مزید طیاروں کی تیاری کیلیے 500 ارب ڈالر کے کنٹریکٹ مل چکے، فائل فوٹو
 مزید طیاروں کی تیاری کیلیے 500 ارب ڈالر کے کنٹریکٹ مل چکے، فائل فوٹو

بجلی سے اڑنے والے جہاز، ایوی ایشن صنعت میں نیا انقلاب

محمد علی :
زہریلی گیسوں کے اخراج اور اس کے منفی اثرات سے دنیا کو بچانے کیلئے دھواں چھوڑنے والے ٹرانسپورٹ ذرائع پر انحصار بتدریج کم کرنے کی عالمی کوششیں کی جارہی ہیں۔

برطانیہ نے 2030ء تک تمام گاڑیوں کو الیکٹرک پر متنقل کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ جبکہ اب الیکٹرک طیارے ایوی ایشن صنعت میں نیا انقلاب لارہے ہیں۔ ایلس نامی جہاز کو امریکی کمپنی ای وی ایشن ایئر کرافٹ نے تیار ہے۔ جس کا دعویٰ ہے کہ طیارے میں نصب الیکٹرک موٹرز کے سبب پرواز سے زہریلی گیسوں کا اخراج بالکل نہیں ہوگا۔ بلکہ یہ ماحولیاتی آلودگی کا سبب بھی نہیں بنے گا۔ اس میں سامان سمیت 9 مسافروں یا ایک ٹن سامان لے جایا جاسکتا ہے۔ یہ برقی جہاز سامان اور مسافروں کے ساتھ 400 کلو میٹر کا فاصلہ طے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

واضح رہے کہ مختصر فاصلے کا ہوائی سفر دنیا میں نقل و حمل کے حوالے سے سب سے زیادہ آلودگی پھیلانے کا سبب بنتا ہے۔ سی ای او ایوی ایشن ایئر کرافٹ گریگوری ڈیوس کے مطابق دنیا کی تمام ہوائی ٹریفک کا نصف دراصل 500 ناٹیکل میل یا اس سے کم کی پروازوں پر مبنی ہے۔ لیکن 20 سے 30 فیصد 250 ناٹیکل میل یا اس سے بھی کم سفر پر محیط ہوتا ہے۔ ایلس اور اس کی صلاحیتوں کیلیے یہ ایک زبردست مارکیٹ ہے۔ 2022ء میں اس کی اولین کامیاب پرواز کے بعد سے کمپنی ایوی ایشن کرافٹ کے پاس آرڈرز اور معلومات کے حصول کیلیے رابطوں کا سیلاب آمڈ آیا۔

ایلس کے باعث اس کمپنی کو 500 ارب ڈالر کے کنٹریکٹ مل چکے ہیں اور اس کی بڑی کامیابی کی ایک وجہ ماحول اور فضائی آلودگی سے جڑے مسائل کا حل تلاش کرنا بھی ہے۔ الیکٹرک طیاروں کی کامیابی کا دارومدار ان کی بیٹریز پر ہوگا۔ تکنیکی طور پر بہترین طیاروں کو زیادہ لمبے سفر طے کرنے اور مزید سامان لے جانے کے قابل بھی بنا سکیں گی۔

اس لیے اس پر مزید کام کیے جانے کے امکانات بھی روشن ہیں۔ یاد رہے کہ دو سیٹوں والے الیکٹرک طیاروں کا تجربہ تقریباً ایک دہائی قبل کیا جا چکا ہے اور یہ طیارے یورپ کے بیشتر ممالک میں مختصر فاصلے کی پروازیں بھی کر رہے ہیں۔ ایئر کینیڈا نے پہلے ہی 30 الیکٹرک ہوائی جہازوں کا آرڈر سویڈن کے ہارٹ ایرو اسپیس کو دے رکھا ہے۔ اور اس کا منصوبہ ہے کہ ان طیاروں کو 2028ء تک علاقائی اور مختصر فاصلے کے سفر کی سروس میں لایا جا سکے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ وقت دور نہیں جب لوگ الیکٹرک طیاروں میں طویل نہیں تو کم از کم مختصر سفر کرنے کے قابل ہو جائیں گے اور یہ سب 2050ء تک ممکن ہے۔

رپورٹ کے مطابق متبادل توانائی سے اڑنے والے طیارے ماحول کیلئے نقصان دن Co2 یا دیگر ضرر رساں گیسیں خارج نہیں کرتے۔ یہ طیارے نائٹروجن اکسائیڈ کا سبب ہیں اور نہ ہی دیگر ماحول دشمن خطرناک ذرات کا سبب بنتے ہیں۔ یہ طیارے قدرے چھوٹے، کم وزن اور زیادہ ماحول دوست ہوتے ہیں۔ اس نوعیت کے پہلے جہاز ایلفا الیکٹرو نے پہلی بار 2015ء میں اڑان بھری تھی۔ جبکہ جرمن کمپنی لیلیم کی فلائینگ ٹیکسی نے پہلی مرتبہ 2017ء میں ٹیسٹ پرواز کی تھی۔ 5 سیٹوں والا یہ ای جہاز عمودی لینڈنگ اور ٹیک آف کرنے کے قابل رہا۔ یہ جہاز 190 میل کا سفر کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ اس جہاز کا پیرس سے لندن تک کا سفر ایک گھنٹے میں مکمل کرنے کا ریکارڈ ہے۔

زیادہ تر کمپنیاں اور سائنسدان اس بات پر متفق ہیں کہ علاقائی سطح پر سفر کرنے کیلئے ایسے ای جہازوں کا مستقبل بہت تابناک ہے۔ البتہ کچھ طیارہ ساز کمپنیاں یہ افورڈ نہیں کر سکتیں کہ وہ صرف الیکٹرک جہاز بنانا شروع کردیں۔ تاہم برطانوی بجٹ ایئر لائن ’’ایزی جیٹ‘‘ کمپنی کو زیادہ ماحول دوست بنانے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ اس برطانوی ایئر لائن نے امریکی اسٹارٹ اپ ’’رائٹ الیکٹرک‘‘ کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے ایک مکمل ای جہاز بنانے کا ارادہ کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس الیکٹرک جہاز میں 150 مسافروں کی گنجائش ہوگی۔ تاہم ابھی تک اس کا پہلا پروٹو ٹائپ سامنے نہیں آیا ہے۔