میں تو الیکشن بھی نہیں لڑنا چاہتا تھا ، عمران خان کے کہنے پر لڑا، فائل فوٹو
میں تو الیکشن بھی نہیں لڑنا چاہتا تھا ، عمران خان کے کہنے پر لڑا، فائل فوٹو

پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کی شیر افضل مروت پر یلغار

امت رپورٹ:
قومی ترانہ لکھنے والے حفیظ جالندھری نے یہ ضرب المثل شعر دہائیوں پہلے کہا تھا ’’دیکھا جو کھا کے تیر کمیں گاہ کی طرف… اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی‘‘ تب سے یہ شعر ہر اس موقع پر صادق آتا ہے، جب کسی کی اپنوں کے ہاتھوں دھلائی ہو ۔ اس صورت حال کا سامنا آج کل بیرسٹر شیر افضل مروت کو کرنا پڑ رہا ہے۔ غصہ ہر وقت ناک پر رکھنے والے اس بیرسٹر کو پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم نے اپنے نشانے پر لے رکھا ہے۔

غلیظ ترین گالیوں کی بوچھاڑ سے بچنے کے لیے سینکڑوں ٹوئٹر اکاؤنٹس (ایکس) کو بلاک کرتے مروت کے ہاتھ تھک چکے ہیں۔ حتیٰ کہ انہیں اپنے ایک جونیئر کی مدد لینی پڑی۔ لیکن یہ سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اب تک وہ دو ہزار کے قریب ایسے اکاؤنٹس کو بلاک کر چکے ہیں، جہاں سے انہیں گالیاں دی جارہی تھیں۔

یہ درد بھری کہانی خود شیر افضل مروت نے ایک اسپیس پروگرام میں سنائی ہے۔ عام قاری کو بتاتے چلیں کہ ’اسپیس‘ ایک آن لائن بیٹھک ہوتی ہے، جس میں ٹوئٹر یا ایکس اکاؤنٹ رکھنے والے شرکا آڈیو گفتگو کرسکتے ہیں۔ کوئی بھی اس آن لائن محفل میں شریک ہو کر گفتگو کرسکتا ہے اور گفتگو سن سکتا ہے۔

پی ٹی آئی کے اس اسپیس پروگرام میں اپنا دکھڑا بیان کرتے ہوئے شیر افضل مروت کا کہنا تھا ’’میں جو بھگت رہا ہوں۔ وہ آپ کو بتاتا ہوں۔ اپنے اکاؤنٹس پر پی ٹی آئی کے جھنڈے اور عمران خان کی تصویر لگائے، جن لوگوں نے مجھے گالیاں دیں ان کی تعداد اٹھارہ سو چھہتر ہے۔ ان سب کو میں نے بلاک کردیا ہے۔ جبکہ ان کے ناموں کی لسٹ بھی بنا لی ہے۔ نون لیگ والوں کی گالیاں تو سمجھ میں آ تی ہیں۔ لیکن یہ اپنے ہی کارکنان جن کے پچاس، ستر سے زائد فالوورز نہیں۔

جعلی آئی ڈیز سے جس طرح گالیاں دے رہے ہیں، یہ ناقابلِ برداشت ہے۔ جو عمران خان کی تصویر لگا کر گالی دیتا ہے وہ ہماری پارٹی کی بدنامی کررہا ہے۔ یہ گالی نون لیگ والوں سمیت کسی کو نہیں دینی چاہیے۔ اس سے پارٹی پر یہ چھاپ لگتی ہے کہ کتنے بدتمیز لوگ ہیں۔‘‘

شیر افضل مروت کے اس دکھڑے پر ’اسپیس‘ میں موجود فلک جاوید کہتی ہیں ’’شیر افضل مروت صاحب! میرے خلاف بھی کمپین چلی۔ نون لیگ کے علاوہ ہمارے اپنے لوگ جو پی ٹی آئی کا جھنڈا لگا کر بیٹھے ہیں، سب سے زیادہ گالیاں وہی دیتے ہیں۔ لیکن کوئی بات نہیں۔ جب بڑا منصب ملے تو ظرف بھی بڑا ہونا چاہیے‘‘۔ بجائے ہمدردی کے الٹا بڑا ظرف رکھنے کی نصیحت پر شیر افضل مروت نے بڑی مشکل سے اپنے غصے پر قابو پاتے ہوئے کہا ’’میری بات سنیں۔ کوئی گالی نکالے گا تو اس سے بات ہو ہی نہیں سکتی۔ یہ خام خیالی یہ اپنے دماغ سے نکال دیں۔‘‘ یہ وہی فلک جاوید ہیں جن کی بہن صنم جاوید اس وقت سانحہ 9 مئی کے کیس میں جیل میں ہے۔

