محمد علی :
غریب اور مساکین کو کھانا کھلانے کا بڑا اجر و ثواب ہے۔ رمضان المبارک کی آمد پر ہر ملک میں بڑے بڑے افطار دسترخوان سجائے جاتے ہیں اور رب کریم کی رضا کیلئے غریبوں میں مختلف اشیا بھی تقسیم کی جاتی ہیں۔
افریقہ میں ایک ملک ایسا ہے جہاں غریب کے ساتھ افطار کرنا روایت اور ثقافت کا حصہ ہونے کے ساتھ ساتھ ماہ صیام کا لازمی جز ہے۔ یہ افریقی ملک آئیوری کوسٹ ہے۔ جہاں کوئی بھی مسلمان اور روزہ دار گھر پر افطار نہیں کرتا، بلکہ ان کا افطار کسی غریب نادار کے ساتھ ہوتا ہے، جو کھانا افورڈ نہیں کر سکتا۔
میڈیٹرین آبزرور نامی ویب سائٹ کے مطابق آئیوری کوسٹ کا رمضان افریقہ کے دیگر ممالک سے بہت مختلف ہوتا ہے۔ یہاں لوگ کھانا تیار کر کے نماز مغرب سے کچھ دیر پہلے اپنے گھروں سے نکل جاتے ہیں اور غریبوں کو ڈھونڈ کر انہیں کھانا کھلاتے ہیں۔ اس دوران کوئی تفریق نہیں کی جاتی، بلکہ مسیحی اور دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو بھی افطار کے وقت کھانا دیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ آئیوری کوسٹ مغربی افریقہ کا ایک کثیر المذہبی ملک ہے، جس میں 42 فیصد آبادی کے ساتھ مسلمان اکثریت میں ہیں۔ جبکہ 38 فیصد آبادی مسیحی برادری کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق رمضان المبارک کے دوران آئیوری کوسٹ میں غریب اور مستحقین کی مدد کا جذبہ دیدنی ہوتا ہے۔
گزشتہ برس آئیوری کوسٹ کے صدر نے بھی رمضان المبارک کے دوران ’’ٹوکریوں’‘‘ کا اعلان کیا تھا اور افطار کی روایتی اشیا پر مبنی ٹوکریاں ہزاروں غربا میں تقسیم کی گئی تھیں۔ رپورٹ کے مطابق مقدس مہینے کو ’’سون کالو‘‘ کہا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے روزے کا مہینہ۔ جب رمضان قریب آتا ہے تو مساجد میں مذہبی لیکچر اور تبلیغ شروع ہو جاتی ہے۔ تاکہ لوگوں کو روزے کی فقہ سے آگاہ کیا جا سکے۔ آئیوری کوسٹ کے سب سے مشہور مصری علما میں سے ایک شیخ عبدالباسط عبدالصمد ہیں۔ جن کی مساجد میں نماز مغرب سے پہلے قرآن کی تلاوت کی آواز کی ریکارڈنگ چلائی جاتی ہے۔
آئیوری کوسٹ میں افطار کسی بھی دوسرے افریقی ملک سے مختلف ہے۔ کیونکہ کسی کے گھر میں افطاری نہیں ہوتی۔ اہلخانہ اپنا کھانا پکاتے ہیں اور اسے دوسرے غریب خاندان کے پاس لے جاتے ہیں تاکہ سب ایک ساتھ افطار کریں۔ آئیوری کوسٹ میں رمضان المبارک میں مادید، تھرید کے ساتھ ساتھ سوپ نامی پکوان سب سے اہم غذا ہیں۔ رمضان میں آئیوری کوسٹ کا سب سے مشہور کھانا ’’ممی‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ ایک بہت ہی الگ طریقے سے پکائی جانے والی روٹی ہے، اور آئیوری کوسٹ کے تیل میں تلے جانے کے بعد کھائی جاتی ہے۔
رمضان کی آمد کے ساتھ ہی مختلف مشروبات بھی دسترخوان پر نظر آتے ہیں۔ ان میں سب سے مشہور مشروبات میں ہبسکس اور دجیہ ہیں، جو ایک مقامی پاؤڈر سے تیار کیے جاتے ہیں۔ اس پاؤڈر میں دودھ، آٹے اور چینی کے ساتھ ملایا جاتا ہے۔ ایک اور اہم مشروب جنجر ہے، جسے اپنی توانا خصوصیات کے سبب ’’بادشاہ کا دماغ‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ ماہ رمضان میں جب روز مرہ کی زندگی یکسر تبدیل ہو جاتی ہے۔ مسلمان صبح سے غروبِ آفتاب تک کھانے پینے سے پرہیز کرتے ہیں۔ جبکہ مختلف ممالک میں رمضان کی راتوں میں سماجی زندگی اور تفریح کیلئے خاص اہتمام کیا جاتا ہے، مرد و خواتین کیفے، گلیوں وغیرہ میں مل بیٹھتے ہیں جہاں مہینے بھر کے لیے سجاوٹ اور روشنیاں کی جاتی ہیں، یہ بالکل تہوار کا ماحول بن جاتا ہے۔ رمضان المبارک کی سجاوٹ کا ہر ملک کا اپنا انداز ہوتا ہے، قاہرہ کی سڑکیں رنگ برنگے کپڑوں، چراغوں اور لالٹینوں سے سجائی جاتی ہیں۔ شمالی افریقا میں عربی ڈیزائنوں کا غلبہ رہتا ہے۔