اسلام آباد(اُمت نیوز)نیشنل ایگریکلچر ایجوکیشن ایکریڈیٹیشن کونسل (این ۔ اے ۔ ای ۔ اے ۔ سی )، اور ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ۔ ای ۔ سی ) نے گلوبل الائنس فار امپرووڈ نیوٹریشن (گین) کے تعاون سے پاکستان میں فوڈ سسٹم کی تبدیلی کے نئے کورسز متعارف کرانے سے متعلق ایک قومی مشاورتی ورکشاپ کا انعقاد کیا۔ زراعت اور فوڈ سائنسز سے منسلک پاکستانی یونیورسٹیوں اور اعلیٰ تعلیمی اداروں کے نمائندے اس اجلاس میں شریک ہوئے ۔
ورکشاپ کا مقصد خوراک کے نظام کی تبدیلی کو تعلیمی نصاب، خاص طور پر زراعت اور فوڈ سائنسز میں مربوط کرنے کی اہم ضرورت پر زور دینا تھا۔ یہ اقدام پائیدار ترقی کے اہداف 2 کے حصول اور ضرورت مند اور محروم طبقات کے لیے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کے عزم کا اظہار تھا۔
ورکشاپ کے افتتاح کے موقع پر نیشنل ایگریکلچرل ایجوکیشن ایکریڈیشن کونسل (این ۔ اے ۔ ای ۔ اے ۔ سی) کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر فیاض الحسن ساہی نے کہا کہ خوراک کے نظام کے بارے میں تفہیم کو بہتر بنانے اور پاکستان فوڈ سسٹم کو تبدیل کرنے کے لیے تعلیمی اداروں اور این ۔ اے ۔ ای ۔ اے ۔ سی کا کردار انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کونسل کی جانب سے اعلیٰ معاونت اور تکنیکی قیادت کی فراہمی کو یقینی بنانے پر زور دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ نصاب کو بہتر بنانے کے لیے تعلیمی اداروں کی رہنمائی کرنا اور زراعت اور فوڈ سائنس سے متعلق ڈگری پروگراموں کے نصاب میں فوڈ سسٹمز کی شمولیت این ۔ اے ۔ ای ۔ اے ۔ سی کے مشن کے عین مطابق ہے ۔
فرح ناز ، کنٹری ڈائریکٹر گین نے کہا کہ فوڈ سسٹمز اور فوڈ سسٹم کی تبدیلی کے بارے میں سمجھ کو بہتر بنانے کے لیے ہائر ایجوکیشن کمیشن اور پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے ۔ گین نامی یہ منصوبہ ملک میں غذائی تحفظ کی صورتحال کو بہتر بنانے اور غذائی نظام کی تبدیلی کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے ایک ترقیاتی شراکت دار کے طور پرکام کر رہا ہے ۔
ڈاکٹر غلام صادق آفریدی، ممبر سوشل سائنسز ڈویژن (پی ۔ اے ۔ آر ۔ سی) نے ہائیر ایجوکیشن سیکٹر کے فوڈ سسٹم کی تبدیلی سے متعلق اہم کردار اور اس کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے خوراک کے نظام کی تبدیلی کے لیے سازگار ماحول کو یقینی بنانے میں پاکستان فوڈ سسٹمز ڈیش بورڈ کی اہمیت کے بارے میں بھی بتایا۔
اپنے کلمات کے دوران مہمان خصوصی ڈاکٹر غلام محمد علی، چیئرمین پی ۔ اے ۔ آر ۔ سی نے کہا کہ اس ورکشاپ نے تعلیمی اداروں، حکومتی، غیر سرکاری تنظیموں اور بین الاقوامی شراکت داروں کے اسٹیک ہولڈرز کو کورس کے خاکہ پر تبادلہ خیال کرنے، ایکشن پلان کو حتمی شکل دینے، اور قومی ترجیحات اور بین الاقوامی معیارات کے ساتھ ہم آہنگی کو یقینی بنانے کے لیے اکٹھا کیا۔ اور انہوں نے ایسے اقدامات کی ضرورت پر زور دہا اور اس کاوش کو سراہا۔