اس سارے قصے میں ایک سبق ہے۔ وہ یہ کہ ’’آگ بوئی جائے تو شعلے ہی نکلتے ہیں، پھول نہیں کھلا کرتے‘‘۔ پی ٹی آئی نے مخالفین کے خلاف سوشل میڈیا پر جو گالی بریگیڈ تیار کی، اس کا ٹارگٹ اب خود پی ٹی آئی والے بننا شروع ہو گے ہیں۔ نئی تہذیب کے یہ گمراہ شاہکار اپنے یا پرائے کسی کو بخشنے کے لیے تیار نہیں۔ تپش جب اپنے گھر تک پہنچی تو شیر افضل مروت یہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ گالی سیاسی مخالفین کو بھی نہیں دینی چاہیے۔ لیکن ان کی اس پکار پر کوئی کان نہیں دھرے گا۔

دوسروں کی ماؤں بہنوں کو گالیاں دینے کی جس لذت میں نئی نسل کے ایک بڑے حصے کو مبتلا کردیا گیا ہے، اس سے چھٹکارہ آسان نہیں۔ ہاں اگر خود عمران خان دو ٹوک انداز میں اپنے اندھے عقیدت مندوں کو یہ راستہ ترک کرنے کی ہدایت کریں تو شاید افاقہ ہو جائے۔ لیکن وہ ایسا نہیں کریں گے کہ بد قسمتی سے وہ خود اس لذت کے تائید کنندہ دکھائی دیتے ہیں۔ ٹریک ریکارڈ بتاتا ہے جو جتنا بدتمیز ہو ان کے اتنا ہی قریب ہوجاتا ہے اور اسے پارٹی میں اچھا عہدہ بھی مل جاتا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ یہ مکروہ لذت اب دوسری پارٹیوں کے نوجوانوں میں بھی سرایت کر رہی ہے۔ ان پارٹیوں کی قیادت کو ابھی سے اس پر توجہ دینی ہوگی۔

یہ یاد دہانی کراتے چلیں کہ پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم نے شیر افضل مروت کے خلاف محاذ کیوں کھولا ؟ اس کا شاخسانہ ان کا ایک بیان تھا جو انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے پارٹی کارکنان کے خلاف دیا۔ ان سے دریافت کیا گیا تھا کہ انہوں نے پی ٹی آئی مخالف اینکر مبشر لقمان سے ملاقات کیوں کی؟ اس پر کارکنان ناراض ہیں۔ تو شیرافضل مروت نے غصے سے جواب دیا تھا کہ ’’کارکنان ہمارے باپ نہ بنیں۔ کیا اب کارکنان ہمیں بتائیں گے کہ کس سے ملنا ہے اور کس سے نہیں ملنا‘‘۔اس پر شدید ردعمل سامنے آیا تو شیر افضل مروت کو پارٹی کارکنان سے معافی مانگنی پڑی۔ لیکن پھر بھی وہ انہیں بخشنے پرتیار نہیں۔

اسی طرح شیرافضل مروت کے ایک ٹویٹ نے بھی جلتی پر تیل کا کام کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ’’میں اپنے تمام مخالفین بشمول غداروں کی جوڑی ارسلان بلوچ اور ان کے سرپرستوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں تمہاری کمپین سے متاثر نہیں ہوں گا‘‘۔ ارسلان بلوچ سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کا سرگرم کارکن ہے۔

شیر افضل مروت نے اس کے سرپرستوں کانام تو نہیں لیا، لیکن سوشل میڈیا پر کہا جارہا ہے کہ انہوں نے دراصل اظہر مشوانی کو للکارا جو پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کا ایک اہم رکن ہے اور مخالفین پر گند اچھالنے میں ید طولیٰ رکھتا ہے۔ یہ خبریں عام ہیں کہ وہ سینیٹ کا ٹکٹ لینا چاہتا تھا، لیکن شیرافضل مروت اس میں رکاوٹ بن گئے۔ افضل مروت کا خیال ہے کہ ان کے خلاف سوشل میڈیا کمپین کا ماسٹر مائنڈ اظہر مشوانی ہی ہے۔