر ہنگامہ آرائی شروع کی۔ انہیں وقفے وقفے سے گرفتار کیا جاتا رہا۔ ز

یادہ تر پی ٹی آئی ورکرز الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے۔ جی پی او چوک پر سب سے پہلے پی ٹی آئی رہنما اعجاز بٹر کی قیادت میں ایک ٹولی پہنچی اور شر انگیز نعرہ بازی کا آغاز کیا۔ اسی دوران یہ اطلاع ملی کہ لطیف کھوسہ اور سلمان اکرم راجا مظاہرے میں شرکت کیلئے آ رہے تھے کہ انہیں گرفتار کرلیا گیا۔ یہ خبر ملنے پر جی پی او چوک پر موجود پی ٹی آئی کارکنان نے ہنگامہ آرائی شروع کردی۔

دوپہر کو پولیس نے میاں محمود الرشید کے بیٹے میاں حسن محمود کو شادمان سے گرفتار کیا۔ سابق رکن پنجاب اسمبلی میاں اکرم عثمان کے بھائی ہارون اکبر کو بھی اچھرہ سے پولیس نے حراست میں لیا۔ کارکنوں کی گرفتاریوں کی اطلاعات مختلف ذرائع سے ملتی رہیں۔ لیکن ایم پی اے حافظ فرحت عباس کے ماسوا کسی کی گرفتاری کی تصاویر جاری نہیں کی گئیں۔ لطیف کھوسہ کی گرفتاری کے بعد بعض پی ٹی آئی واٹس ایپ گروپوں میں یہ اطلاع بھی چلی کہ سابق گورنر کو گرفتار کرکے کچھ ہی دیر بعد چھوڑدیا گیا ہے۔

دوسری جانب بعض سرکاری ذرائع سے معلوم ہوا کہ لطیف کھوسہ کو لاہور چھائونی ہی کے ایک تھانے میں رکھا گیا ہے۔ تاہم انہیں لاک اپ نہیں کیا گیا تھا۔ جبکہ پینتیس کارکنوں کو تھانہ قلعہ گوجر سنگھ میں بند کیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کے احتجاج اور جلسوں کے مرکز لبرٹی چوک میں پولیس نے پہلے ہی گھیرا ڈال رکھا تھا اور زیادہ تر کارکنان پولیس کی بھاری نفری دیکھ کر وہاں سے کھسک لیے تھے۔ پولیس ذرائع کے مطابق تصادم نہ کرنے اور واپس مڑ جانے والے کارکنوں یا رہنمائوں کی گرفتاری نہیں کی گئی۔ صرف ان لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے جو امن و امان کا مسئلہ پیدا کر رہے تھے۔

پولیس ذرائع نے سگیا ں پل کے قریب حراست میں لیے جانے والے تین اراکین اسمبلی کی گرفتاری کی بھی گزشتہ شام تک تصدیق نہیں کی تھی۔ البتہ دیگر ذرائع نے بتایا کہ حراست میں لیے جانے والے کارکنوں کیخلاف اتوار کی رات تک کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا تھا۔ یہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ گذشتہ الیکشن میں لاہور سے منتخب ہونے والے پی ٹی آئی اراکین اسمبلی اس احتجاج میں شریک نہیں ہوئے تھے۔ جب کہ پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار شدگان کے اعداد و شمار اور تفصیلات دستیاب نہیں ہیں اور یہ ڈیٹا ابھی جمع کیا جارہا ہے۔